|رپورٹ: نمائندہ ورکرنامہ، کشمیر|
مہنگائی،بے روزگاری اور لاعلاجی کی چکی میں پسی ہوئی عوام حکمران طبقے کے مسلسل معاشی حملوں کی زد میں ہے۔ اشیائے خوردونوش،صحت، تعلیم اور دیگر ضروریاتِ زندگی محنت کش عوام کی پہنچ سے دور ہوتے جا رہے ہیں۔ حکمران طبقہ اپنے منافعوں اور عیاشیوں کوبرقرار رکھنے کے لیے غریب عوام سے روٹی کا آخری نوالہ تک چھیننے کے درپے ہے۔ رواں ماہ میں دو مرتبہ آٹے کی قیمتوں میں فی من پانچ سو روپے اضافے سے آبادی کے وسیع حصّے کوزندہ رہنے کی بنیادی ضرورت سے بھی محروم کر دیا گیا ہے۔ اس معاشی ظلم و جبرکے خلاف آزاد کشمیر کے ضلع پونچھ کے مختلف شہروں میں عوامی ایکشن کمیٹیوں کی طرف سے احتجاجی مظاہروں کا اعلان کیا گیا۔لاک ڈاؤن کے باوجود عوام علاقہ نے احتجاج میں شرکت کے لیے اپنے اپنے شہروں کا رخ کیا۔ احتجاجی مظاہروں میں آٹے کی قیمت میں اضافے کے ساتھ دیگر ضروریات زندگی کی اشیا کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف نعرہ بازی کی گئی اور ساتھ ہی حکمران طبقے کے مزدور دشمن اقدامات کے خلاف صدا بلند ہوئی۔ احتجاجی ریلیاں شہر کے مرکزی چوراہوں میں جلسہ کے لیے جمع ہوئیں۔ مظاہرین سے انجمن تاجران،عوامی نمائندوں اور ترقی پسند تنظیموں کے کارکنوں اور رہنماؤں نے خطاب کیا۔مقررین نے آٹے کی قیمتوں میں کمی نہ ہونے تک احتجاج جاری رکھنے پر زور دیااور مختلف شہروں میں جاری احتجاجی مظاہرین کے ساتھ یکجہتی کا اعلان بھی کیا۔ چھوٹاگلہ عوامی ایکشن کمیٹی نے غیر معینہ مدت کے لیے احتجاجی دھرنے کی کال دی تھی تاہم انتظامیہ نے ایک ہفتے تک کا وقت لیتے ہوئے آٹے کی قیمتوں میں کمی کی یقین دہانی کروائی جس پر دھرنا مشروط طور پر ختم کر دیا گیا۔ ریڈورکز فرنٹ اور پروگریسو یوتھ الائنس کے نمائندوں نے احتجاجی مظاہروں میں بھرپور شرکت کی اور آٹے کی قیمتوں میں کمی جیسے مطالبے کی حمایت کی اور ساتھ ہی مختلف شہروں اور گاؤں کی عوامی ایکشن کمیٹیوں پر مشتمل ایک مشترکہ عوامی کمیٹی کی تشکیل پر بھی زور دیا تاکہ تمام بنیادی مسائل کے حل کے لیے مشترکہ جدوجہد کی جا سکے۔اسی سلسلہ میں کھائیگلہ میں ایکشن کمیٹی کا قیام بھی عمل لایا گیا جس میں ریڈ ورکرز فرنٹ کے کے نمائندوں نے بھی شرکت کی اور کمیٹی میں شمولیت بھی حاصل کی۔