|رپورٹ: توصیف احمد، انفارمیشن سیکرٹری، ریڈ ورکرز فرنٹ کراچی|
23 دسمبر 2021ء کو مزدور یکجہتی کمیٹی اور ریڈ ورکرز فرنٹ کے زیر اہتمام داؤد چورنگی، کراچی پر کم از کم اجرت 25 ہزار روپے مقرر کرنے کے اعلان کے بعد عملدآمد نہ کیے جانے کے خلاف شاندار احتجاجی مظاہرے کا انعقاد کیا گیا۔
گزشتہ بجٹ میں سندھ حکومت نے محنت کشوں کی کم از کم اجرت 25 ہزار روپے مقرر کرنے کا اعلان کیا تھا۔ لیکن چھ ماہ سے زائد عرصہ گزرنے کے باوجود بھی محنت کش اس سے محروم ہیں۔
اس کی تیاری کے سلسلے میں 5 ہزار دعوتی پمفلٹ شائع کروا کے لانڈھی کورنگی انڈسٹریل ایریا کے محنت کشوں میں تقسیم کیے گئے تھے۔ احتجاجی مظاہرے میں جنرل ٹائرز، آئی آئی ایل، اوپل لیبارٹریز، گل احمد، یونس ٹیکسٹائل سمیت گرد و نواح میں موجود فیکٹریوں کے اور وہاں سے گزرنے والے کئی محنت کشوں نے شرکت کی۔
احتجاجی مظاہرے کے شرکاء مسلسل ”مزدور اتحاد زندہ باد“، ”ٹھیکیداری مردہ باد“، ”جدوجہد تیز ہو!“ کے نعرے واشگاف کرتے رہے۔
طلبہ اور نوجوانوں کی ملک گیر تنظیم پروگریسو یوتھ الائنس کے کراچی کے رہنما عادل عزیز نے سٹیج سیکرٹری کے فرائض سر انجام دیتے ہوئے مظاہرے کے اغراض و مقاصد وضع کیے۔
سب سے پہلے ریڈ ورکرز فرنٹ کراچی کی جنرل سیکرٹری انعم خان کو اظہارِ خیال کے لیے بلایا گیا۔ انعم نے محنت کشوں سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ پہلے بھی محنت کشوں کی جدوجہد کے دباؤ کے سبب ہائیکورٹ نے کم از کم اجرت پر عملدرآمد کا فیصلہ دیا تھا۔ آج بھی ہم اسی مقصد کے لیے یہ مظاہرہ کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ موجودہ مہنگائی کے تناسب سے 25 ہزار روپے بھی ایک مذاق کے مترادف ہے، لیکن یہاں کے چور، لٹیرے اور ہر وقت نقصان کا رونا رونے والے سرمایہ دار یہ ادا کرنے کی نیت بھی نہیں رکھتے۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ اس فیصلے پر عملدرآمد کو روکتے ہوئے حکم امتناع جاری کرنے والے ججز سمیت ملک کے تمام افسران بالا کی تنخواہیں اور مراعات کم کرتے ہوئے محنت کشوں کے برابر کی جائیں۔
انعم کے بعد ریڈ ورکرز فرنٹ کراچی اور جنرل ٹائرز ورکرز یونین سی بی اے کے صدر، اور مزدور یکجہتی کمیٹی کے رہنما جناب عزیز خان صاحب کو خطاب کے لیے مدعو کیا گیا۔ انہوں نے مزدوروں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جب تک کم از کم اجرت پر عملدرآمد نہیں ہوجاتا ہم یہ جدوجہد جاری رکھیں گے۔ ہم نے پہلے بھی ریلیاں اور احتجاج کیے ہیں۔ ان جج صاحبان کو یہ تک علم نہیں ہے کہ آج کے مہنگائی کے دور میں 25 ہزار روپے بھی کچھ نہیں اور یہ ہم سے یہ کم از کم اجرت بھی چھیننا چاہتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہماری جدوجہد محض کم از کم اجرت کے حوالے سے نہیں ہے ہم محنت کشوں کے تمام مسائل کے حل یعنی مزدور انقلاب تک اس لڑائی کو جاری رکھیں گے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ اگر اس فیصلے پر عملدرآمد نہیں ہوا تو ہم سپریم کورٹ کراچی کے باہر بھی احتجاج کریں گے۔
اس کے بعد مزدور کسان پارٹی کراچی کے رہنما قمر نے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم محنت کشوں کے مطالبات کی مکمل حمایت کرتے ہیں اور اس جدوجہد میں آپ کے ساتھ ہیں۔
قمر کے بعد آئی آئی ایل سے ضیاء صاحب نے محنت کشوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکمرانوں کی بے حسی سب پر عیاں ہے۔ ان کے خلاف ہر سطح پر اس پلیٹ فارم سے جدوجہد جاری رکھیں گے۔
آخر میں ریڈ ورکرز فرنٹ کے مرکزی رہنما پارس جان نے محنت کشوں سے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ یہ عدلیہ اور پارلیمنٹ اگر سرمایہ داروں کے دلال کا کردار ادا کرتے ہوئے محنت کشوں کے خلاف فیصلے اور قانون سازی کرتے ہیں تو یہ ہمارے لیے قابلِ نفرت ہیں اور ہم ان پر لعنت بھیجتے ہیں۔ یہ کہتے ہیں کہ اجرتیں بڑھانے کے پیسے نہیں ہیں تو ہم انہیں بتاتے ہیں کہ یہ لاکھوں روپے تنخواہیں لینے والے ججز اور بیوروکریٹوں کی تنخواہیں بھی محنت کشوں کے برابر کی جائیں۔ یہ اپنے بچوں کو انہی سکولوں میں پڑھائیں جہاں ہمارے بچے پڑھتے ہیں۔ یہ اپنے بزرگوں کا علاج بھی وہیں سے ہی کروائیں جہاں سے ہم محنت کشوں کے گھرانوں کے بزرگوں کا علاج ہوتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کم از کم اجرت تو صرف پہلا قدم ہے۔ ہم نے ابھی آغاز کیا ہے۔ ہم نے اس جدوجہد کو لانڈھی کورنگی سے تو شروع کیا ہے پر ہم اسے سائیٹ ایریا، پورے شہر اور پھر ملک بھر تک لے کر جائیں گے۔