کراچی: بحریہ ٹاؤن ملازمین کا تنخواہوں کی عدم ادائیگی و بر طرفی پر احتجاج

|رپورٹ: انقلابی کمیونسٹ پارٹی، کراچی|

گزشتہ دنوں بحریہ ٹاؤن میں 600 سے زائد مزدوروں کو تین مہینے کے معاوضہ دیے بغیر جبری طور پر بر طرف کیا گیا۔ برطرف کیے جانے والے تمام مزدورں کے گھروں کے چولے ان کی ماہانہ تنخواہوں سے چلتے تھے۔ ان میں سے ایک مزدور کا کہنا تھا کہ میں نے قسط پر مشین لی ہے اب قسط بھرنے کے لیے میرے پاس پیسے نہیں ہیں۔ ایک اور مزدور کا کہنا تھا کہ میں گھر کا واحد کفیل ہوں اگر میری تنخواہ نہ ملی تو میرے گھر میں راشن ختم ہو جائے گا۔ ان میں سے بہت سارے مزدور مقامی تھے، کچھ پٹھان تھے اور اکثریت اندرون سندھ سے آئے ہوئے تھے جن کو بغیر کسی نوٹس کے جانوروں کی طرح بحریہ ٹاؤن کی گاڑیوں پر سوار کر کے ہائی وے پر چھوڑ دیا گیا۔ ان میں سے اکثریت کے پاس واپس گھر جانے کے لیے کرائے کے پیسے بھی نہیں تھے، وہ مجبوراً اپنا موبائل یا ضروری سامان بیچ کر کرائے کے پیسے جمع کر کے اپنے گھر کی طرف روانہ ہوئے۔

بر طرف کیے جانے کے بعد مقامی مزدوروں نے ایک میٹنگ کی کال دی۔ جس میں 40 کے قریب مزدوروں نے شرکت کی اور سب کی مشترکہ رائے سے یہ طے کیا گیا کہ 19 اگست کو صبح دس بجے مدینہ ہوٹل سے بحریہ ٹاؤن کراچی کے گیٹ تک ایک احتجاجی ریلی نکالی جائے گی، جس میں تمام مزدوروں کو شامل ہونے کی دعوت دی گئی۔

اس احتجاجی ریلی سے ایک رات قبل انقلابی کمیونسٹ پارٹی کے کارکنان سمیت دیگر مزدور گڈاپ پولیس اسٹیشن سے ریلی کے لیے اجازت نامہ لینے گئے، جس پر پولیس کے کارندوں نے کہا SHO نے اجازت دینے سے انکار کیا ہے اور ساتھ ہی بحریہ ٹاؤن کے مالک کے خلاف احتجاج کرنے پر FIR کی دھمکی بھی دی۔

اس کے بعد سب ساتھی کاٹھور کے ایم پی اے کے پاس پولیس کی شکایت کرنے اور احتجاجی ریلی کی ضمانت لینے گئے تو وہ بھی مزدوروں کے ساتھ انتہائی دھمکی آمیز اور متکبر لہجے میں ہو بہو پولیس جیسی باتیں کرنے لگا اور ساتھ ہی بحریہ ٹاؤن کے مالک کے منافع میں نقصان کا رونا رونے لگا۔ اس کا کہنا تھا کہ، ”آپ لوگ سیاست نہ کرو سیاست کرنا ہمارا کام ہے۔ ہم کر رہے ہیں، ہمارے بیٹے کریں گے۔“ جیسے سیاست اس کی جاگیر ہے جو باپ سے بیٹوں تک منتقل ہو گی۔

19 تاریخ صبح آٹھ بجے مدینہ ہوٹل سے لے کر بحریہ ٹاؤن کراچی کے گیٹ تک تیس کے قریب پولیس موبائل گشت کر رہے تھے جو مزدوروں کے تحفظ کے لیے نہیں بلکہ ملک ریاض کے محافظ بننے کے لیے آئے تھے۔ احتجاج شروع ہونے سے پہلے ہی پولیس نے انقلابی کمیونسٹ پارٹی کے کارکنان کو گرفتار کر لیا، جن میں وحید، آنند، راجیش اور دلیپ شامل تھے۔

اس کے بعد انیس رضا کو چار ساتھیوں کے ہمراہ گرفتار کر کے پولیس اسٹیشن لایا گیا اور آخر میں دس مزدور ساتھیوں کے ہمراہ جانشیر، جو اس احتجاج کی رہنمائی کر رہا تھا، کو بھی گرفتار کر لیا گیا۔ پولیس اس قدر بوکھلائی ہوئی تھی کہ اس نے ہوٹل پر کام کرنے والے ایک مزدور کو بھی اٹھا کر تھانے میں بند کر دیا۔ مجموعی طور 19 لوگوں کو لاک اپ میں ڈال دیا گیا اور انہیں مسلسل FIR کی دھمکی دے کر خوفزدہ کرنے کی کوشش کی گئی۔

گرفتار کیے جانے والی تمام مزدور ساتھی پُر جوش تھے اور ان کے حوصلے بلند تھے۔ پولیس کی دھمکیوں سے خوفزدہ ہونے کی بجائے وہ ایک دوسرے کو اپنے حق کے لیے جدوجہد کرتے ہوئے جیل میں آنے پر مبارک باد پیش کر رہے تھے۔ یہ اس ریاست اور اس کے گماشتوں کے لیے ایک کڑی چھتاؤنی ہے کہ اب وہ وقت نہیں رہا کہ جیل خانوں کو لوگ شرمناک تصور کریں۔ اب یہ نوجوانوں کے مسکن بن گئے ہیں، اب وہ یہاں آنے میں ڈر نہیں خوشی محسوس کرتے ہیں۔ لیکن نوجوانوں سے ہم کہنا چاہتے ہیں کہ ہمارا کام جیل میں رہنا نہیں بلکہ سماج کے اندر رہ کر مزدوروں اور نوجوانوں کو منظم کرنا اور اس نظام کے خاتمے کی جدوجہد کو آگے بڑھانا ہے۔

7 گھنٹے مسلسل لاک اپ میں رکھنے کے بعد SHO آیا اور کہنے لگا کہ آپ دنیا میں کہیں پر بھی احتجاج کر سکتے ہیں لیکن بحریہ ٹاؤن کے آس پاس تین کلو میٹر کی حدود میں احتجاج نہیں کر سکتے۔ آخر میں عہد نامہ پر دستخط کروا کر پولیس نے 7 گھنٹوں کے بعد تمام ساتھیوں کو رہا کر دیا۔ لیکن ہم یہ پوچھنا چاہتے ہیں کہ محنت کشوں کے ٹیکسوں پر پلنے والے ادارے الٹا محنت کشوں کو دھمکا کر ملک ریاض اور زرداری کے پالتو کتے کیوں بن رہے ہیں؟ کیا بحریہ ٹاؤن مریخ پر موجود ہے جس کے خلاف ہم احتجاج بھی نہیں کر سکتے؟

انقلابی کمیونسٹ پارٹی ریاست کی غنڈہ گردی اور پولیس گردی کی مذمت کرتی ہے اور ہم سمجھتے ہیں کہ مزدوروں کو ان ہتھکنڈوں سے پیچھے نہیں ہٹنا چاہیے بلکہ ایک مرتبہ پھر لائحہ عمل اور مکمل تیاری کے ساتھ اپنے حقوق حاصل کرنے کے لیے احتجاج کی تیاری کرنی چاہیے۔ انہیں دوسرے اداروں کے محنت کشوں اور نوجوانوں سے بھی اس لڑائی میں ان کے ساتھ شامل ہونے کے اپیل کرنی ہو گی۔ اس وقت یونس ٹیکسٹائل ملز اور لکی سیمنٹ فیکٹری سے بر طرف کیے گئے مزدور بھی انہیں مسائل کا شکار ہیں، لہٰذا بحریہ ٹاؤن سے بر طرف کیے جانے والے مزدوروں اور ان اداروں کے مزدورں کو اپنے مسائل کے حل کے لیے متحد ہو کر مشترکہ طور یہ لڑائی لڑنی ہو گی۔

انقلابی کمیونسٹ پارٹی اس جدوجہد میں حتمی فتح تک ہر قدم پر ان مزدوروں کے شانہ بشانہ کھڑی رہے گی۔ محنت کشوں کے پاس روزگار بچانے اور اپنے دیگر مسائل کو حل کرنے کا واحد راستہ جدوجہد ہی ہے۔

مزدور اتحاد زندہ باد!

 

Comments are closed.