|رپورٹ: نمائندہ ریڈ ورکرز فرنٹ، کراچی|
2 دسمبر کو Uber اور Careem رائیڈ شئیرنگ کمپنیز کے ڈرائیورز نے کمپنی کی جانب سے شروع کی گئی لوٹ مار کے خلاف کراچی پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ کراچی کے علاوہ لاہور، اسلام آباد اور حیدرآباد میں بھی احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔ کیپٹنز کا کہنا ہے کہ کمپنی انتظامیہ الاؤنسز میں کٹوتیاں کرکے ایک رائڈ پر ملنے والی آدھے سے زائد آمدن اپنے پاس رکھ رہی ہے، جو کہ سراسر ڈاکہ ہے کیونکہ گاڑی اور اسے چلانے والے کو آدھے سے بھی کم رقم میں گزارہ کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔ اس آدھی آمدن سے گاڑی کی مینٹیننس، فیول اور پھر ڈرائیور کا اپنا گھر چلانا ناممکن ہوچکا ہے۔ اس کے علاوہ ہر رائڈ پر حکومتی ٹیکس کے نام پر بھی کٹوتی کی جاتی ہے۔ ایسی صورتحال میں جہاں زیادہ تر ڈرائیورز نے بنکوں سے بھاری شرح پر قرض لے کر گاڑیاں خریدی ہوئی ہیں، ان کا کہنا تھا کہ ہمارے لیے گھر کا خرچہ چلانا مشکل ہوچکا ہے، گاڑی کی اقساط کہاں سے ادا کریں۔ محض ایک ایپ کے عوض آدھی آمدن ہڑپنا سراسر ظلم ہے جو کسی صورت قابلِ قبول نہیں۔ کیونکہ عوام کو فزیکل سروس ہم ڈرائیورز مہیا کرتے ہیں کمپنی نہیں۔
کیپٹنز نے مطالبہ کیا ہے کہ ان کے حقوق کے تحفظ کے لیے ان کے نمائندگان پر مشتمل دس رکنی کمیٹی کو تمام تر فیصلہ سازی کے عمل میں شامل کیا جائے۔ احتجاجی مظاہرین کا کہنا تھا کہ اوبرکی جانب سے کریم کو خریدے جانے کے بعد اب کوئی بھی مقابلے پر موجود نہیں ہے۔ اس وجہ سے معیار گر چکا ہے اور کیپٹن(ڈرائیورز) کے حقوق پر حملے کے جا رہے ہیں۔
احتجاجی مظاہرین کا کہنا تھا کہ اگر ان کے مطالبات تسلیم نہ کیے گیے تو احتجاج کا دائرہ کار بڑھا دیا جائے گا۔
اس احتجاجی سلسلے میں سب کو منظم کرنے کے لیے ایسوسی ایشن بنانے کے عمل کا آغاز بھی کیا جا چکا ہے جسے ”کراچی آن لائن ٹیکسی ایسوسی ایشن“ کا نام دیا گیا ہے۔
کیپٹنز نے دس نقاط پر مبنی اپنا چارٹر آف ڈیمانڈ تشکیل دیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ اس پر مکمل عمل درآمد تک جدوجہد کو جاری رکھا جائے گا۔
ریڈ ورکرز فرنٹ کیپٹنز کے ان مطالبات کی حمایت کرتا ہے اور ملک بھر میں ان کی احتجاجی تحریک کا ساتھ دیں گے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ حکمرانوں کی جانب سے شئیرنگ معیشت کے نام پر اس سرمایہ دارانہ نظام کو چلانے کا ایک اور ٹوٹکا بھی ناکام ہو چکا ہے، کیونکہ اس طرز معیشت کے تحت یہ فریب دیا جا رہا تھا جب آپ چاہیں آن لائن ہوکر ”آزادانہ“ کام کر سکتے ہیں، جس میں ”آپ مزدور کی طرح“ خوار نہیں ہوں گے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ آن لائن سروسز کی فراہمی جہاں ایک طرف جدت کی جانب اہم قدم ہے وہیں پر یہ کسی طور پر آپ کو مزدوری سے آزاد نہیں کرتا، بلکہ یہاں بھی آپ کی محنت کے ساتھ آپ کی نجی ملکیت یعنی گاڑی کا استعمال بھی کیا جاتا ہے جس کے اخراجات بھی آپ ہی کے ذمے ہیں۔ اس استحصال کو روکنے کے لیے منظم جدوجہد درکار ہے۔ مارکیٹ میں کسی مقابلے کی کمپنی کا نہ ہونا جہاں استحصال کو بڑھا رہا ہے، وہیں پراس نقطے کو جدوجہد کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ متبادل نہ ہونے کے سبب ملک گیر مکمل ہڑتال اوبر مالکان کو جھنجھوڑ کر رکھ دے گی جس کے ذریعے تمام مطالبات تسلیم کروائے جا سکتے ہیں۔ ایک اور اہم ضرورت یہ کہ دس رکنی کمیٹی کے ممبران کو ووٹنگ کے ذریعے الیکٹ کیا جانا چاہیے۔ تاکہ اس قیادت پر بھی چیک رکھا جا سکے جو ہماری نمائندگی کے لیے بھیجی جا رہی ہے۔
احتجاجی کیپٹنز کے دس مطالبات کی فہرست درج ذیل ہے:
1۔ مستقل بنیاد پر کریم، اوبر اپنی پالیسی ٹیم کے ساتھ 10رکنی کپتان کمیٹی کو اپنے ساتھ شامل حال رکھ کر کپتان کمیٹی کو اعتماد میں لے کر پالیسی مرتب کرے۔ اس کی بنیادی وجہ گاڑیاں کریم،اوبر کی نہیں بلکہ وینڈروں اور کپتانوں کی ملکیت ہے اور کپتان کریم، اوبر کے تنخواہ دار ملازم نہیں۔ ہاں یہ ضرور ہے کمپنیوں کے وعدوں کے مطابق پرافٹ کے وینڈر کپتان 80 فیصد سے اوپر کے پارٹنر ہیں، لہٰذا نئی پرانی اور آئندہ آنے والی پالیسیز میں کریم، اوبر کو کپتان کمیٹی کو اعتماد میں لینا کپتان کمیٹی کا قانونی حق و تقاضا ہے۔
2۔ کرریم، اوبر کپتان وینڈر سے اپنا پرافٹ فکس کرے۔ پرسنٹ کی مد میں جو کہ 10 فیصد کریم جیسا کہ شروع میں وعدہ کیا گیا تھا اور 5 فیصد سندھ گورنمنٹ ٹیکس جو کہ بعد میں لاگو ہوا، کل 15 فیصد ہوئے۔ باقی 85 پرسنٹ ہم چارحصوں میں تقسیم کریں گے 25 فیصد وینڈر، 25 فیصد آئل و فیول 10 فیصد مینٹینینس اور 25 فیصد کپتان۔
3۔ بونس کی شرائط ریٹنگ اورAcceptance سے ہٹا کر، جو کہ کپتانوں کے لیے ذہنی اور مالی پریشانیوں کے علاوہ دیگر بہت سی پریشانیوں کا سبب بن رہا ہے، نمبر آف کمپلیٹ رائیڈز یا ارننگ پر رکھی جائے یا تو بونس ہی ختم کر کے فئیر بڑھا دیا جائے۔
4۔ کریم، اوبر اپنی کوالٹی کو یقینی بنانے کے لیے ریٹنگ کی کنڈیشن رائڈ سائن پر لگائے مطلب جس کی اچھی ریٹنگ ہوگی اس کو زیادہ رائیڈ ملے گی جو اچھا کام کرے گا اس کو زیادہ کام ملے گا جس سے کریم، اوبر کی کوالٹی بھی برقرار رہے گی اور کپتان پہلے سے زیادہ دل لگا کر کام کریں گے۔
5۔ فیک رائیڈ کو کریم، اوبر اپنی کپتان ایپ سے اصلاح کرکے ختم کرے جوکہ اکثر دیکھنے میں آیا ہے ہفتے کے اندر اندر ایک ہی کسٹمر کی دوبارہ رائیڈ آنے پر کمپنی رائیڈ کو فیک قرار دے کر کپتان کی آئی ڈی کا بلاک کرنا بونس اور ارننگ کا واپس لینا بھاری بھاری جرمانے لگانا کپتان کو مالی نقصان اور ذہنی بیمار کرنے کا سبب بن رہا ہے۔
6۔ کریم، اوبر کسٹمر کی ویٹنگ سہولت ختم کریں جو کپتان اور کسٹمر کے تکرار اور ریٹنگ گرنے کا سبب بنتا ہے نہیں تو ویٹنگ ریٹ بڑھایا جائے تاکہ کپتان خوشی خوشی نبھائے۔
7۔ کسٹمر کی جھوٹی سچی کمپلین پر جرمانہ نہ لگایا جائے بلکہ کپتان سے بھی انویسٹی گیٹ کیا جائے۔ اگر کپتان غلطی پر ہے توکپتان کو پتہ ہو کہ غلطی کیا ہے تاکہ کپتان کی جانب سے آئندہ احتیاط کی جائے۔
8۔ جھوٹی کسٹمر کمپلین اور جھوٹے کرریم، اوبر کی طرف سے ایپ پر ٹیکنیکل اصلاح کی کمی کی وجہ سے ٹیکنیکل غلطی جسے کریم، اوبر فراڈ کہتی ہے، پر جتنے کپتان کی آئی ڈی بلاک ہیں انہیں دوبارہ انویسٹی گیٹ کرکے ایک موقع اور دے کر مستقل بحال کی جائے۔
9۔ رائڈ کو کینسل کرنے کا جتنا حق کسٹمر کو ہے ویسے ہی یہ کپتان کا بھی بنیادی حق ہے جو کپتان کو کریم، اوبر ایپ پر ہی ہر رائڈ پر دیا جائے جس سے کریم اوبر کسٹمر اور کپتان کے کافی مسائل حل ہو سکتے ہیں۔
10۔کریم کپتان ایپ سے Completeکا آپشن جو کہ صرف کریم، اوبر کسٹمر اور کپتان کے درمیان تکرار کا سبب ہے، مستقل طور پرختم کیا جائے۔