|رپورٹ: نمائندہ ورکرنامہ|
تھل کے محنت کشو قدم بڑھاؤ ہم تمہارے ساتھ ہیں:ریڈ ورکرز فرنٹ
تھل انتظامیہ شاہد عباسی کے تبادلے اور محمد علی کی برطرفی کے فیصلے کو فی الفور واپس لے۔ مزدور رہنما
تھل انجینئرنگ کے محنت کشوں کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو گیا۔ عدالتی سٹے آرڈر کے باوجود تھل انجینئرنگ کی انتظامیہ اوچھے ہتھکنڈوں سے باز نہیں آ رہی۔ تھل کے محنت کشوں نے اپنے جائز آئینی اور قانونی حقوق کے حصول کے لیے سیاسی جدوجہد کا راستہ اپناتے ہوئے یونین سازی کی ابتدا کی تھی۔ پہلے پہل تو انتظامیہ نے محنت کشوں کے اس قانونی حق کے حصول میں روڑے اٹکانے کی ہر ممکن کوشش کی مگر محنت کشوں کی جرأت اور استقامت کو توڑنے میں بری طرح ناکام ہوئے۔ لیکن بوکھلاہٹ میں انتظامیہ محنت کشوں پر یکے بعد دیگرے بہت سے حملے کرتی جا رہی ہے۔ پہلے تو یونین کے عہدیدار مصباح الاسلام کو منشیات کے جھوٹے الزام لگا کر ہراساں کیا گیا اور بعد ازاں اسے جبراً چھٹی پر بھیج دیا گیا۔ اس اقدام کے خلاف محنت کشوں میں شدید غم وغصے کی لہر دوڑ گئی لیکن یونین کی قیادت کسی بھی قسم کی شر انگیزی پر مائل نہیں تھی اور وہ قانونی لڑائی پر ہی اکتفا کرنا چا ہتی تھی۔ مگر اس کے بعد بھی دیگر محنت کشوں کے تبادلوں اور چارج شیٹ وغیرہ کا سلسلہ جاری رکھا گیا۔ جس کے نتیجے میں تنگ آ کر قیادت نے ایک اہم اجلاس بلایا جس میں ساری صورتحال پر غور وفکر کر نے کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا کہ انتظامیہ نے محنت کشوں کے صبر اور برداشت کو محنت کشوں کی حقیقی یونین کی کمزوری سمجھ لیا ہے اور انتظامیہ اور اس کی پاکٹ یونین کی بدمعاشی دن بدن بڑھتی جا رہی ہے، اس لیے اب وقت آ گیا ہے کہ انتظامیہ کے کسی بھی ممکنہ حملے کا بھر پور جواب دیا جائے۔ اور وہی ہوا جس کے اندیشے کے تحت یہ فیصلہ کیا گیا تھا۔
دو روز قبل یونین کے ایک اور عہدیدار محمد علی کی برطرفی کا فیصلہ کیا گیا اور ساتھ ہی مزدوروں کے ہر دلعزیز اور نڈر قائد شاہد عباسی کا بھی تبادلہ کر دیا گیا۔ لیکن اس دفعہ مزدور پہلے سے تیار تھے اور انہوں نے وہی کیا جو فیصلہ ہوا تھا۔ ’تنگ آمد ، بجنگ آمد ‘ کے اصول کے تحت شاہد عباسی کے تھرمل ڈیپارٹمنٹ کے ایک حصے کے محنت کشوں نے اپنے ساتھی کے ساتھ ہونے والی نا انصافی کے خلاف کام چھوڑ ہڑتال کر دی اور دھرنے پر بیٹھ گئے۔ جس کے بعد انتظامیہ کے شاطر لوگوں نے مزدوروں کو لارے لپے لگا کر اور بہلا پھسلا کر دوبارہ کام پر لے جانے کی ہر ممکن کوشش کی مگر انہیں منہ کی کھانی پڑی۔ اس کے بعد مذاکرات بھی ہوئے جو ناکام ہو گئے اور تاحال شاہد عباسی کے تبادلے کا فیصلہ واپس نہیں لیا گیا ہے۔ محنت کشوں نے اگلے روز بھی نہ صرف اس احتجاج کو جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے بلکہ اس احتجاج کو دیگر ڈیپارٹمنٹس تک پھیلاتے ہوئے ایک تحریک کی شکل دینے کی ٹھان لی ہے۔
ریڈ ورکرز فرنٹ تھل کے محنت کشوں کی اس جدوجہد کو خراجِ تحسین پیش کرتا ہے اور محنت کشوں کو یقین دلاتا ہے کہ ہم ان کی اس لڑائی میں ہر قدم پر ان کے ساتھ ہوں گے۔ اس کے ساتھ ساتھ ہم دیگر اداروں کے محنت کشوں سے بھی یکجہتی کی پرو زور اپیل کرتے ہیں۔ ہم تھل انتظامیہ کو خبردار کرتے ہیں کہ اگر وہ ان اوچھے ہتھکنڈوں سے باز نہ آئے تو ضرورت پڑنے پر اس احتجاج کو ایک ملک گیر تحریک میں بدل دیا جائے گا۔ تھل انجینئرنگ کے محنت کشو قدم بڑھاؤ ہم تمہارے ساتھ ہیں۔