|رپورٹ: نمائندہ ورکرنامہ، کراچی|
کراچی کے آس پاس قدرتی جنگلات کو کچھ ہی دہائیوں میں رئیل سٹیٹ مافیا نے کاٹ کر بے تحاشہ منافع کمایا ہے۔ کراچی کا حالیہ تمام بچا کچھا گرین بیلٹ ملیر میں ہی رہ گیا ہے جس پر ملک ریاض جیسے رئیل سٹیٹ مافیا کے لوگ گدھ بن کر بیٹھے ہوئے ہیں اور ان کے ساتھ مقامی دلال خاص کر ملیر کے ایم پی اے اور ایم این اے، جو کہ پیپلز پارٹی سے تعلق رکھتے ہیں، بھی اس عمل میں برابر کے شریک ہیں۔
بحریہ ٹاؤن، ڈی ایچ اے اور دوسرے چھوٹے موٹے رئیل اسٹیٹ مافیا نے ملیر کی زمینوں پر پہلے اربوں روپے کی انویسٹمنٹ کی اور اس کے بعد وہ مقامی دلالوں کے ساتھ مل کر لاکھوں ایکڑ پر محیط زمینوں کو سستے داموں یا بزور بندوق ہڑپ چکے ہیں لیکن ابھی بھی ان کے پیٹ نہیں بھرے۔ ایسے میں ہزاروں ایکڑ پر محیط کاشت کی ہوئی اور جنگلاتی زمینوں پر ابھی بھی ان کی نظریں جمی ہوئی ہیں۔
جنگلات کو ختم کر کے ڈی ایچ اے سٹی کے نام سے رئیل سٹیٹ پروجیکٹ جو جرنیلوں، کرنیلوں اور سرمایہ داروں کے لیے بنایا جا رہا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ اس پروجیکٹ کو کراچی شہر سے جوڑنے کے لیے ملیر ایکسپریس وے بنانے کے نام پر ملیر کے محنت کش عوام کی ہزاروں ایکڑ اراضی، جس میں کھیت، گوٹھ، ندیاں شامل ہیں، ان سمیت ماحولیات کو بھی تباہ کیا جا رہا ہے۔ بظاہر ملیر ایکسپریس وے عوام کے ٹیکسوں پر اور ملیر کے نام پر بنایا جا رہا ہے لیکن اصل میں یہ ڈی ایچ اے کے مقامیوں کے لیے تعمیر کیا جا رہا ہے۔
گزشتہ دنوں قائد آباد پل کے قریب غلام محمد گوٹھ میں بڑی مشینری دیکھنے میں آئی ہے اور ساتھ میں مختلف گھروں اور دکانوں کو نشان زد کیا گیا ہے اور اس بات کا بھی امکان موجود ہے کہ جلد ان کو مسمار کرنے کا آغاز بھی کر دیا جائے گا۔ ان میں بہت سارے گوٹھ اور ملیر کی سب سے بڑی لائبریری سید ظہور شاہ ہاشمی ریفرنس لائبریری بھی آ رہی ہے۔ ملیر کے 23 UC میں صرف ایک ہی لائبریری وجود رکھتی ہے اسے بھی مسمار کیا جا رہا ہے۔
اس عوام دشمن کام میں رئیل سٹیٹ مافیا اور مقامی ایم پی اے اور ایم این اے مشترکہ طور پر ملوث ہیں جن کے خود کے پلاٹ تو ڈی ایچ اے میں بنے ہوئے ہیں اور ان کی اولادیں دوسرے ممالک میں زیر تعلیم ہیں۔ ملیر ایکسپریس وے کے بننے سے اگر کسی کو نقصان ہو رہا ہے تو وہ ملیر کے غریب اور محنت کش عوام ہیں جن کے گھر مسمار ہونے جا رہے ہیں، ماحول تباہ ہونے جا رہا ہے اوران سے ایک اکلوتی لائبریری بھی چھینی جا رہی ہے۔
انقلابی کمیونسٹ پارٹی ریاستی غنڈوں اور رئیل سٹیٹ مافیا کے ان عوام دشمن اقدامات کی بھرپور مذمت کرتی ہے۔ ہم اس عوام دشمن اقدام میں ملوث تمام افسران کو سخت سے سخت سزا دینے اور ملیر کے تمام گوٹھوں میں جلد از جلد نئی لائبریریاں بنانے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ حکمران طبقے کے ساتھ یہ جنگ محنت کش طبقے کی جنگ ہے۔
رئیل سٹیٹ مافیا اور ریاستی غنڈوں سے اپنا حق جیتنے کے لیے ملیر میں مقامی محنت کش طبقوں اور نوجوانوں کو متحد ہونا چاہیے اور اپنی ایکشن کمیٹیاں بنانی چاہییں۔ جس کے ذریعے سب سے پہلی جنگ ان مقامی دلالوں کے خلاف لڑنی چاہیے جو اپنی عیاشیاں برقرار رکھنے کے لیے ملیر کے عوام کی زمینوں کے سودے کرتے ہیں اور ان کی زندگیوں کے ساتھ کھیلتے ہیں۔ ان مقامی دلالوں کے خلاف لڑنے کے لیے عوام کے پاس ایک ہی طریقہ ہے کہ وہ ہر گلی، محلے اور علاقے میں ایکشن کمیٹیوں کی شکل میں خود کو منظم کریں اور اپنے جینے کا حق چھین کر حاصل کریں۔
جینا ہے تو لڑنا ہو گا!