|رپورٹ: ریڈ ورکرز فرنٹ، کراچی|
کراچی کے محنت کشوں نے اپنے عالمی دن کے موقع کو غم و غصّے کے اظہار کے لیے بھرپور طریقے سے استعمال کیا۔ جہاں ایک طرف ٹریڈ یونین اشرافیہ نے این جی اوز کے ساتھ مل کر راویتی پروگرام کیے وہیں پر کئی اداروں کے ملازمین نے اپنی تکالیف کے اظہار اور ازالے کے لیے احتجاجی دھرنے اور مظاہرے منعقد کیے۔
یکم مئی سے قبل 30اپریل کی شام کو پی سی ہوٹل کے ورکرز نے کراچی پریس کلب سے شاہین کمپلیکس تک مشعل بردار ریلی کا انعقاد کیا اور اپنے مسائل اجاگر کیے۔
یکم مئی کو ریلوے کی مختلف یونینز نے شگاکو کے محنت کشوں کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے مختلف ریلیوں اور جلسے کا منعقد کیے جس میں ریلوے ورکرز یونین نے شاہین کمپلیکس سے پریس کلب تک ریلی نکالی جب کہ کینٹ سٹیشن پر ورکرز یونین اوپن لائن کی جانب سے جلسے کا انعقاد کیا گیا۔ ریلوے کے مزدوروں کا کہنا تھا کہ حکومتیں اور وزیرِ ریلوے بدلتے رہتے ہیں، ہر کوئی آکر لارا لگاتا ہے لیکن کسی نے بھی آج تک ان کے مسائل حل نہیں کیے۔
کراچی پریس کلب کے باہر دن بھر احتجاجی مزدوروں کی آمد و رفت جاری رہی۔ شعبہ صحت سے وابستہ ویکسینیشن ورکرز نے 6 ماہ سے اپنی تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے خلاف اور مستقلی کے نوٹیفکیشن کے حصول کے لیے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ اسی طرح یو بی ایل کے ریٹائرڈ ورکرز نے اپنی پینشن میں اچانک ہونے والی 50فیصد کٹوتی کے خلاف احتجاج کیا۔ اس کے علاوہ لاڑکانہ اور سیہون ڈیویلپمنٹ اتھارٹی کے مزدوروں نے احتجاجی دھرنا دے رکھا تھا ان کا مطالبہ تھا کہ ان ادارے کو فنڈز فراہم کرکے انہیں چلایا جائے اور ان کی40 ماہ کی تنخواہیں انہیں ادا کی جائیں۔ نہیں تو انہیں کسی اور ادارے میں ملازمتیں دی جائیں تاکہ ان کے گھرانے فاقوں سے نہ مریں۔
یکم مئی کو کراچی پریس کلب پر نرسز کے احتجاجی دھرنے کا تیسرا دن تھا۔ جہاں پر احتجاجی نرسز شکاکو کے شہید مزدوروں کو خراج تحسین پیش کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے مطالبات کے لیے بھی نعرے بلند کرتے رہے۔ اس کے علاوہ سٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن کے ورکرز نے بھی احتجاجی ریلی نکالی۔ یکم مئی کو این ٹی یو ایف اور ہوم بیسڈ ورکرز یونین کی جانب سے ریگل چوک سے پریس کلب تک احتجاجی ریلی کا انعقاد کیا۔ شام کے وقت یکم مئی آرگنآئزنگ کمیٹی کی جانب سے کراچی پریس کلب کے اندر ایک بڑے جلسے کا انعقاد کیا گیا جس کو مختلف یونینز، پارٹیوں، تنظیموں اور این جی اوز نے مشترکہ طور پر ترتیب دیا تھا۔
شہر کراچی میں یکم مئی پر مزدوروں کا عمومی موڈ کافی گرم تھا۔ بڑی سیاسی جماعتوں جیسے پیپلز پارٹی کی جانب سے یکم مئی کے پروگرام کے انعقاد پر مزدور سخت برہمی کا اظہار کر رہے تھے کہ اس شہر میں احتجاجی مزدوروں پر لاٹھی چارج اور گرفتاریاں کرنے والی پارٹی آخر کس منہ سے مزدور ڈے منا رہی ہے۔ مزدوروں کا کہنا تھا کہ آج مزدوروں کے حالات 1886ء سے بھی کہیں زیادہ تلخ ہو چکے ہیں۔
مزدوروں نے ریڈ ورکرز فرنٹ کے کارکنان کی جانب سے مشترکہ جدوجہد اور عام ہڑتال کے نعرے کو سراہا اور کہا کہ یہی آج کے وقت کی سب سے اہم ضرورت ہے۔ ریڈ ورکرز فرنٹ کے کارکنان نے تمام ریلیوں اور جلسوں میں ورکرنامہ فروخت کیا، لیفلیٹ تقسیم کیے اور مزدور ساتھیوں کے ساتھ مختلف موضوعات پر گفت وشنید کی۔