رپورٹ: |ورکر نامہ|
لانڈھی انڈسٹریل ایریا کراچی میں واقع یونس ٹیکسٹائیل ملزمیں محنت کشوں پر جبر اپنی انتہاؤں تک پہنچا دیا گیا ہے۔ اس ادارے میں12گھنٹے کام لیا جاتا ہے جو ریکارڈ پر موجود ہے مگر ہر روز 2گھنٹے اضافی کام لیا جاتا ہے جس کا کوئی حساب نہیں ہے۔ اس کے علاوہ محنت کشوں کو سوشل سیکورٹی کارڈز اور EOBIکارڈز بھی فراہم نہیں کیے گئے۔ جبکہ یہ تمام مزدوروں کا بنیادی حق ہے کہ ان کو علاج اور پینشن دی جائے۔ اس کا واحد مقصد محنت کشوں کے پاس ہر اس ثبوت کو ختم کرنا ہے جو یہ ثابت کرے کہ یہ اس فیکٹری کا ملازم ہے۔ کیونکہ فیکٹری انتظامیہ نے ایک پاکٹ یونین بنائی ہوئی ہے تاکہ مزدوروں کے حقوق کے لیے کوئی آواز بلند نہ کر سکے اور یہ جبر کا سلسلہ اسی طرح جاری رہے۔
مزدوروں نے کہا کہ فیکٹری کے اندر رہائش پذیر ملازمین کو ناقابل رہائش کمروں میں رکھا گیا ہے جہاں نہ تو پانی کا صحیح انتظام ہے اور نہ ہی سونے کا۔ کینٹین پر ملنے والا کھانا جانوروں کے کھانے کے قابل بھی نہیں ہے۔ اس لیے زیادہ تر مزدور یا تو باہر سے کھانا منگواتے ہیں یا پھر باہر جا کر کھاتے ہیں۔ اس ادارے کے محنت کشوں نے اب تک کئی بار ٹھیکیداروں اور انتظامیہ سے لڑائی لڑی ہے۔ اب تک جتنی بار بھی محنت کشوں نے آواز بلند کی ہے تحفظ فراہم کرنے والے اداروں یعنی پولیس اور لیبر ڈیپارٹمنٹ نے مل مالکان کا ساتھ دیا ہے ۔ اور محنت کشوں کو کئی بار شدید تشدد کا نشانہ بنایا ہے۔ مگر مزدور پر عزم ہیں وہ اس جنگ میں ضرور کامیاب ہونگے۔