|ریڈ ورکرز فرنٹ، کراچی|
کراچی میں جاری نرسز کے دھرنے پر پولیس نے دھاوا بول دیا اور کئی نرسز کو گرفتار کر لیا گیا۔ ریڈ ورکرز فرنٹ اس اقدام کی شدید مذمت کرتا ہے اور یہ مطالبہ کرتا ہے کہ نرسز کے تمام مطالبات فی الفور پورے کیے جائیں۔ یہ واضح کرتا ہے کہ پیپلز پارٹی ہو یا کوئی اور مزدور دشمنی میں سب ایک پیج پر ہیں۔
آج سندھ نرسز الائنس کی جانب سے مطالبات کی منظوری کے لیے جاری دھرنا چوتھے روز میں داخل ہو چکا ہے۔ گزشتہ روز قیادت نے اعلان کیا تھا کہ آج کے دن تمام ہسپتالوں میں ایمرجنسی سروسز بند کردی جائیں گی اور سی ایم ہاؤس کی مارچ کیا جائے گا، کیونکہ ابھی تک محکمے یا حکومت کی جانب کوئی بھی نمائندہ ہماری بات سننے اور مذاکرات کے لیے نہیں پہنچا ہے۔
آج جب مظاہرین سی ایم ہاؤس کی جانب روانہ ہوئے تو ریڈ زون سے باہر باہر پولیس اور سی ٹی ڈی نے پہلے ہی شدید گرمی سے نڈھال نہتے مظاہرین، جن میں بڑی تعداد خواتین نرسز پر مشتمل تھی، پر بہیمانہ تشدد شروع کر دیا تاکہ یہ مظاہرین اپنے عذابوں کی تکالیف سی ایم کے آگے دکھا کر اس کے آرام و سکون میں خلل نہ ڈال سکیں۔ سندھ کے ہسپتالوں میں انسانی زندگیوں کو بچانے والی نرسز بھلے مرتی مر جائیں لیکن صاحب بہادر کے سامنے محض اپنی فریاد سنوائی کا حق بھی وہ نہیں رکھتیں، مطالبات کی منظوری تو دور کی بات ہے۔
ریڈ ورکز فرنٹ نہتی نرسز مزدوروں پر ہونے اس تشدد اور گرفتاریوں کی شدید مذمت کرتا ہے اور ان کے تمام مطالبات کو جائز قرار دیتے ہوئے مکمل حمایت کا اعلان کرتا ہے۔
کام چور، سامراجی قوتوں کے دلال،بے حس، ظالم اور لٹیرے حکمرانوں کے آرام و سکون میں خلل نہ پڑے اس لیے آئے دن اپنے بنیادی اور جائز مطالبات کی پاداش میں یہاں مزدوروں کو آئے روز کہیں نہ کہیں تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔یہ صرف اس لیے نہیں کیاجاتا کہ ان کے آرام میں خلل نہ پڑے بلکہ یہ اس لیے بھی ہوتا ہے کہ درندہ صفت حکمران یہاں کے مزدوروں کے مسائل حل کرنے کی صلاحیت سے عاری ہیں۔
نرسز کے مطالبات میں فائیو ٹائیر فارمولہ کے تحت پروموشنز اور اپ گریڈیشن سمیت رننگ بیسک پے کے حساب سے ہیلتھ پروفیشنل الاؤنس کا مطالبہ بھی شامل کیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ مظاہرین نرسز اساتذہ کے لئے ٹیچنگ الاؤنس کا مطالبہ بھی کر رہے ہیں۔ سٹوڈنٹس نرسز کے وظیفے کو بڑھا کر 20ہزار روپے کرنے اور 430 بچوں کے مستقبل کو تاریکی سے بچانے کے لئے ان کا اسپیشل امتحان لینے کے مطالبات بھی مظاہرین کے ایجنڈے میں شامل ہیں۔
یہ وہی مطالبات ہیں جن کے لیے اکتوبر2018 میں تین دن کراچی پریس کلب کے باہر احتجاجی دھرنا دیا گیا تھا۔ ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے لفظی یقین دہانیوں پر دھرنے کو کامیاب قرار دے کر ختم کر دیا گیا تھا۔ لیکن ماہ گزرنے کے بعد بھی ان میں سے کسی ایک مطالبے پر بھی عمل در آمد نہیں ہوا۔ اسی لیے سندھ نرسز الائنس، جس میں وائی این اے اور پی این شامل ہیں پہلے 16 اپریل کو احتجاج کی کال دی تھی، لیکن ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ کی لارے میں آکر قیادت نے ایک بار پھر احتجاج مؤخر کر دیا۔ کوئی بھی پیش رفت نہ ہونے کے سبب 29اپریل کو بالآخر دھرنے کا آغاز کیا گیا جس میں پریس کلب اور سندھ اسمبلی کے باہر مسلسل دھرنا جاری تھا۔
ریڈ ورکرز فرنٹ سمجھتا ہے اس بار ماضی کی غلطیوں سے سیکھتے ہوئے لفظی یقین دہانی تو دور بلکہ نوٹیفکیشن سے آگے بڑھتے ہوئے عملی اقدامات ہونے تک احتجاج کو جاری رکھنا چاہیے۔ استقامت اور جدوجہد کے جذبے سے بھرپور نڈر نرسز کو چاہیے کہ اپنی قیادت پر دباؤ ڈالیں تاکہ اس بار ان کی جدوجہد رائگاں نہ جانے پائے اور مطالبات کی منظوری اور ان پر عمل درآمد کی صورت میں ان حکمرانوں اور افسران سے اپنے اوپر ہونے والے جبر کا بدلہ لیا جا سکے۔