|ریڈ ورکرز فرنٹ، کراچی|
ہمدرد ہسپتال کراچی کے ینگ ڈاکٹرز تنخواہوں میں اضافے کے لیے جدوجہد کا آغاز کرچکے ہیں اور اس ضمن میں ایک ہڑتال بھی کی جاچکی ہے مگر حسب روایت ہسپتال انتظامیہ اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئی ہے اور ڈاکٹرز کو نوکریوں سے برخاست کرنے سمیت سنگین نتائج کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔ مگر ینگ ڈاکٹرز کی قیادت پرعزم دکھائی دیتی ہے۔
تفصیلات کے مطابق26 جولائی کو ہمدرد ہسپتال کے ہاؤس آفیسرز نے اپنی تنخواہ میں اضافے کے لئے جدوجہد کا آغاز کیا۔ مناسب اور رسمی طریقہ کار اختیار کرتے ہوئے سب سے پہلے وائس چیئرمین کو درخواست ارسال کی گئی لیکن اس کا کوئی مثبت جواب موصول نہ ہو سکا۔ 17 ستمبر کو تمام ہاؤس آفیسرز احتجاجاً ہڑتال پر چلے گئے اور اپنے اپنے آؤٹ ڈور شعبہ جات چھوڑکر ہڑتال پر بیٹھ گئے۔ ہڑتال کے دوران ہی وائس چیئرمین سے ملاقات کا اہتمام کیا گیا اور اسے اپنے مسائل سے آگاہ کیا گیا۔ وائس چئیر مین کا کہنا تھا کہ مالیاتی حوالے سے منعقد ہونے والی آئندہ میٹنگ میں اس ایجنڈے کو زیرِغور لایا جائے گا مگر اس حوالے سے کسی بھی کوئی تاریخ نہیں دی گئی۔ ہڑتال جاری رکھتے ہوئے ہسپتال کے پرنسپل سے بھی ملاقات کی گئی جس نے ہڑتالی ڈاکٹروں کو خبردار کیا کہ اگر انہوں نے ہڑتال ختم نہ کی تو انہیں نوکریوں سے ہاتھ دھونے پڑ سکتے ہیں۔ اس کے بعد پرنسپل سے مختصر دورانیے کی بہت سی میٹنگز کی گئیں۔ بالآخر کسی سے فون پر رابطہ کر کے اس نے ہڑتالی ڈاکٹروں سے آئندہ جمعے تک کی مہلت مانگ لی۔ اس یقین دہانی کے بعد مذکورہ جمعہ تک ہڑتال کو مؤخر کر دیا گیا۔ لیکن جمعہ کے روز کو اچانک ڈاکٹرز کو بتایا گیا کہ میٹنگ ہو چکی ہے اور اس معاملے پر گفت و شنید کے بعد ڈاکٹرز کی تنخواہ 24ہزار روپے ماہانہ سے بڑھا کر 34ہزار روپے کر دی گئی ہے یعنی دس ہزار روپے کا اضافہ ہوا ہے۔ بتایا یہ گیا کہ ایک سے دو ہفتے میں اس فیصلے کا نوٹیفیکیشن جاری کر دیا جائے گا۔ ڈاکٹرز نے اسے اپنی فتح گردانا اور ہڑتال ختم کر کے آؤٹ ڈورز میں کام شروع کر دیا۔ دو ہفتے گزر جانے کے بعد انتظامیہ کی طرف سے وعدہ خلافی کرتے ہوئے یہ اطلاع دی گئی کہ رجسٹرار اور وائس چیرمین نے اگرچہ ہڑتالی ڈاکٹرز کی مانگیں تسلیم کر لی تھیں مگر فنانس ڈیپارٹمنٹ نے انہیں تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ اس سے ڈاکٹرز میں شدید مایوسی اور ہیجان پیدا ہو چکا ہے اور اب خوف و ہراس کا ماحول پیدا کیا جا رہا ہے تاکہ ڈاکٹرز دوبارہ ہڑتال جیسے انتہائی اقدام کی طرف نہ جائیں۔
وقتی طور پر مایوسی اور خوف و ہراس کا ماحول حاوی ہونے کے باوجود پورے وثوق سے یہ کہا جا سکتا ہے کہ اس مہنگائی کے زمانے میں ڈاکٹرز کے لیے اتنی کم تنخواہ میں گزارہ کرنا نا ممکن ہے، اس لیے یہ بڑھتی ہوئی بے چینی ایک دفعہ پھر انہیں احتجاج کا راستہ اختیار کرنے پر مجبور کرے گی۔ ویسے بھی اس وقت خیبر پختونخواہ اور پنجاب کے ڈاکٹرز اور محکمہ صحت کے ملازمین نجکاری کے خلاف سراپا احتجاج ہیں۔ یہ تحریک بھی حوصلہ افزا ہے جس کے اثرات یقینا ہمدرد ہسپتال کے ڈاکٹرزکی وقتی مایوسی کا قلع قمع کر سکتے ہیں۔ ہم ریڈ ورکرز فرنٹ کی طرف سے ہمدرد ہسپتال کے ڈاکٹرز کے مطالبات کی مکمل حمایت کرتے ہوئے انہیں اپنے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرواتے ہیں۔