|رپورٹ: ریڈ ورکرز فرنٹ، کراچی|
ماہی گیری ویسے تو چھوٹے بڑے طرز پر پاکستان بھر میں کی جاتی ہے مگر سندھ اور بلوچستان کا ایک وسیع علاقہ بحیرہ عرب سے جڑا ہوا ہے اس کے علاوہ دریاؤں پر بھی پاکستان بھر میں ماہیگیری کی جاتی ہے۔
اس پیشے سے تقریباً بیس لاکھ سے زیادہ لوگوں کا روزگار براہ راست اور اس سے زیادہ لوگ بلا واسطہ وابستہ ہیں۔ لیکن ہر گزرتے دن کے ساتھ ماہیگیری پستیوں کا شکار ہورہی ہے، ماہیگیروں کی زندگیوں کو بد سے بدتری کی طرف دھکیلا جا رہا ہے۔
سب سے بڑا مسئلہ ریٹس کا ہے، ماہیگیر ہفتے اور مہینے کھلے سمندر میں گزار کر، اپنی زندگیاں خطروں میں ڈال کر سینکڑوں طرح کا شکار کرتے ہیں، لیکن انہیں آڑھتی اونے پونے داموں خرید کر لاکھوں روپے کے منافعے کماتے ہیں۔
جب ماہیگیر ظلم اور جبر کے خلاف آواز اٹھاتے اور جدوجہد کرتے ہیں توریاستی ادارے ان کو کچلنے کی کوشش کرتے ہیں۔
ماہیگیروں کو مزدور کا درجہ دلانے اور دیگر مطالبات کے گرد ہم ریڈ ورکرز فرنٹ کے پلیٹ فارم سے ملیر کراچی کی ساحلی پٹی ابراہیم حیدری پر کام کرنے والے ماہیگیروں کی احتجاجی تحریک منظم کرنے کا آغاز کرنے جارہے ہیں۔ ماہیگیری سے وابستہ دوستوں کو اس عمل میں شامل ہو کر خود کو باہمت اور جرات مند بنانے اور حق کو حق اور سچ کو سچ کہنے اور ظالموں کے ظلم کے خلاف عملی جدوجہد کا حصہ بننے کی دعوت دیتے ہیں۔ یہ سمندر ہمارے ہیں ان کے اطراف آباد لوگ ہمارے ہیں۔ ہم سب متحد ہوکر مسائل کو عملی طور پر حل کر سکتے ہیں۔