|رپورٹ: انقلابی کمیونسٹ پارٹی، کراچی|
پاکستان میں محنت کش طبقے کو حکمرانوں کی جانب سے کوئی سہولیات تو نہیں دی جاتی ہیں، لیکن جو سہولیات موجود ہیں ان کی بھی حالت ابتر ہے۔ لانڈھی میں موجود سوشل سیکیورٹی ہسپتال بھی اس کی جیتی جاگتی مثال ہے۔ جہاں دیکھنے میں تو ایسا لگتا ہے کہ مزدوروں کو صحت کی سہولیات دینے کے لیے بنایا گیا ہو لیکن وہاں حقیقت میں صحت کی کوئی بنیادی سہولیات موجود نہیں ہیں۔
ضروری دوائیوں سے لے کر ہسپتال کی ایمرجنسی میں بستروں کی تعداد بہت کم ہے۔ بعض اوقات تو دوائیاں نہ ہونے کی وجہ سے مزدوروں کو کئی روز ہسپتال کے چکر لگانے پڑتے ہیں۔ دو ہفتے پہلے سوشل سیکیورٹی ہسپتال میں ایک خطرناک واقعہ پیش آیا۔
سوشل سیکیورٹی ہسپتال میں جب لیبر منسٹر کی آمد ہوئی جہاں ایک طرف ہسپتال کو مکمل خالی کر دیا گیا، وہیں ایمرجنسی میں بھی علاج روک دیا گیا اور جو مریض ایمرجنسی کی حالت میں اپنے کسی خاندان کے فرد کو بھی ہسپتال لائے تھے انہیں بھی ہسپتال میں داخل ہونے نہیں دیا گیا۔ یہ سارا عمل منسٹر کے سو کالڈ ”پروٹوکول“ کے نام پر کیا جا رہا تھا۔
اسی عمل کے دوران ایک خاتون جو کہ بلڈ پریشر کی مریضہ تھیں، جنہیں ہسپتال لایا گیا تھا لیکن انہیں بھی ہسپتال کے اندر داخل ہونے نہیں دیا گیا۔ کافی دیر انتظار کے بعد وہ مریضہ وہیں دم توڑ گئیں۔ اسی طرح کے واقعات سوشل سیکیورٹی ہسپتال لانڈھی میں کبھی ڈاکٹرز کے نہ ہونے کی وجہ سے تو کبھی وینٹی لیٹرز کی کمی کی وجہ سے رونما ہوتے ہیں۔
محنت کش طبقہ جہنم جیسے حالات میں زندگی گزارنے پر مجبور ہے اور دوسری طرف حکمرانوں کی عیاشی دن بہ دن بڑھتی جا رہی ہے۔ پروٹوکول کے نام پر روز کی تعداد میں کتنی ہی ایمبولینسوں میں لوگ دم توڑ کر مر جاتے ہیں۔ محنت کشوں کے حالات کو بدلنے کے لیے آج اس نظام کو بدلنے کی ضرورت ہے۔
اس عمل کے لیے ہمیں ایک انقلاب درکار ہو گا جس کی قیادت محنت کش طبقہ ہی کرے گا۔ تمام فیکٹریوں کو قومی ملکیت میں لے کر پیداوار کو پلاننگ کے ذریعے بنایا جائے گا۔ ہمیں ایک سوشلسٹ انقلاب کی کامیابی کے لیے ایک انقلابی پارٹی کی تعمیر کرنی ہو گی۔ اگر آپ بھی اس نظام کا خاتمہ کرنا چاہتے ہیں تو ہماری پارٹی کا حصہ بنیں۔