|رپورٹ: ریڈ ورکرز فرنٹ، کوئٹہ|
جونیئر ٹیچرز ایسوسی ایشن بلوچستان کے زیر اہتمام اپنے بنیادی اور جائز حقوق کے حصول کیلئے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے علامتی بھوک ہڑتالی کیمپ گزشتہ دو ہفتے سے جاری ہے۔ جونیئر ٹیچرز ایسوسی ایشن بلوچستان کے مطابق اساتذہ کا پچاس فیصد پروموشن کوٹہ جو کہ 2006ء میں منظور ہو چکا ہے، التواء کا شکار ہے، اس کے علاوہ JVT ٹیچرز اور JET ٹیچرز کی اپ گریڈیشن کا مسئلہ ملک بھر کے دیگر صوبوں میں حل ہو چکا ہے جبکہ بلوچستان میں اب تک مذکورہ ٹیچرز کا مسئلہ حل طلب ہے۔ اور وہ ان کے حل کیلئے سراپا احتجاج ہیں۔
احتجاجی کیمپ میں بیٹھے ہوئے اساتذہ نے 10 مارچ 2021ء کو اپنے مطالبات کے حق میں کوئٹہ میٹروپولیٹن سے ایک احتجاجی ریلی نکالی جو مختلف شاہراہوں سے ہوتے ہوئے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرے میں تبدیل ہوئی۔ احتجاجی مظاہرے میں اساتذہ کی کثیر تعداد نے مختلف بینرز اور پلے کارڈز کیساتھ شرکت کی۔
احتجاجی مظاہرے سے مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت جان بوجھ کر اساتذہ کو احتجاج کرنے پر مجبور کر رہی ہے۔ لیکن جونیئر ٹیچرز ایسوسی ایشن بلوچستان نے چھٹیوں کے دوران اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا تاکہ تدریسی عمل میں رکاوٹ پیدا نہ ہو۔ مگر افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ حکومت نے چھٹیوں کے دوران ہمارے مطالبات پر عمل درآمد نہیں کیا۔
مظاہرے سے جونیئر ٹیچرز ایسوسی ایشن بلوچستان کے رہنماء یوسف کا کہنا تھا کہ اگر حکومت نے ہمارے مطالبات پر عمل نہیں کیا تو ہم 15 مارچ سے تادمِ مرگ بھوک ہڑتال کا آغاز کریں گے۔ جب تک 23 نومبر 2006ء کے سروس رولز کے مطابق اپ گریڈیشن، پروموشن اور 50 فیصد کوٹے پر عمل درآمد نہیں ہوگا تب تک تادمِ مرگ بھوک ہڑتالی کیمپ جاری رہے گا۔
ریڈ ورکرز فرنٹ اساتذہ کے منظور شدہ مطالبات کی غیر مشروط حمایت کرتا ہے اور جونیئر اساتذہ کی اس تحریک میں روز اول سے شامل رہا ہے اور روزانہ کی بنیاد پر اظہارِ یکجہتی کرتا رہا ہے۔ اس کے علاوہ دیگر مزدور تنظیمیں بھی اس کیمپ میں اظہار یکجہتی کرنے کے لئے آتی رہی ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ اس ضمن میں اساتذہ کی تمام نمائندہ تنظیموں کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے، کیونکہ انہی مطالبات کے لیے اساتذہ کی منتخب تنظیموں نے کامیاب جدوجہد کی تھی۔ لہٰذا ان تمام تر تنظیموں کو اپنے منظور شدہ مطالبات کے حوالے سے جدوجہد کرنی چاہیے تاکہ ان جونیئر اساتذہ کو اپنے حقوق مل سکیں۔
یاد رہے کہ آئی ایم ایف کی غلام حکومت مستقبل میں مزید مزدور دشمن اقدامات اٹھائے گی جس میں نجکاری اور تنخواہوں میں کٹوتی سمیت مزدوروں کو حاصل دیگر جمہوری حقوق بھی ان چھینیں جائیں گے۔ ایسے میں ملک بھر کے محنت کشوں کو آپس میں اتحاد قائم کرتے ہوئے ملک گیر عام ہڑتال کی جانب بڑھنا ہوگا۔ وگرنہ پہلے سے حاصل حقوق بھی محنت کشوں سے چھین لیے جائیں گے۔