|رپورٹ: ریڈ ورکرز فرنٹ، کوئٹہ|
جوائنٹ نرسز ایکشن کمیٹی کوئٹہ نے ہفتے کے دن سول ہسپتال سےآمیلہ، مینا لوتھ اور نصرت پروین کی قیادت میں احتجاجی ریلی نکالی جو کہ پریس کلب پہنچ کراحتجاجی مظاہرے میں تبدیل ہوگئی۔ مظاہرین نے اپنے مطالبات کے حق میں پلے کارڈز اُٹھائے تھے جن پر ان کے مطالبات درج تھے۔ اس کے بعد جوائنٹ ایکشن کمیٹی کی طرف سے پریس کانفرنس کی گئی جس میں اُنہوں نے حکومت پر واضح کیا کہ اگر ان کے جائز مطالبات تسلیم نہیں کیے جاتے تو وہ 14 فروری سے مکمل ہڑتال پر جائینگے اور ایمرجنسی، گائنی، آئی سی یو، ٹراما سنٹراور شعبۂ حادثات سے ہٹ کر وہ باقی تمام وارڈوں میں مکمل ہڑتال کرینگے۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ 2011 میں ہم نے صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا تھا جو کہ صدارتی آرڈیننس 2011 میں سابقہ صوبائی حکومت نے اعلان بھی کیا تھاجس کےمطابق گریڈ ایک سے گریڈ 22 تک کے تمام ملازمین کو یہ الاؤنس ملنا چاہیےجو کہ موجودہ حکومت نے فارماسسٹس اور ینگ ڈاکٹرز کے کامیاب احتجاج کے نتیجے میں دیا۔ ہم پچھلے 7 سال سے احتجاج کر رہے ہیں مگر حکومت ٹس سے مس نہیں ہو رہی ہے حالانکہ پنجاب اور خیبر پختونخوا میں پروفیشنل الاؤنس دیا جا چُکا ہے۔ اس کے علاوہ ایسی نرسز جو کہ 20 سے 30 سال سے ملازمت کر رہی ہیں اور جو کہ اپنی تعیناتی کے گریڈسے پروموٹ نہیں ہو سکی ہیں۔ پروموشن کہ ان کا بنیادی حق ہے۔
علاوہ ازیں 1962 سے قائم شُدہ نرسنگ سکول میں ہاسٹل کے اندر رہائشی کمروں کی شدید کمی ہے۔ نرسوں کی اکثریت پنجاب اور بلوچستان کے دُور دراز علاقوں سے آتی ہیں مگر کمروں کی کمی کیوجہ سے وہ پرائیویٹ ہاسٹلوں میں رہنے پر مجبور ہیں۔ پریس کانفرنس کے بعد نرسز نے پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا جس میں اُنہوں نے اپنے مطالبات کے حق میں اور حکومت کے خلاف شدیدنعرے بازی کی۔اسکے بعد نرسز پُر امن طور پر ریلی کی شکل میں ہسپتال کی طرف چلے گئیں۔
واضح رہے جوائنٹ نرسز ایکشن کمیٹی کے مطالبات میں سٹوڈنٹ نرسز کا وظیفہ کم از کم 20 ہزار، ہیلتھ پروفیشنل الاؤنس، ہائی رسک الاؤنس، نرسنگ ہاسٹل کی توسیع اور مرمت،سروس سٹرکچر، میرج کالونی کا قیام شامل ہیں۔