|رپورٹ: ریڈ ورکرز فرنٹ، بلوچستان|
بلوچستان میں مختلف لیبر یونینز اور ایسوسی ایشنز کا مشترکہ اجلاس سول سیکرٹریٹ میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں بلوچستان سول سیکرٹریٹ اسٹاف ایسوسی ایشن کے رفیق زہری، انعام الحق کاکڑ،ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن بلوچستان کے ڈاکٹر یاسر خان اچکزئی، ڈاکٹر حنیف لونی، ڈاکٹر رحیم خان بابر، پاکستان ورکرزکنفیڈریشن کے عبدالسلام بلوچ اور محمد افضل، بلوچستان ورکرز فیڈریشن کے حسن بلوچ،بلوچستان پروفیسرز اینڈ لیکچررز ایسوسی ایشن کے آغا زاہد اور نذیر لہڑی، سیسابلوچستان کے قاسم کاکڑاور عبدالحمید،گورنمنٹ ٹیچرز ایسوسی ایشن بلوچستان کے اختر شاہ اور یار جان بزنجو،جی ٹی اے آئینی کے نور محمداور علی احمد شاہوانی، بلوچستان سیکرٹریٹ کوآپریٹو سوسائٹی کے عبدالصمد نوشیروانی، پاکستان پیرامیڈیکس ایسوسی ایشن کے طارق کدیزئی اور عبدالسلام زہری اور عبدالغنی، پاکستان ورکرز فیڈریشن کے پیر محمد کاکڑ،پی اینڈ ڈی آفیسرز ایسوسی ایشن کے نجیب ببری اور ارمان خان، پی پی ایم اے کے عبید کاکڑاور دیگر عہدیداران نے شرکت کی۔
اجلاس میں سرکاری ملازمین کی پنشن کے خاتمے، سالانہ انکریمنٹ کے الاؤنس میں تبدیلی، سرکاری ملازمین کی 60 سال کی بجائے 55 سال کی عمر میں ریٹائرمنٹ، صوبائی ملازمین کے بینولنٹ فنڈز کے نوٹیفکیشن کے اجراء میں بلاجواز تاخیر اور سرکاری ملازمین کے لواحقین کے دیرینہ مسئلہ پر تفصیلی بحث و مباحثہ اور سیرحاصل گفتگو کی گئی۔
اجلاس میں مشترکہ اعلامیہ جاری کیا جس میں کہا گیا کہ حکومت آئی ایم ایف اور عالمی مالیاتی اداروں کی ایما پر ملک میں ملازمین دشمنی پر اتر آئی ہے۔ عالمی مالیاتی اداروں کی عوام دشمن استحصالی پالیسیاں اور ملازم دشمن ایجنڈے کسی سے پوشیدہ نہیں ہیں۔ عالمی مالیاتی ادارے اپنے سامراجی مفادات کے تحفظ کے لئے ترقی پذیر ممالک پر دباؤ ڈال کر ان سے عوام اور ملازم دشمن فیصلے کروانے کی کوششیں کرتے رہتے ہیں۔ اجلاس میں کہا گیا کہ پنشن کا خاتمہ، سالانہ انکریمنٹ کے الاؤنس میں تبدیلی تمام سرکاری ملازمین کے لیے زندگی اور موت کا مسئلہ ہے جسے کسی بھی صورت قبول نہیں کیا جاسکتا۔اجلاس میں بالائی عمر میں کمی کو بھی غیر سنجیدہ اقدام قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ مذکورہ عمل بھی ڈاؤن سائزنگ کی ایک کوشش ہے۔
اجلاس میں صوبائی معاملات،بینولنٹ فنڈ کی یکمشت ادائیگی کے نوٹیفکیشن میں تاخیر پر بھی شدید تشویش کا اظہار کیا گیا اور مطالبہ کیا گیا کہ صوبائی حکومت مذکورہ نوٹیفکیشن جاری کرکے ملازمین کی تشویش دور کرے۔اجلاس میں دورانِ ملازمت فوت ہونے والے ملازمین کے لواحقین کوٹے پر بھرتی کرنے کے معاملے کو بھی فوری حل کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔ اجلاس میں مذکورہ معاملات پر عملی جدوجہد کافیصلہ اور اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ سرکاری ملازمین کے حق کے دفاع کیلئے قیادت سیسہ پلائی دیوار ثابت ہوگی اور عالمی مالیاتی اداروں کے مذموم عزائم اور ملازم دشمن حکومتی اقدامات کا بھرپور جواب دے گی۔ مزید طے پایا کہ اس ضمن میں تمام صوبائی ملازمین کے مزید اجلاس طلب کیے جائیں گے۔ اس سلسلے میں دوسرا اجلاس پوسٹ گریجویٹ میڈیکل انسٹیٹیوٹ (PGMI) کانفرنس ہال سنڈیمن پراونشل ہسپتال کوئٹہ میں مورخہ 25 جولائی بوقت دن 12 بجے ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن بلوچستان کی میزبانی میں منعقد ہوگا۔
ریڈ ورکرز فرنٹ بلوچستان بھر کی مزدور تنظیموں کے ایک پیج پر آنے کو خوش آئند قرار دیتا ہے اور ہم سمجھتے ہیں کہ سامراجی عالمی مالیاتی ادارے کی منظورِ نظر تبدیلی سرکار کی جانب سے ملک بھر کے محنت کش طبقے پر ہونے والے معاشی حملوں کا جواب بلوچستان سے لیکر ملک بھر کے محنت کش طبقے کے طبقاتی بنیادوں پر اتحاد اور اتفاق کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ مگر اس ممکنہ اتحاد میں بلوچستان میں موجود تمام وفاقی اداروں بالخصوص پوسٹ آفس، پی آئی اے، ریلوے اور واپڈا سمیت دیگر محکموں کے محنت کشوں کا شامل ہونا بہت ضروری ہے کیونکہ اس وقت عالمی سامراجی مالیاتی ادارے کے نشانے پر یہ ادارے بھی ہیں جن کی مجوزہ طور پر نجکاری کی جا رہی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ صوبے بھر میں غیر رسمی معیشت سے منسلک محنت کشوں اور اس کے علاوہ پرائیویٹ سیکٹر کے ملازمین کے لیے آواز اُٹھانا بھی اس ممکنہ اتحادمیں شامل تمام یونینز اور ایسوسی ایشنز کی ذمہ داری ہے کیونکہ ان دونوں سیکٹرز میں یونین یا ایسوسی ایشن بنانے کی اجازت نہیں ہے۔ لہٰذا ان کو ساتھ لیکر چلنے سے اس ممکنہ اتحاد کو عوامی سطح پر کافی پذیرائی ملے گی اور سرمایہ دار و حکمران طبقات کو اس طرح کے اقدامات سے نہ صرف ڈرایا جاسکتا ہے بلکہ اُنہیں مزدور دشمن اقدامات سے روکا جاسکتا ہے۔
فتح کی سمت متحد بڑھے چلو! بڑھے چلو!