|رپورٹ: ریڈ ورکرز فرنٹ، اسلام آباد|
نیشنل کمیشن فار ہیومن ڈویلپمنٹ کے اساتذہ کا پریس کلب اسلام آباد کے سامنے احتجاجی دھرنا 27ویں روز بھی جاری رہا۔ اساتذہ کا کہنا ہے کہ وہ 15 سال سے پاکستان کے تمام پسماندہ دیہاتی علاقوں کے پرائمری سکولوں میں ادارے کی طرف سے غریب بچوں کو مفت تعلیم پڑھا رہے ہیں۔ لیکن ادارے کی طرف سے اور فیڈرل گورنمنٹ کی طرف سے 2013ء میں ادارے کے تمام ملازمین جن میں افسران، چوکیدار، ڈرائیور، چپڑاسیوں سمیت تمام ملازمین کو ریگولر کیا گیا مگر چھ گھنٹے ریگولر ڈیوٹی کرنے والے ٹریننگ یافتہ اور تجربہ کار کوالیفائیڈ اساتذہ کو نظرانداز کر دیا گیا۔ اس ہوشربا مہنگائی میں بھی محض 8ہزار روپے ماہانہ تنخواہ دی جارہی ہے جو کہ سراسر ظلم ہے۔
اساتذہ کا حکومت اور سپریم کورٹ سے مطالبہ ہے کہ ان کے ساتھ ہونے والی ناانصافی کا فوری نوٹس لیتے ہوئے ادارے کے تمام ملازمین کی طرح اساتذہ کو بھی ریگولر کیا جائے بصورت دیگر نوٹیفیکیشن جاری ہونے تک احتجاجی دھرنا جاری رہے گا۔
دھرنے میں ریڈ ورکرز فرنٹ کے نمائندوں نے بھی شرکت کی۔ کامریڈ عمر ریاض نے دھرنے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ریڈ ورکرز فرنٹ ان کے تمام تر مطالبات کی نہ صرف حمایت کرتا ہے بلکہ ان کی اس لڑائی میں ان کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑا ہے اور رہیگا اور ان کی آواز دیگر اداروں کے محنت کشوں تک پہنچائے گا۔ عمر نے مزید اس بات پر زور دیا کہ محنت کشوں کی فتح ان کی جڑت میں ہے۔ اس کے بغیر ان کی لڑائی ادھوری ہے۔