|رپورٹ: ریڈ ورکرز فرنٹ، اسلام آباد|
9جنوری سے شروع ہونے والا اسلام آباد کے سرکاری تعلیمی اداروں سے اساتذہ اور غیر تدریسی ملازمین کا مکمل بائیکاٹ ابھی تک جاری ہے۔ بائیکاٹ کی وجہ ملازمین کو لمبے عرصے تک ڈیلی ویجز پر کام کرنے کے باوجود مستقل نہ کرنا اور مئی 2017ء سے تنخواہوں کا نہ دیا جانا ہے۔ متاثرہ ملازمین(تدریسی و غیر تدریسی) کی تعداد دو ہزار سے زائد ہے اور لمبے عرصے سے تنخواہوں کے نہ ملنے کی وجہ سے اساتذہ کے گھروں کے چولہے ٹھنڈے پڑ چکے ہیں۔ اساتذہ اور کا نعرہ ہے کہ وزارت کیڈ اور وفاقی نظامت تعلیمات (FDE) تعلیم دشمن پالیسیاں نامنظور نامنظور۔ اس کے ساتھ ساتھ ان اساتذہ کو ریگولر کرنے کی بجائے نئی بھرتیوں کے اشتہار دے دئیے گئے ہیں۔
احتجاجی ملازمین کا کہنا ہے کہ بجٹ 2017ء تا2018ء میں حکومت نے کم از کم اجرت 15ہزارروپے مقرر کی اور اس کے بعد ایک بھی تنخوا نہ دی گئی۔ سپریم کورٹ، اسلام آباد ہائی کورٹ، کیبنٹ سب کمیٹی، وزارت انسانی حقوق اور چیئرمین ریگولرائزیشن کے احکامات کے باوجود دس دس سالوں سے کام کرنے والے اساتذہ کو مستقل کرنے کی بجائے انہیں تنخواہوں سے بھی محروم کر دیا گیا ہے اور اس سے بھی بڑا ظلم یہ کہ نئی بھرتیوں کے لیے اخبار میں اشتہار بھی دیا ہے۔ اساتذہ نے تمام متعلقہ وزرا سے رابطے کیے لیکن کسی بھی طرف سے کوئی سنجیدہ ردعمل نہیں آیا جس سے اس نظام کے متوالوں کی محنت کشوں کی طرف سنجیدگی کا اظہار ہوتا ہے۔ وفاقی تعلیمی اداروں کے اساتذہ کم از کم بھی ماسٹرز ڈگری ہولڈر ہیں جنہیں انتہائی کم اجرت پر کام کرنا پڑتا ہے جو لمبے عرصے سے ادا ہی نہیں کی گئی۔ وفاقی کابینہ پالیسی کے مطابق سیکرٹری کیڈ نے 2013ء میں اساتذہ کی مستقلی کا نوٹیفکیشن جاری کیا جس پر تا حال عملدرآمد نہ کیا گیا اور پانچ سال گزرنے کے باوجود اساتذہ کو مستقل نہ کیا گیا۔ اس کے برعکس منسٹر کیڈ مستقل کرنے کی بجائے ٹال مٹول کر رہا ہے۔ موجودہ حکومت نے کیبنٹ سب کمیٹی کی سفارشات پر وفاق کے کچھ اداروں کے ملازمین کو مستقل کیا ہے جن میں PIMS ہسپتال کے ملازمین، 16 اپریل2015 ء کو 17گریڈ کے 258 ملازمین کو مستقل کیا، NCHD کے گریڈ 1سے 15 اور 16 سے 19 کے 2943 ملازمین مستقل ہوئے، اس کے علاوہ وفاقی وزارتِ تعلیم نے 12 دسمبر 2017ء کو گریڈ 16،17،18،19 کے 58 ملازمین کو مستقل کیا گیا۔ اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ احتجاجی اساتذہ کے ساتھ تفریق کی جا رہی ہے۔ احتجاجی اساتذہ کے مندرجہ ذیل مطالبات ہیں:
1۔ وفاقی نظامت تعلیم کے ماتحت تعلیمی اداروں کے تدریسی و غیر تدریسی عملے کو پالیسی 2011ء کے مطابق فی الفور مستقل کیا جائے۔
2۔ دو ہزار سے زائد ملازمین کی کئی ماہ کی تنخواہیں ان کے سکیل کے مطابق فی الفور ادا کی جائیں۔
3۔ وفاقی نظامت تعلیم کی طرف سے شائع ہونے والے اشتہار برائے بھرتی کو فوری منسوخ کیا جائے۔
4۔ آئندہ تعلیم دشمن پالیسیوں سے اجتناب کیا جائے۔
ریڈ ورکرز فرنٹ نے نہ صرف اساتذہ اور غیر تدریسی ملازمین کی اس تحریک میں لیفلٹ تقسیم کیے بلکہ اساتذہ کے تمام مطالبات کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے اساتذہ کی اس جدوجہد کو دیگر محنت کشوں تک لے جانے کا عزم بھی کیا۔ اور اساتذہ کو اس بات کا یقین دلایا کہ ریڈ ورکرز فرنٹ ان کی اس لڑائی میں آخری دم تک ان کے ساتھ ہے۔