|رپورٹ: عابد بلوچ|
8مارچ، محنت کش خواتین کے عالمی دن کے موقع پر پروگریسو یوتھ الائنس (PYA) اور ریڈ ورکرز فرنٹ (RWF) کے زیرِاہتمام کوئٹہ میں ایک شاندار سیمینار منعقد ہوا،جس میں مختلف تعلیمی اداروں سے طلبہ و طالبات اور محنت کشوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ سیمینار میں شریک سب شرکاء کی دلچسپی قابلِ دید تھی۔
سیمینار کا باقاعدہ آغاز پروگریسیو یوتھ الائنس بلوچستان کی سینئر نائب صدر ثانیہ خان نے کیا، جنہوں نے سٹیج سیکرٹری کے فرائض بھی سرانجام دیے۔ ثانیہ نے پروگریسو یوتھ الائنس کا مختصر تعارف سامعین کے سامنے پیش کیا۔ سیمینار کے افتتاحی کلمات اور اس مخصوص دن یعنی 8 مارچ کے موضوع پر پروگریسو یوتھ الائنس بلوچستان کے صوبائی صدر خالد مندوخیل نے بات کرتے ہوئے کہا کہ 8 مارچ، خواتین کے سماجی، سیاسی، معاشرتی اور ثقافتی حقوق کی جدوجہد کیلئے ایک اہم دن کی حیثیت رکھتا ہے۔ انہوں نے مزید بات کرتے ہوئے کہا کہ 8 مارچ 1914 ءسے لے کر آج کے موجودہ حالات تک سرمایہ دارانہ نظام کی وجہ سے خواتین کی حالت میں مزید ابتری آئی ہے۔ آج کے دور میں اگر خواتین کی زبوں حالی کا مختصر سا جائزہ لیا جائے تو ہمیں دنیا بھر میں خواتین دوہرے استحصال کا سامنا کرتے ہوئے نظر آتی ہیں۔ اس نظام کے اندر رہتے ہوئے جنسی تفریق کے خاتمے اور خواتین کو مسائل کے حل کے حوالے سے کوئی سنجیدہ بحث و مباحثے اور عملی اقدام تو دور کی بات بلکہ انہی مسائل کے اوپر مختلف این جی اوز اور لبرل خواتین و حضرات اس اہم دن کو اپنے کاروباری اور غلاظت بھرے جلسوں اور تقریبات کے ذریعے استعمال کرنے سے کتراتے نہیں ہیں جن کی حالیہ مثالیں آج کے دن یعنی 8 مارچ کو قائم ہوئی ہیں۔
سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے سردار بہادر خان یونیورسٹی کی طالبہ سیما خان نے سرمایہ دارانہ نظام کے اندر خواتین کے اوپر روا رکھے گئے ظلم، جبر اور استحصال کے اوپر تفصیل سے روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ آج کے اس دور میں خواتین کے ان تمام مسائل اور ایشوز کا حل صرف اور صرف انقلابی سیاست میں عملی طور پر حصہ لینے میں ہے۔ اس کے علاوہ اور کوئی حل نہیں ہے۔
گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج کی طالبہ فضیلہ نے بات کرتے ہوئے کہا کہ معاشرے میں خواتین کے عزت اور غیرت کے نام پر قتل، جنسی ہراسگی وغیرہ سب اس نظام کی دین ہیں، جب تک یہ طبقاتی و استحصالی نظام رہے گا تب تک یہ تمام تر مظالم جاری رہیں گے۔ کیونکہ اس ظالم نظام کا بنیاد اور وجود ظلم و استحصال سے ہی ممکن ہے۔ آئیے مل کر جدوجہد کریں کہ اس ظالم نظام کو جڑ سے اکھاڑ کر ایک آزاد سماج کی تکمیل کو ممکن بنائے۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے قیوم ایڈوکیٹ نے کہا کہ اس ظالم نظام کے اندر تمام تر قوانین اور پارلیمان سے منظور کرائے گئے بلز وغیرہ صرف اور صرف حکمران طبقات کی خواتین کے لیے ہے نہ کہ کسی مزدور اور غریب خواتین کے لیے ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب سرمایہ دار اپنے مفادات کیلئے متحد ہیں تو ہم مظلوم اور محکوم عوام کیوں ان ظالموں کا مقابلہ کرنے کیلئے متحد نہیں ہوتے۔ ہزارہ سیاسی کارکنان کے سینئر رہنما کامریڈ لیاقت نے بھی تقریب سے خطاب کیا۔ انہوں نے پروگریسو یوتھ الائنس کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ان خواتین کو لال سلام پیش کرتے ہیں جنہوں نے ظلم کیخلاف جدوجہد کی اور کررہے ہیں۔
ریڈ ورکرز فرنٹ کے صوبائی آرگنائزر کریم پرھر نے اپنے خطاب میں تاریخی طور پر تحریکوں میں خواتین کے کردار پر روشنی ڈالی اور بالخصوص مشرق وسطیٰ میں کرد خواتین کے کردار کو سراہا اور ان کو خراج تحسین پیش کیا۔ اس کے علاوہ انہوں نے محنت کش خواتین کو درپیش بے انتہا مسائل جن میں اجرتیں، تعلیم، صحت اور دیگر بنیادی ضروریات کے حوالے سے اعدادوشمار کے ساتھ اجاگر کیا اور کہا کہ سرمایہ داری میں ہر نیا دن محنت کش خواتین کے لیے ایک نیا عذاب لے کر آتا ہے۔
بیوٹمز سے ثانیہ خان نے 8 مارچ کے تاریخی حوالے اور مختلف تحریکوں بالخصوص انقلاب روس میں خواتین کے کردار پر بات رکھی۔ اس کے علاوہ انہوں نے پاکستان میں اکاڑہ کی خواتین مزارعین، پشتون تحفظ مومنٹ، بلوچ مسنگ پرسنز اور ہزارہ خواتین کی جدوجہد کو سراہا۔
سیمینار کے آخر میں رزاق غورزنگ نے بات کرتے ہوئے کہا کہ انسانی تاریخ، اجتماعی انسانی محنت کا نتیجہ ہے جو کہ ہزاروں اور لاکھوں سال کی مشترکہ جدوجہد کی مرہون منت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے معاشرے میں سب سے زیادہ کمزور عورت کو سمجھا جاتا ہے،اور پاکستان جیسے پسماندہ معاشرے میں ثقافتی پسماندگی، بےروزگاری، رسم ورواج قبائلیت وغیرہ کی وجہ سے براہ راست خواتین نشانہ بنتی ہیں۔ خواتین کے مسائل کے حل کے لیے کوئی نجات دہندہ نہیں آئے گا اس لیے محنت کش خواتین کو اس عمل میں براہ راست شریک کرنا ہوگا، اور پروگریسو یوتھ الائنس میں ہم ان تمام خواتین کو خوش آمدید کہتے ہیں جو کہ ان تمام تر مسائل اور مظالم سے نجات کا ذریعہ صرف اور صرف سیاسی جدوجہد سمجھتی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ فاٹا، پختونخوا اور بلوچستان میں ظالمانہ فوجی آپریشنز کے نتیجے میں ہونے والی تباہی پی ٹی ایم اور مسنگ پرسنز کے حوالے سے ہونے والی جدوجہد میں سامنے آگئی مگر ان خواتین کا ایک اہم کردار رہا ہے جنہوں نے اپنے لواحقین کیلئے جدوجہد کی ہے۔ اس کے علاوہ معاشی مطالبات کے سلسلے میں ہم دنیا بھر میں خواتین کے کردار کو نظر انداز نہیں کر سکتے۔ سیمنار کے آخر میں ثانیہ خان نے آئے ہوئے تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے پروگرام میں شریک تمام شرکاء سے اپیل کی کہ وہ آئیں اور اس ظلم جبر اور استحصال کے خاتمے کی جدوجہد میں پروگریسو یوتھ الائنس اور ریڈ ورکرز فرنٹ کا حصہ بنیں۔