|تحریر: پاکستان ٹریڈ یونین سالیڈیریٹی کمپئین|
کامریڈ امر فیاض کو ریاستی اہلکاروں کی جانب سے 8 نومبر 2020ء کو جامشورو، پاکستان سے اغواء کیا گیا۔ اس واقعے کو ایک ماہ سے زیادہ عرصہ ہو چکا ہے اور ابھی تک وہ لاپتہ ہے۔ پوری دنیا سے کامریڈز یکجہتی کرتے ہوئے پاکستانی ریاست پر دباؤ بڑھا رہے ہیں اور امر فیاض کی بازیابی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ ایک آن لائن پٹیشن پر اب تک 6 ہزار سے زیادہ دستخط موصول ہو چکے ہیں۔
بیرونِ ملک پاکستانی سفارت خانوں کے سامنے احتجاج
کامریڈز نے مختلف ممالک میں پاکستانی سفارت خانوں کے سامنے احتجاج منظم کئے ہیں جن میں بیلجیم، برطانیہ، ڈنمارک، سویڈن، جرمنی، میکسیکو، کینیڈا اور امریکہ شامل ہیں۔
ونک بیلجیم نے برسلز میں پاکستانی سفارت خانے کے باہر احتجاج منظم کیا۔ اس شہر میں یورپی یونین کا ہیڈ کوارٹر ہے جہاں سفارت خانے کے نمائندے مسلسل پاکستانی سرمایہ داروں کے لئے یورپ میں ترجیحی تجارتی معاہدوں کی تگ و دو کرتے رہتے ہیں۔ ہمارے کامریڈز نے پلے کارڈز کے ساتھ غلیظ پاکستانی ریاست کے چنگل سے اپنے کامریڈ کی بازیابی کا مطالبہ کیا۔
برطانیہ میں سوشلسٹ اپیل اور مارکسسٹ سٹوڈنٹ فیڈریشن لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن کے سامنے ہفتہ وار احتجاج منظم کر رہے ہیں۔ اب تک دو مواقع پر کامریڈز نے پاکستانی ریاست کی اغواء کاروائیوں کے خلاف شدید نعرے بازی اور امر فیاض کی بازیابی کا مطالبہ کیا ہے۔ پھر مرکزی سفارت خانے ڈیسک کو ایک خط اور پٹیشن بھی پیش کی گئی ہے۔
کینیڈین کامریڈز اور فائٹ بیک کے حامیوں نے ٹورونٹو میں پاکستانی قونصل خانے کے باہر احتجاج منظم کیا۔ انہوں نے امر فیاض کی بازیابی کے مطالبے کے لئے سفارتی اہلکار کو ایک خط پیش کیا۔ ابتداء میں اہلکار نے کوئی بھی بات سننے سے انکار کر دیا۔ لیکن کامریڈز نے امر فیاض کی بازیابی کے لئے شدید اصرار کیا جس کے بعد اہلکار خط وصول کرنے پر مجبور ہو گیا۔
سوشلسٹ فائٹ بیک کے کامریڈز نے بھی اوٹاوا میں پاکستانی ہائی کمیشن اورمانٹریال میں قونصل خانے کے باہر احتجاج کیا۔ شدید سردی اور برف کے باوجود کامریڈز نے بھاری تعداد میں منظم ہو کر پاکستانی ریاست کے جرائم کو اجاگر کیا اور اپنے کامریڈ کی بازیابی کا مطالبہ کیا۔۔یہ انٹرنیشنل ازم کی حقیقی انقلابی روح کا شاندار مظاہرہ ہے۔
در فنکے کے کامریڈز نے جرمنی میں برلن پاکستانی سفارت خانے کے باہر ایک احتجاج منظم کیا اور سوشل میڈیا کے لئے ایک اعلامیہ بھی ریکارڈ کیا۔
اس دوران ڈنمارک کے دارلحکومت کوپن ہیگن میں آئی ایم ٹی کے کامریڈز نے پاکستانی سفارت خانے کے باہر ایک موم بتی بردار احتجاج کیا اور اپنے کامریڈ کی بازیابی کا مطالبہ کیا۔
امریکہ میں کامریڈز نے نیویارک میں موجود قونصل خانے کے باہر ایک احتجاج منظم کیا۔ کامریڈز نے ریاستی اغواء کار وائیوں کے خلاف بینرز اور پوسٹر اٹھا رکھے تھے اور امر فیاض کی بازیابی کا پرجوش مطالبہ کیا گیا۔
ڈیجیٹل احتجاج
کورونا وائرس کے نتیجے میں پابندیوں کی وجہ سے کامریڈز نے امر فیاض کی حمایت میں ایک آن لائن میٹنگ بھی منظم کی اور اس کی فوری بازیابی کا مطالبہ کیا۔ حامیوں نے تصاویر لیں اور ویڈیو مسیج ریکارڈ کئے جنہیں پھر سوشل میڈیا پر شیئر کیا گیا۔ اس کمپئین کو پوری دنیا سے سرگرم کارکنوں اور حامیوں کی حمایت حاصل ہو رہی ہے۔ پاکستان میں پروگریسو یوتھ الائنس کے سرگرم کارکنوں نے پورا دن ٹوئٹر پر طوفان برپا کئے رکھا اور #ReleaseAmarFayaz ٹرینڈ پاکستان میں دوسرے نمبر پر رہا۔
لیبر اور ٹریڈ یونین حمایت
سوشلسٹ اپیل کے کامریڈز نے کئی برطانوی لیبر پارٹی ممبران پارلیمنٹ کی حمایت حاصل کی ہے جنہوں نے 30 نومبر 2020ء کو ایک ارلی ڈے موشن پیش کیا جس میں امر فیاض کی بازیابی کا مطالبہ تھا۔ اس موشن کو 6 ممبران پارلیمنٹ کی حمایت حاصل ہے جن میں ڈان کارڈن، اپسانا بیگم، بیل ریبیرو۔آدی، جان میکڈونلڈ، ایان بائرن اور کیٹ اوسبورن شامل ہیں۔ بعد میں موشن کو 11 اور ممبران پارلیمنٹ نے سپورٹ کیا جن میں سابق پارٹی لیڈر جیرمی کوربن بھی شامل ہے۔ بیگم اپسانا نے پاکستانی ہائی کمیشن کو ایک خط لکھ کر امر فیاض کی بازیابی کے لئے مطالبہ بھی کیا۔
Jeremy Corbyn former candidate for Prime Minister in UK and former president of The Labor Party signed the motion which was put in UK parliament few days ago against Amar Fayaz’s abduction by security forces. The motion has been signed by 9 MPs of UK parliament.#ReleaseAmarFayaz pic.twitter.com/gIV88Xo8Do
— P_Y_A (@PYA1917) December 5, 2020
پھر امالگامیٹڈ ٹرانزٹ یونین (ATU) کے صدر جان اکوسٹا نے امر فیاض کی بازیابی کیلئے جاری کمپئین کی حمایت کی ہے۔ ATU امریکہ اور کینیڈا میں پبلک ٹرانسپورٹ سیکٹر کے ملازمین کی نمائندہ ایک مزدور یونین ہے۔ یہ امریکہ میں امریکن فیڈریشن آف لیبر اینڈ کانگریس آف انڈسٹریل آرگنائزیشن (AFL-CIO) اور کینیڈا میں کینیڈین لیبر کانگریس (CLC) سے منسلک ہے۔ ATU کے پورے شمالی امریکہ میں 2 لاکھ سے زیادہ ممبران ہیں۔
اس کمپئین کو کینیڈین فری لانس یونین UNIFOR کے صدر جیری ڈیاس کی حمایت بھی حاصل ہے۔ UNIFOR کو آزاد میڈیا مزدوروں کے حقوق کے تحفظ اور بڑھتی عدم مساوات کے خلاف منظم کیا گیا تھا۔ اس میں تمام میڈیا ذرائع (پرنٹ، ریڈیو، ٹی وی، آن لائن) کے کنٹریکٹر شامل ہیں۔ میڈیا میں مزدوروں کی اکثریت کو کنٹریکٹ ملازمت پر شفٹ کیا جا رہا ہے جس سے یونین کی اس سیکٹر میں مسلسل ممبرشپ بڑھ رہی ہے۔
ورکرز یونائیٹڈ کینیڈا کونسل (WUCC) کے ڈائریکٹر نے کمپئین کی حمایت کی اور اوٹاوا میں پاکستانی ہائی کمیشن کو خط بھی لکھا ہے۔ ورکرز یونائیٹڈ کینیڈا میں 10 ہزار اور امریکہ میں 1 لاکھ سے زیادہ مزدوروں کی نمائندہ ہے۔ WUCC میں کئی صنعتوں کی نمائندگی موجود ہے جن میں گارمنٹس اور اپیرل، پلاسٹکس، آٹو پارٹس اور انڈسٹریل مینوفیکچرنگ، ٹرانسپورٹ، گودام اور ڈسٹری بیوشن، ریٹیل، اشیاء خوردونوش سروسز، ہوٹل اور مہمان نوازی، صفائی ستھرائی سروسز، فٹنس انڈسٹری، ہیلتھ کیئر اور سوشل سروسز شامل ہیں۔
آخر میں بیلجین جنرل یونین آف پبلک سروسز (ACOD/CGSP) نے امر فیاض کے ریاستی اغواء کی مذمت کی ہے اور پاکستانی اہلکاروں کو ایک خط لکھ کر بازیابی کا مطالبہ کیا ہے۔
آپ امر فیاض کی بازیابی کیلئے جاری کمپئین کی حمایت کیسے کر سکتے ہیں؟
عوام کی بھاری اکثریت کو پاکستانی ریاست بنیادی ضروریاتِ زندگی فراہم کرنے میں ناکام ہو چکی ہے۔ پچھلے دو سالوں میں لاکھوں کروڑوں افراد بیروزگاری اور شدید غربت میں غرق ہو چکے ہیں جبکہ حکمران اشرافیہ ناقابلِ یقین لگژری اور بہتات میں غوطے لگا رہی ہے۔ نفسیاتی مسائل بڑھنے کے ساتھ ساتھ غربت کی وجہ سے خود کشیاں بڑھتی جا رہی ہیں۔ ہر روز رپورٹیں موصول ہو رہی ہیں کہ شدید غربت اور بھوک سے مجبور والدین اپنے بچوں کو قتل کر کے خودکشیاں کر رہے ہیں۔
#Hyderabad
— P_Y_A (@PYA1917) December 8, 2020
Protest held in front of Press club, Hyderabad demanding immediate release of Amar Fayaz.#ReleaseAmarFayaz pic.twitter.com/MeTen2QGgS
اس دوران حکمران اشرافیہ کی لوٹ مار نئی انتہاؤں کو پہنچ چکی ہے۔ بنیادی ضروریاتِ زندگی جیسے آٹا، چینی اور پیٹرول کی ذخیرہ اندوزی اور اسمگلنگ کی جا رہی ہے جس سے ان اشیاء کی مصنوعی قلت پیدا ہو رہی ہے اور قیمتیں فلک شگاف ہو چکی ہیں۔ ان گھناؤنے جرائم کے کسی ایک مرتکب کو سزا ہوتی ہے اور نہ ہی کسی کو ذمہ دار ٹھہرایا جاتا ہے اور نتیجہ عوام کا معاشی قتلِ عام ہے۔ حالیہ مہینوں میں موجودہ حکومت نے ادویات کی قیمتوں میں 500 فیصد اضافہ کر دیا ہے جس سے پورے ملک میں عوام کی اموات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
اس صورتحال میں امر فیاض جیسے نوجوان پاکستان کے نوجوانوں اور مزدوروں کے لئے مشعلِ راہ ہیں۔ امر فیاض ایک پرعزم نوجوان اور سرگرم سیاسی کارکن ہے جو بڑھتی ہوئی یونیورسٹی فیسوں اور طلبہ پر ریاستی جبر کے خلاف جدوجہد کر رہا ہے۔ خفیہ ایجنسیوں کو کسی بھی قسم کی تنقید اور محنت کش طبقے کو منظم کرنے کی کوششوں کو خوفناک جبر کے ذریعے کچلنے کے لئے استعمال کیا جا رہا ہے۔ امر فیاض کا اغواء بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے۔ پاکستان میں کامریڈز اس غیر قانونی اغواء کے خلاف جدوجہد کر رہے ہیں اور پورے ملک میں احتجاج منظم کرتے ہوئے امر کی فوری بازیابی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
ہم عالمی مارکسی رجحان کے تمام کامریڈز سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ امر فیاض کی محفوظ بازیابی کے لئے اس کمپئین میں اپنا فعال کردار ادا کریں! ہم کامریڈز سے مطالبہ کرتے ہیں کہ:
1۔ اس پٹیشن پر دستخط کریں اور اسے پروموٹ کریں۔
2۔ اپنی ٹریڈ یونین اور سٹوڈنٹ یونین برانچز میں قرارداد پیش کریں اور سوشل میڈیا پر اس کمپئین کو زیادہ سے زیادہ پھیلائیں۔
3۔ اپنی یونین قیادت اور ممبران پارلیمنٹ کو خطوط لکھ کر اس کمپئین کے لئے حمایت حاصل کریں۔
4۔ اپنے علاقوں میں پاکستانی کمیشنوں کے سامنے (کورونا وباء قوانین کو مدِ نظر رکھ کر) احتجاج منظم کریں۔ ضروری رہنمائی یہاں موجود ہے۔
آپ قراردادوں، خطوط اور ای میلز کے لئے نمونے اور دیگر کمپئین حوالہ جات marxist.com اور pakistansolidarity.org سے حاصل کر سکتے ہیں۔