|رپورٹ: ورکرنامہ|
انفارمیشن ٹیکنالوجی سیکٹر جو کہ بھارت کی معیشت میں بہت اہمیت کا حامل ہے اس وقت شدید بحران سے دوچار ہے اور اس بحران کا سارا بوجھ اس شعبے کے محنت کشوں پر لادا جا رہا ہے۔ اس وقت آئی ٹی سے وابستہ لاکھوں محنت کشوں کا روزگار خطرے میں ہے۔ انڈیا میں کام کرنے والی مقامی اور ملٹی نیشنل آئی ٹی کمپنیاں بڑے پیمانے پر ان کمپنیوں میں برسوں سے کام کرنے والے محنت کشوں کو جبری ملازمتوں سے برخاست کر رہی ہیں۔
اطلاعات کے مطابق رواں سال میں آئی ٹی کی مختلف کمپنیوں سے 56,000 محنت کشوں کو فارغ کر دیا جائے گا۔ اسی طرح اگلے چار برسوں میں ایک اندازے کے مطابق 5لاکھ سے زائد محنت کشوں کو ملازمتوں سے برخاست کیا جائے گا۔ ملازمتوں سے برخاستگیوں کی یہ خبریں مودی حکومت کے ’’ویکاس‘‘ کے جھوٹے نعروں کا پردہ چاک کر رہی ہیں۔ سرمایہ دارانہ نظام کے عالمی بحران کے عہد میں تبدیلی، خوشحالی اور ترقی کے نعروں کی اصل حقیقت یہی تھی۔ لگ بھگ 40لاکھ افراد آئی ٹی کے شعبے سے وابستہ ہیں اور سالانہ 150بلین ڈالر کا ریونیو اکٹھا کرتا ہے۔ سستی لیکن ہنر مند محنت کے استحصال کے لئے نوے کی دہائی کے بعد سے بہت سی ملٹی نیشنل کمپنیوں میں انڈیا میں ڈیرے ڈالے اور خوب منافع کمایا۔ آئی ٹی کا شعبہ بہت سے گریجوایٹس کے لئے کشش رکھتا تھا اور پوری دنیا میں انڈین آئی ٹی سیکٹر کو رشک کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا۔ مگر 2008ء کے عالمی مالیاتی کریش کے اثرات اب اس شعبے میں بھی دیکھنے کو مل رہے ہیں جو کہ سست روی کا شکار ہے۔ رواں سال اپریل کے مہینے کے آخر میں وائپرو(Wipro) نے 500 محنت کشوں کو ملازمت سے برخاست کیا جبکہ ایک اور آئی ٹی کمپنی ٹیک مہندرا نے مئی کے مہینے میں 1000 ملازمین کو فارغ کردیا۔ان خبروں کے آنے کے بعد آئی ٹی کے شعبے سے وابستہ محنت کشوں میں خوف کی لہر دوڑ گئی۔ اسی طرح ملٹی نیشنل امریکن آئی ٹی کمپنی Cognizant بھی پہلے مرحلے میں 10,000 محنت کشوں کو ملازمتوں سے برخاست کرنے جا رہی ہے ۔
ان برخاستگیوں سے متعلق جب میڈیا کے نمائندگان نے ان کمپنیوں سے رابطہ کیا اور اس بابت جاننے کی کوشش کی تو ان کمپنیوں نے اس کو روٹین کا عمل قرار دیا اور کہا کہ جو محنت کش ’’پرفارمنس‘‘ نہیں دے پاتے ان کو ہر سال فارغ کر دیا جاتا ہے جبکہ سنجیدہ تجزیہ نگاروں کا کہناہے کہ یہ روٹین کا عمل نہیں ہے بلکہ آئی ٹی کا شعبہ واقعی بحران کا شکار ہے۔
بھارتی معیشت کے اس اہم شعبے سے منسلک محنت کشوں کو یونین سازی کا حق حاصل نہیں ہے اور مکمل طور پر مالکان کے رحم و کرم پر ہیں۔ ٹریڈ یونینز سرے سے موجود ہی نہیں۔ مگران برخاستگیوں کے بعد بہت سے محنت کش منظم ہو کر اس حملے کے جواب دینے کا سوچ رہے ہیں۔ اس سلسلے میں تامل ناڈو حکومت نے ایک مزدور تنظیم کی جانب سے دائر کردہ پٹیشن کے بعد یہ تسلیم کر لیا ہے کہ تمام لیبر قوانین کا اطلاق آئی ٹی کے شعبے پر بھی ہوگا۔ اسی طرح فائیٹ(FITE-Forum for IT Employees) بھی برخاست ہونے والے محنت کشوں کو منظم کرنے اور ان جبری برخاستگیوں کے خلاف لڑنے کے لئے منظم کرنے کی کوششیں کر رہی ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ اس حملے کا جواب مزدور یکجہتی سے دیا جائے اور دیگر شعبوں کے محنت کشوں سے یکجہتی حاصل کی جائے۔ آئی ٹی کے محنت کشوں پر یہ حملہ کوئی اچانک ہونے والا عمل نہیں ہے بلکہ بھارتی معیشت کے گہرے ہوتے بحران کا حصہ ہے۔ سرمایہ دارانہ نظام ایک عالمی نظام کے طور پر اپنے تاریخی بحران میں ہے اور پوری دنیا میں سرمایہ دار محنت کشوں پر حملے کر رہے ہیں۔ اس نظام کو ایک سوشلسٹ انقلاب سے شکست دے کر ہی ان مسائل سے نجات حاصل کی جاسکتی ہے۔