|رپورٹ: ریڈ ورکرز فرنٹ|
ہندوستان کی 10 مرکزی ٹریڈ یونینز کی طرف سے آئندہ سال20 جنوری 2020ء کو ملک گیر عام ہڑتال کی کال دی گئی ہے۔ ان ٹریڈ یونینز میں دائیں بازو کی ٹریڈ یونینز کے علاوہ تمام ٹریڈ یونینز موجود تھیں۔ ہڑتال کی کال مودی کی مزدور دشمن پالیسیوں کے خلاف دی گئی ہے۔ اہم مطالبات میں نجکاری اور لیبر قوانین میں کی جانے والی مزدور دشمن تبدیلیوں کا خاتمہ ہے۔ اس کے علاوہ کم از کم اجرت میں اضافہ، اوقاتِ کار میں کمی، روزگار کا تحفظ اور دیگر مطالبات شامل ہیں۔ اس سے قبل ہندوستان میں پچھلے چند سالوں میں پہلے بھی عام ہڑتالیں ہو چکی ہیں۔ اس سال کے آغاز میں ہونے والی عام ہڑتال انسانی تاریخ کی سب سے بڑی عام ہڑتال تھی جس میں 20 کروڑ سے زیادہ محنت کشوں نے شمولیت کی۔
گزشتہ الیکشن میں مودی دوسری بار اقتدار میں آیا۔ پہلے دورِ حکومت میں بھی اپنے انتخابی وعدوں کے برعکس مودی سرکار نے محنت کش عوام پر شدید حملے کیے۔ نیو لبرل پالیسیوں کے تحت سرکاری اداروں کی نجکاری کی گئی جس کے نتیجے میں بڑی اکثریت بے روزگار ہوئی۔ مہنگائی، لا علاجی اور غربت میں کمی آنے کی بجائے مزید اضافہ ہوا۔ اس سب کے خلاف مزاحمت کرنے والے محنت کشوں پر کیے جانے والے جبر کی شدت میں بھی اضافہ ہوا اور اس تمام تر غم و غصے کا اظہار اس سال کی عام ہڑتال میں ہوا۔ اس بار ہونے والے انتخابات میں دائیں یا بائیں دونوں طرف کوئی سیاسی متبادل نہ ہونے کی وجہ سے دوبارہ مودی سرکار کو اقتدار سنبھالنے کا موقع ملا۔ حکومت میں آتے ہی جیت کے نشے میں مودی حکومت نے محنت کشوں پر حملوں کی شدت میں اضافہ کر دیا ہے۔نجکاری کا عمل تیز تر ہو گیا ہے اور لیبر قوانین پر شدید حملے کیے جا رہے ہیں۔ لیکن پیٹی بورژوا حلقوں میں پائے جانے والے ’فاشزم آ گیا‘ کے شور شرابے کے برعکس عوامی ردِ عمل اور مزاحمت کا اظہار ہونا شروع ہو گیا ہے جس میں آنے والے عرصے میں مزید شدت آئے گی۔
اس وقت پوری دنیا ایک شدید بحران کی کیفیت میں ہے۔ معاشی بحران ہر ریاست اور سماج کی جڑوں تک پھیل چکا ہے اور مروجہ سیاسی ڈھانچے بکھر رہے ہیں۔ یہی صورتحال ہندوستان میں بھی نظر آتی ہے۔ ایک طرف میڈیا کا پرچار نظر آتا ہے جس میں انڈیا کو ابھرتی ہوئی معیشت کے طور پر دکھایا جا رہا ہے لیکن دوسری طرف سماج کی صورتحال اس کے بالکل برعکس ہے۔ غربت میں آئے روز بے تحاشہ اضافہ ہو رہا ہے۔ امیر اور غریب کے درمیان طبقاتی خلیج مزیدواضح ہو رہی ہے۔ چند امیر خاندانوں کی دولت کے انبار بڑھتے جا رہے ہیں اور دوسری طرف ایک بڑی اکثریت غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔ اس تمام تر جبر کے خلاف مزاحمت بھی بڑھتی جا رہی ہے۔ واضح امکان ہے کہ 20 جنوری2020ء کو ہونے والی ہڑتال گزشتہ کی نسبت کئی گنا بڑی ہوگی۔
انڈیا میں موجود زوال شدہ سٹالنسٹ قیادتیں آگے کا لائحہ عمل دینے سے قاصر ہیں۔ بلاشبہ یہ عام ہڑتال انڈیا اور پورے خطے کے محنت کش طبقے کے شعور پر اثرات مرتب کرے گی لیکن ضرورت اس امر کی ہے کہ مارکسزم کے حقیقی نظریات پر عمل پیرا ایک انقلابی پارٹی تعمیر کی جائے اور نظام کی سوشلسٹ تبدیلی کا پروگرام دیا جائے کیونکہ اس ظلم کا خاتمہ صرف مودی سرکار سے نہیں بلکہ سرمایہ دارانہ نظام سے لڑ کر ہی کیا جا سکتا ہے۔