رپورٹ : ( ولید احمد خان )
یونٹی کانفرنس کے دوسرے دن کی شروعات انقلابی شاعری اور گیتوں سے ہوئی۔ پہلے دن کے جوش و جذبے کی جھلک آج بھی دکھائی دے رہی تھی اور اگر یہ کہا جائے کہ آج کی نشستیں کل کے مقابلے میں زیادہ روح پرور تھیں تو یہ مبالغہ نہ ہو گا۔
کامریڈز کے گروہ شرکت کیلئے بلوچستان اور دیگر علاقوں سے پہنچ چکے تھے۔ یونائیٹڈ ڈیٹرجنٹ فیکٹری ، جو دیو ہیکل یونی لیور کیلئے سامان بناتی ہے، کے محنت کش بھی پہنچ گئے تھے۔ یہ محنت کش حال ہی میں اپنے مطالبات کی جدوجہد کیلئے ہڑتال کر چکے ہیں۔
یہ سب کچھ شدید مشکلات اور تخریب کاری کے باوجود ممکن ہو گیا۔ حالیہ ہفتوں میں نمایاں کامریڈز کی برطرفیاں اور اخرج ہوئے ہیں جن میں مندر جہ ذیل کامریڈ شامل ہیں:
1۔ پارس جان (ممبر مرکزی سیکرٹریٹ، سنٹرل کمیٹی، ممبر انٹرنیشنل ایگزیکٹو کمیٹی، ریجنل سیکرٹری کراچی – خارج)
2۔ تصور قیصرانی (ممبر سنٹرل کمیٹی، ممبر ریجنل کمیٹی کراچی – خارج)
3۔ یاسر ارشاد (ممبر سنٹرل کمیٹی، ریجنل سیکرٹری کشمیر، کشمیر تنظیم کے خالق ممبر – خارج)
4۔ آفتاب اشرف ( ممبر سنٹرل کمیٹی، ریجنل سیکرٹری لاہور – معطل اور پھر خارج)
5۔ راشد خالد ( ممبر مرکزی سیکرٹریٹ، ممبر سنٹرل کمیٹی، نیشنل ٹریڈ یونین آرگنائزر – خارج)
6۔ آدم پال (ممبر مرکزی سیکرٹریٹ، ممبر سنٹرل کمیٹی،ممبر انٹرنیشنل ایگزیکٹو کمیٹی، سابقہ جنوبی ایشیا ٹریڈ یونین آرگنائزر – خارج)
7۔ گلباز (ممبر سنٹرل کمیٹی، ممبر ریجنل کمیٹی کشمیر – خارج)
8۔ خالد جمالی (ایریا سیکرٹری دادو ، سندھ- خارج)
سابقہ سیکشن کی قیادت نے کانفرنس کو ناکام کرنے کیلئے ہر اوچھا ہتھکنڈا استعمال کیا جس میں ڈرانا دھمکانا اور شرکا کو اخراج کی دھمکیاں شامل تھیں۔ لیکن اس تمام دباؤ کے باوجود کامریڈز ثابت قدم رہے اور انہوں نے کانفرنس میں شرکت کر کے اپنے خیالات کا بھرپور اظہار کیا۔
دوسرے دن کاپہلا سیشن ’IEC قرارداد اور پاکستان سیکشن میں بحران‘ پر تھی جس پر بحث کا آغاز کامریڈ راب سیول نے کیاجبکہ آدم پال نے مترجم کے فرائض سر انجام دیے۔ انہوں نے واضح کیا کہ کس طرح سابقہ سیکشن کی قیادت نے دانستہ منظم کوشش کی کہ ممبران میں ابتری پھیلا کر اندرونی جمہوریت کو کچلا جائے اور اخراج کے عمل کو جاری رکھا جائے۔
ان تمام تر کاوشوں کی وجہ سے تنظیم میں بحران پیدا ہو گیا۔ انٹرنیشنل سیکرٹریٹ کو مجبوراً اس بحران کو حل کرنے کیلئے مداخلت کرنی پڑی۔ اس کا مطالبہ تھا کہ تمام اخراج اور معطلیوں کو فوری واپس لیا جائے اور جمہوری بحث کیلئے راہ ہموار کی جائے۔ بدقسمتی سے کسی بھی حل تک پہنچنے کیلئے سابقہ قیادت نے قدم قدم پر روڑے اٹکائے۔
’’ قیادت نے دانستہ طور پر ممبران کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش کی ہے۔ اسی لئے بہت ضروری ہو گیا ہے کہ جلد از جلد صورتحال کی وضاحت کی جائے‘‘، کامریڈ سیول نے وضاحت کی۔
IEC نے پاکستان پر مفصل بحث کی اور ایک متفقہ قرارداد کے ذریعے معطلیوں اور اخراج کو فوری واپس لینے کا مطالبہ کیا۔ قرارداد میں کانگریس منعقد کرنے اور متنازع سوالات پر چھ مہینے تفصیلی بحث کرنے کا مطالبہ بھی کیا گیا۔بدقسمتی سے پرانی قیادت ان تجاویز پر عمل درآمد کرنے کے بجائے مستقل روڑے اٹکاتی رہی۔ انہوں نے کانگریس منسوخ کر دی اور حزبِ اختلاف کو تنظیم سے باہر نکالنے کیلئے نئی تدابیر لڑانی شروع کر دیں۔ جیسے ہی IEC کے مندوبین لاہور پہنچے تو انہیں نئے اخراج کی اطلاعات دی گئیں۔
ایک ہفتہ کے اند، IEC کے مندوبین سے ملے بغیر پرانی قیادت نے ایک اعلامیہ جاری کیا جس میں انہوں نے IMT سے علیحدگی کا اعلان کر دیا۔ انہوں نے یونٹی کانفرنس کو یکسر مسترد کر دیا اور شرکا کو اخراج کی دھمکیاں بھی دیں۔’’ قیادت کے ان غیر جمہوری ہتھکنڈوں کا ہمارے رجحان اور بالشویزم کے طریقہ کار سے قطعی کوئی تعلق نہیں‘‘، راب سیول نے کہا۔
ہمیں صحت مند جمہوری بنیادوں پر سیکشن کی از سرِ نو تعمیر کرنی ہے۔ وہ تمام لوگ جو IEC کی قرارداد کو قبول کرتے ہیں نئی تنظیم ان کا خیر مقدم کرتی ہے جہاں وہ اپنے خیالات کا دفاع کر سکتے ہیں۔
ایک مفصل مباحثہ کے بعد اس تجزیہ پر مکمل اتفاقِ رائے تھا۔ IEC کی قرار داد پر ووٹ کرایا گیا جسے متفقہ طور پر منظور کیا گیا۔
شام کی نشست تنظیم پر تھی جس پر بحث کا آغاز پارس جان نے ان الفاظ کے ساتھ کیا ’’جس طرح سے اس کانفرنس کو منعقد کیا گیا، جو مباحثے ہوئے اور جس طرح سے خیالات کا اظہار کیا گیا، اس سے صاف واضح ہے کہ یہ کوئی عام کانفرنس نہیں‘‘ ۔ بنیادی سوال تنظیم کی از سرِ نو تعمیر کا ہے۔ نئی تنظیم پرانی سے یکسر مختلف ہو گی جس کی بنیاد ممبران پر مکمل اعتماد، شفاف اندرونی جمہوریت اور ٹھوس مارکسی نظریات ہوں گے۔
’’پاکستان کے ہر حصے کی نمائندگی آج یہاں بیٹھی ہے‘، پارس نے کہا۔ ’ہم تمام ایریا اور ریجن کی برانچیں جلد از جلد دوبارہ تشکیل کریں گے۔ ہم عظیم بالشویک روایات کی ترجمانی کرتے ہوئے پاکستان میں کانگریس کو سب سے بالا تر ادارہ بنائیں گے۔ ایک نئے نظریاتی پرچہ کے ساتھ ساتھ تنظیم کے ترجمان پرچے کو شائع کرنا ہماری اولین ذمہ داری ہے۔ ہمیں ان مطبوعات کی اشاعتوں اور فل ٹائمرز کی تنخواہوں کی مد میں ضروری روپیہ پیسہ اکٹھا کرنے کی فوری ضرورت ہے‘‘۔
کمیشنوں کی رپورٹس کے بعد نوجوانوں بشمول پراگریسو یوتھ الائنس (PYA)، ٹریڈ یونین کام اور خوتین میں کام بھی زیرِ بحث رہے۔ کامریڈ پارس نے اپنی بات ختم کرتے ہوئے شرکا سے ایک نئے انقلابی جوش و ولولے کے ساتھ کام کے آغاز کی بھرپور اپیل کی۔
یونٹی کانفرنس نے ایک قومی عبوری رابطہ کمیٹی کو منتخب کیا۔
کانفرنس کے اختتامی کلمات ادا کرتے ہوئے کامریڈ ایلن ووڈز نے ولولہ انگیز تقریر میں کہا کہ پاکستان میں یہ گزشتہ پچیس سال کی بہترین میٹنگ ہے جس میں وہ آج شریک ہیں۔ کامریڈز نے کھل کر تمام سوالات پر بات رکھی اور اپنے خیالات کا واضح اظہار کیا جو کہ پہلے کبھی دیکھنے میں نہیں آیا۔ انہوں نے انتباہ کیا کہ انٹرنیشنل سے علیحدگی اختیار کرنے کے بعد پرانی قیادت ایک ایسے خوفناک راستے پر چل پڑی ہے جس کا انت قومی بنیادوں پر انحطاط کے علاوہ اور کچھ نہیں۔ ہمیں ہر قیمت پر پرولتاری بین الاقوامیت کو بر قرار رکھنا ہے۔ یہ کانفرنس نئے آغاز کی نئی شروعات ہیں۔
’’سرمایہ داری اپنے پیروں پر کھڑی کھڑی گل سڑ رہی ہے مگر یہ عفریت مرنے کا نام ہی نہیں لیتا۔ نیا سماج جنم لینے کی کشمکش سے دوچار ہے۔ ہمارا کام اس نئے سماج کو جلد از جلد اور کم سے کم درد وتکلیف کے ساتھ پیدا ہونے میں مدد فراہم کرنا ہے۔ آپ کا کام کل صبح سے پاکستان سیکشن کی از سرِ نو تعمیر و تشکیل ہے۔ ہمارا پورا اعتماد ہے کہ کامیابی آپ کے قدم چومے گی‘‘۔
کانفرنس کا اختتام انٹرنیشنل کے ولولہ انگیز ترانے کے ساتھ ہوا اور ’’IMTکا پاکستان سیکشن زندہ باد!‘‘ کے نعروں سے ہال لرز اٹھا۔