رپورٹ: ورکرنامہ|
عمران خان کی عوام دشمن حکومت اپنے وعدوں کے بر خلاف آئی ایم ایف سمیت تمام سامراجی طاقتوں کے سامنے سجدہ ریز ہو چکی ہے۔چینی سامراج سے ابھی تک صرف طفل تسلیاں ہی مل رہی ہیں جبکہ امریکی سامراج اپنے غلاموں کے لیے انتہائی سخت رویہ اپنائے ہوئے نظر آتا ہے۔ایسے میں عوام دشمن حکومت عالمی مالیاتی اداروں اورسامراجی آقاؤں کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے عوام پر معاشی حملوں کا آغاز کر چکی ہے جبکہ مزید بڑے حملوں کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے تا کہ جلد از جلد نئے قرضے حاصل کر کے ہڑپ کیے جا سکیں۔
عالمی سرمایہ داری کے ایک اہم جریدے فنانشل ٹائمز کی ایک تازہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آئی ایم ایف نے 7ارب ڈالر کے نئے متوقع قرضوں کو نجکاری کے حملوں سے مشروط کر دیا ہے اوردیگر شرائط کے ساتھ یہ مطالبہ بھی کیا ہے کہ سرکاری اداروں میں بڑے پیمانے پر چھانٹیاں کی جائیں اور بڑی تعداد میں ملازمین کو بیروزگار کیا جائے۔ مشرف کی آمریت سے لے کر زردار ی اور نوازشریف کی عوام دشمن حکومتوں تک تمام حکمران نجکاری کے ایجنڈے پر متفق تھے اور ان مزدور دشمن اقدامات کو پوری قوت کے ساتھ لاگو کرتے رہے۔ موجودہ حکومت گو کہ تبدیلی کا منافقانہ نعرہ لگا کراقتدار میں آئی ہے لیکن نجکاری کی پالیسی پر اس کو بھی ماضی کے حکمرانوں سے کوئی اختلاف نہیں۔ لیکن فرق صرف اتنا ہے کہ موجود ہ حکومت پچھلی حکومتوں کے مقابلے میں کمزور ہے اور بیساکھیوں پر قائم ہے جس کی وجہ سے اس کے لیے مزدور دشمن اقدامات پر عملدرآمد نہیں ہو پا رہا۔
عالمی سرمایہ داری کے مزدور دشمن جریدے فنانشل ٹائمز نے اس کمزوری پر حکومت پر تنقید بھی کی ہے جبکہ انتہائی مخاصمانہ انداز میں دانت پیستے ہوئے مزدوروں کی قوت کو تسلیم بھی کیا ہے۔جریدے کے مطابق یوٹیلیٹی سٹورکارپوریشن کے ’’چند سو‘‘ مزدوروں کے احتجاج نے اس حکومت کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیا اور عمران خان کو اس ادارے کی نجکاری کا فیصلہ واپس لینا پڑا۔ ایسے میں پی آئی اے اور اسٹیل مل جیسے بڑے اداروں کی نجکاری کرنا اس حکومت کے لیے مشکل نظر آتا ہے۔ یوٹیلیٹی سٹور کارپوریشن کے ملازمین کی فتح سے پی آئی اے اور اسٹیل مل کے ملازمین کے حوصلے بلند ہوئے ہیں اور جریدے کی رپورٹ کے مطابق ان اداروں سے فوری طور چھانٹیوں کا خطرہ ٹل گیا ہے۔
واضح طور پر نظر آتا ہے کہ مزدور دشمن قوتیں مزدوروں کی یکجہتی اور تحریکوں سے کتنی خوفزدہ ہیں اور اپنی عوام دشمن پالیسیوں کو مسلط کرنے میں مزدوروں کے احتجاجوں کو ایک بہت بڑی رکاوٹ تصور کرتی ہیں۔ان سامراجی قوتوں کو یہ خطرہ بھی لاحق ہے کہ اگر مختلف اداروں کے مزدور نجکاری کے حملوں کے نتیجے میں متحد ہو کر ایک تحریک میں باہر نکل آئے تو نجکاری کی عوام دشمن پالیسی کا ہی مکمل خاتمہ ہو سکتا ہے ۔ جس سے نہ صرف عوام دشمن حکومت شدید بحران کا شکار ہو گی بلکہ عالمی مالیاتی اداروں کے مفادات کو بھی نقصان پہنچے گا۔یہ قوتیں نجکاری کو معاشی بحران کا حل بنا کر پیش کرتی ہیں لیکن تین دہائیوں سے جاری اس پالیسی سے معاشی بحران حل ہونے کی بجائے مزید گہرا ہوا ہے۔ ان مالیاتی اداروں کا مفاد ہے کہ عوام کی سہولیات پر خرچ ہونے والا پیسہ سودی قرضوں کی ادائیگی یا اسلحے کی خریداری میں خرچ کیا جائے جس سے ان اداروں اور سامراجی طاقتوں کے منافعوں میں اضافہ ہو۔
عمران خان کی حکومت نے اپنی کمزوری کے باعث مزدوروں کو دھوکہ دینے کے لیے آئی ایم ایف کے سامنے ویلتھ فنڈ کا عیارانہ منصوبہ پیش کیا ہے۔ موجودہ مکاراور متعدد یوٹرن لینے والا وزیر خزانہ اسد عمر اس منصوبے کا ذکر پہلے بھی کر چکا ہے۔فنانشل ٹائمز نے اس مکاری کو کھل کر بیان کیا ہے اور کہا ہے کہ درحقیقت اس فنڈ کا مقصد نجکاری کے لیے ان اداروں کو تیار کرنا ہے اور مزدوروں کو دھوکہ دیتے ہوئے ان اداروں کو بیوروکریٹک مداخلت سے آزادکرنا ہے۔اسد عمر انتہائی مکاری سے ویلتھ فنڈ کو ترقی کی شاہراہ قرار دے رہا تھا اور کہہ رہا تھا کہ اس طرح یہ ادارے نجکاری سے بچ جائیں گے اور تیزی سے ترقی کریں گے۔ لیکن اس وقت بھی واضح نظر آرہا تھا کہ یہ ایک دھوکہ اور فریب ہے اوراس منصوبے کا اصل مقصد بڑے پیمانے پر چھانٹیاں کرنا اور بیروزگاری پھیلانا ہے۔
اس حکومت نے الیکشن سے پہلے ایک کروڑ نوکریاں دینے کا وعدہ کیا تھا لیکن اقتدار ملتے ہی یہ لاکھوں افراد کو بیروزگار کرنے کے اقدامات کر رہی ہے۔بجلی، گیس اور تیل کی قیمتوں میں تیز ترین اضافہ کیا جا چکا ہے جبکہ آئی ایم ایف کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے مزید ایسے اقدامات کی تیاری کی جا رہی ہے۔ روپے کی قدر میں بھی تیزترین گراوٹ آئی ہے اور اس سال کے دوران ڈالر کے مقابلے میں روپیہ اپنی 26فیصد قدر کھو چکا ہے۔ جبکہ اس تناسب سے مزدوروں کی اجرتوں میں اضافہ نہیں کیا گیا۔آنے والے عرصے میں روپے کی قدر میں مزید گراوٹ کا عندیہ دیا جا چکا ہے جس کاواضح مطلب ہے کہ حقیقی اجرتوں میں مزید کمی ہوگی اور غربت اور بیروزگاری میں کئی گنا اضافہ ہو گا۔
یوٹیلیٹی سٹور کارپوریشن کی تحریک نے واضح کر دیا ہے کہ اپنے حقوق حاصل کرنے کا واحد رستہ احتجاج اور ہڑتال ہے۔ملک کے تمام اداروں کے ملازمین اور محنت کشوں کو متحد ہو کر ان عوام دشمن حملوں کیخلاف لڑائی لڑنے کی ضرورت ہے اور تیزی سے ایک عام ہڑتال کی جانب بڑھنے کی ضرورت ہے۔اس ہڑتال سے نہ صرف نجکاری کی پالیسی کا خاتمہ کیا جا سکتا ہے اور اجرتوں میں اضافہ کیا جا سکتا ہے بلکہ سرمایہ دار طبقے کے اقتدار کو بھی چیلنج کیا جا سکتا ہے اور محنت کش طبقے کی حکمرانی کا رستہ ہموار کیا جا سکتا ہے۔صرف اسی ایک طریقے سے ہی معاشی بحران کو حل کیا جا سکتا ہے اور سرمایہ داروں اور جاگیر داروں کی تمام تر دولت اور جائیدادیں ضبط کرتے ہوئے معاشی انصاف پر مبنی سوشلسٹ نظام قائم کیا جا سکتا ہے۔