|رپورٹ: ریڈورکرزفرنٹ، کوئٹہ|
گزشتہ روز واپڈا کے لائن مین محمد علی موسیٰ خیل میں دورانِ ڈیوٹی کام کرتے ہوئے کرنٹ لگنے سے موقع ہی پر شہید ہو گئے۔ واپڈا ہائیڈرو یونین کی طرف سے مذکورہ محنت کش کی شہادت کیخلاف صوبے بھر میں احتجاجی مظاہرے اور ریلیاں نکالی گئیں اور محنت کش کے شہادت کے دن کو یومِ سیاہ کے طور پر منایا گیا جن میں واپڈا ہائیڈرو یونین کے محنت کشوں نے بازؤں پر سیاہ پٹیاں باندھی تھی، جبکہ کوئٹہ چیف آفس،مستونگ، سبی، چمن، لورالائی اور مسلم باغ میں واپڈا ہائیڈرو یونین کی طرف سے بھرپور احتجاج کیا گیا۔ مظاہرین نے مختلف پلے کارڈز اور بینرز اُٹھائے تھے جن پر حکمرانوں کیخلاف نعرے درج تھے۔
مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کا کہنا تھا کہ واپڈا ہائیڈرو یونین کے محنت کش ادارے کے بہتری و ترقی، محنت کشوں کی تحفظ، ریکوری ہدف اور بجلی چوری کے خاتمے کے لیے کوشاں ہے مگر بدقسمتی سے ادارے کے اوپر مُسلط نااہل حکمران اور بیوروکریسی واپڈا کے محنت کشوں کو حفاظتی آلات فراہم کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہیں جس کی وجہ سے آئے روز محنت کشوں کی بے جا موت واقع ہوتی ہے۔ مقررین نے مزید کہا کہ بار بار ڈیمانڈ کے باوجود محنت کشوں کو سیفٹی کے آلات نہ دینا ناانصافی ہے۔ لورالائی میں واپڈا ہائیڈرو یونین کے مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے واپڈا ہائیڈرو یونین سرکل چئیرمین جلیل اوتمان خیل نے کہا کہایک عرصہ قبل حکامِ بالا نے وعدہ کیا تھا کہ سیفٹی آلات کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی مگر تاحال اس پر عمل درآمد نہیں کیا گیااُنہوں نے تمام لائن مینوں سے اپیل کی کہ وہ بغیر سیفٹی آلات کے کام نہ کریں۔انہوں نے مزید کہا کہ حکام بالا کی طرف سے شہدا کے لواحقین کو اب تک مالی امداد نہیں ملی، جو کہ قابلِ مذمت ہے۔ اُنہوں نے مطالبہ کیا کہ لواحقین کو فی الفور مالی امداد ادا کی جائے۔ مقررین نے مزید واضح کیا کہ سیفٹی آلات نہ ملنے کی صورت میں واپڈا ہائیڈرو یونین اپنا آئندہ کا لائحہ عمل طے کریگی۔
ریڈ ورکرز فرنٹ شہید محنت کش محمد علی کے لواحقین کے دُکھ کو اپنا دُکھ سمجھتا ہے اور غمزدہ خاندان کے درد میں برابر کے شریک ہے، جبکہ حکومت سے پُرزور الفاظ میں مطالبہ کرتا ہے کہ ہر صورت میں واپڈا کے محنت کشوں کو سیفٹی آلات کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔