حیدرآباد: واسا کے محنت کش تنخواہوں سے محروم، مزدور دشمن انتظامیہ سے کیسے لڑا جائے؟

|رپورٹ: انقلابی کمیونسٹ پارٹی، حیدرآباد|

پچھلے 8 سالوں سے واسا کے محنت کشوں کو تنخواہ کے حصول میں مشکلات درپیش ہیں۔ تنخواہوں کے حصول کے لیے محنت کشوں کو ہر سال لگ بھگ 10 سے 30 مرتبہ احتجاجی مظاہرے ریکارڈ کروانے پڑتے ہیں۔

مزدوروں کی چیخ و پکار پر انتظامیہ دو مہینوں کی تنخواہ ادا کر کے محنت کشوں کو لالی پاپ دے کر احتجاج کو مخصوص وقت کے لیے رکوا دیتی ہے۔ مسئلے کے مستقل حل کے لیے نہ انتظامیہ کی جانب سے اور نہ ہی یونین قیادت کی جانب سے کسی سنجیدہ اقدام کی کوئی پیش رفت کی جا رہی ہے۔

جبکہ مختلف یونینز کی قیادتوں کی جانب ستمبر کے پہلے ہفتے میں 2 ستمبر سے لے کر 5 ستمبر تک مسلسل حیدرآباد پریس کلب کے سامنے الگ الگ احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔ جس میں محنت کشوں نے مزدور دشمن انتظامیہ کے خلاف سخت نعرے بازی کی اور تنخواہوں کی فوری ادائیگی کا مطالبہ کیا۔

محنت کشوں کا کہنا تھا کہ ہم ہر موسم میں اپنی خدمات بخوبی اور دیانتداری سے ادا کرتے ہیں مگر انتظامیہ بجائے ہمیں داد دینے کے ہمارے بنیادی حقوق بھی ضبط کر کے بیٹھی ہے، جو کہ ہماری محنت کی توہین ہے۔

انقلابی کمیونسٹ پارٹی محنت کشوں کے تمام مطالبات کی غیر مشروط حمایت کرتے ہوئے مزدور دشمن انتظامیہ کی ان پالیسیوں کی سخت مذمت کرتی ہے۔ اسی طرح ہم محنت کشوں کو واضح طور پرپیغام دینا چاہتے ہیں کہ ہر وہ یونین جو فقط الیکشن نزدیک ہونے پر یا الیکشن سے قبل محنت کشوں کے احتجاجی مظاہروں میں نظر آئے، محنت کشوں کو ان کا گریبان پکڑنا چاہیے اور نئی لڑاکا قیادتوں کو آگے لانا چاہیے اور مفاد پرستوں کو اپنی صفوں سے نکال پھینکنا چاہیے۔

یہ جھوٹ، مکاری اور الزامات کے سوا کچھ نہیں کہ محنت کش جدوجہد نہیں کرتے بلکہ گزشتہ 10 سال سے یونین قیادت کے ساتھ نہ صرف محنت کش جدوجہد میں رہے ہیں بلکہ وہ مسلسل لڑتے رہے ہیں۔ جبکہ یونین قیادتیں ہمیشہ منافقت کا سہارا لیتے ہوئے مسائل کو کورٹ اور دو مہینوں کی تنخواہ جیسے لالی پاپ پر جدوجہد کو ضائع کرتی رہی ہیں۔

ایسے میں محنت کشوں کو چاہیے وہ فوری طور ان یونینز کی قیادتوں کا گریبان پکڑیں اور قیادت کی حقیقت بے نقاب کرتے ہوئے اپنی ہڑتالی کمیٹیاں تشکیل دیں اور ہڑتال کی جانب قدم بڑھائیں۔ یہ ہی وہ واحد طریقہ ہے جس سے انتظامیہ سے تمام تر مطالبات منوائے جا سکتے ہیں اور یونین قیادتوں کی بزدلی و مفاد پرستی کا مقابلہ کیا جا سکتا ہے۔

Comments are closed.