|رپورٹ: ریڈ ورکرز فرنٹ، حب|
ایگرو حب انٹرنیشنل پرائیویٹ لمیٹڈ سے گزشتہ ماہ چند محنت کشوں کی بلا جواز جبری برطرفی کے خلاف متاثرہ محنت کشوں نے صدائے احتجاج بلند کی تو فیکٹری انتظامیہ نے انتقامی کاروائی کرتے ہوئے یکم جون کو ان تمام محنت کشوں کو، جو براہ راست فیکٹری ملازم تھے، برطرف کرکے کمپنی کو لیبر ٹھیکیدار کے حوالے کردیا۔ اس اقدام کے خلاف فیکٹری ورکرز نے ٹھیکیداری نظام کے تحت کام سے انکار کرتے ہوئے فیکٹری گیٹ کے سامنے احتجاج شروع کردیا۔ محنت کشوں کو ڈرانے دھمکانے لیے فیکٹری مالکان اور انتظامیہ پولیس و دیگر ذرائع استعمال کیے مگر محنت کش اپنے مطالبات کے لیے بلا خوف و خطر ڈٹے رہے اور فیکٹری گیٹ کے سامنے احتجاجی مظاہرہ جاری رکھا۔
احتجاجی تحریک کو آگے بڑھاتے ہوئے10 جون کو احتجاجی مزدوروں نے حب شہر میں احتجاجی ریلی نکالی اور حب پریس کلب کے سامنے بعد ازاں لسبیلہ پریس کلب حب کے سامنے مظاہرہ و جلسہ کیا۔ مظاہرین کے بینرز اور پلے کارڈز پر محنت کشوں کی جبری برطرفی، ٹھیکیداری نظام، اجرتوں کی عدم ادائیگی کے خلاف اور محنت کشوں کے لئے ای او بی آئی، سوشل سیکیورٹی، 5 پرسنٹ،ٹینسی بونس، تعیناتی تقرر نامے، مستقبل ملازمت کے حقوق کے نعرے درج تھے۔
ریڈ ورکرز فرنٹ شروع دن سے مزدوروں کی جد وجہد میں نہ صرف شانہ بشانہ شریک رہا بلکہ ہراول دستے کا کردار ادا کیا۔ ریڈ ورکرز فرنٹ کے ساتھ ساتھ یونائیٹڈ لیبر فورم کے کارکنان حافظ رسول بخش، سردار کھوسہ، کامریڈ رشید موٹک اور اکبر آسکانی نے بھی مزدوروں کی اس جدوجہد میں اہم اور کلیدی کردار ادا کیا۔ اس کے علاوہ باقی تمام روایتی پارٹیوں اور نام نہاد سماجی تنظیموں نے محنت کشوں کی تحریک کو زائل کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ ایک طرف احتجاجی کیمپ میں آکر محنت کشوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے تو دوسرے طرف فیکٹری انتظامیہ کے ساتھ گٹھ جوڑ میں لگے ہوئے تھے۔
اس دوران ایک نام نہاد مزدوروں کے حقوق کی چیمپئین مزدور فیڈریشن نے انتہائی غلیظ کردار ادا کیا جو محنت کشوں کے بجائے خفیہ طور پر فیکٹری انتظامیہ، ٹھیکیدار اور لیبر ڈیپارٹمنٹ کے دلالی کرتا رہی جس کارندے ایک دن بھی احتجاجی کیمپ اور مظاہرہ میں شرکت نہیں کی نہ ہی ان کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا۔ اس کے برعکس ان مزدورں دشمن عناصر نے احتجاجی تحریک کو زائل کرنے کے لیے تمام تر اوچھے ہتھکنڈے استعمال کیے۔ مگر محنت کش جلد ان مزدوروں دشمن فیڈریشن کی اصلیت کو جان گئے۔ اس کے علاوہ لیبر کے حقوق دلانے والے حکومتی اداروں کا کردار بھی سامنے آیا کہ وہ لیٹر بازی کرکے وقت ضائع کرنے علاوہ کچھ نہیں کرتے۔ مگر محنت کشوں نے بغیر کسی تذبذب کے جدوجہد کو نہ صرف جاری رکھا بلکہ کامیابی سے ہم کنار کرنے میں کامیاب بھی ہو گئے۔ مگر ایک روایتی مذہبی جماعت سے وابستہ چند دلالوں نے آخری دن مظاہرے میں شامل ہوکر دوسرے دن محنت کشوں کے احتجاجی کیمپ میں جاکر انہیں جھانسا دیا اور مسئلے کے حل کی یقین دہائی کرواتے ہوئے فیکٹری انتظامیہ کے ساتھ مذکرات کئے۔ کچھ دو اور کچھ لو کی پالیسی پر وقتی طور پر مسئلہ ختم ہوگیا تمام ورکرز دو بارہ بحال ہو گئے مگر لیبر کنٹریکٹر (ٹھیکیدار) کے رول کو مکمل طور پر ختم نہیں کیا گیا۔ محنت کشوں نے احتجاج کو وقتی طور پر ختم کرکے کام شروع کردیا ہے مگر ریڈ ورکرز فرنٹ اور یونائیٹڈ لیبر فورم کے ساتھ تاحال رابطے میں ہیں کہ تحریری معاہدہ ملنے کے بعد صورتحال کو دیکھ آئندہ کے لئے مشترکہ لائحہ عمل بنایا جائے گا۔