لاہور: نجکاری کے خلاف شعبہ صحت کے ملازمین کا دھرنا چوتھے روز میں داخل

|رپورٹ: انقلابی کمیونسٹ پارٹی، لاہور|

نجکاری کے خلاف شعبہ صحت کے ملازمین کا احتجاجی دھرنا کل کے تیسرے روز کے بعد، آج اپنے چوتھے روز میں داخل ہو چکا ہے۔ریاست اس عوام دشمن فیصلے پر ہٹ دھرمی سے قائم ہے اور ملازمین کا کہنا ہے کہ وہ بھی اپنے مطالبات کی منظوری تک اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔

انقلابی کمیونسٹ پارٹی کے کارکنان نے کل بھی اس احتجاجی دھرنے میں بھرپور شرکت کی۔ مظاہرین کی طرف سے انقلابی کمیونسٹ پارٹی کی یکجہتی کو خوب سراہا گیا۔ دھرنے میں موجود ایک بزرگ ملازم کا کہنا تھا کہ آپ لوگوں کو دیکھ کر ہماری آنکھوں میں خوشی کے آنسو چھلک آتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ کوئی وزیر، ایم این اے یا ایم پی اے وغیرہ ہمارے حق میں نہیں بولتا، صرف انقلابی کمیونسٹ پارٹی ہی ہے جو ہمارے ساتھ مل کر لڑ رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم آپ کے ساتھ ہیں اور آپ کا پیغام گلیوں محلوں میں لے کر جائیں گے۔

کل کا دن دھرنے کے لیے انتہائی اہم تھا۔ انقلابی کمیونسٹ پارٹی کے کارکن کو بھی سٹیج پر بات کرنے کا موقع دیا گیا جس میں انقلابی کمیونسٹ پارٹی کی کارکن نے تمام ملازمین کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا اور عام ہڑتال کی جانب بڑھنے کا پیغام دیا۔

ریاست اس دھرنے اور مزدوروں کے اتحاد سے شدید خوفزدہ ہے اور اسے جلد از جلد ختم کروانا چاہتی ہے۔ دھرنے میں جماعت اسلامی کے رہنماؤں کو بھیجا گیا اور جماعت اسلامی کے صدر حافظ نعیم کے حق میں نعرے لگوائے گئے۔ اس کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی کے ایک رہنما کی تقریر کروائی گئی جس کی طرف سے دھرنے میں شامل ملازمین کی ہمدردیاں جیتنے کی کوشش کی جا رہی تھی تاکہ تحریک کو پیپلز پارٹی کے حوالے کر کے برباد کر دیا جائے۔ اس تقریر کے دوران انقلابی کمیونسٹ پارٹی کے کارکنان نے پیپلز پارٹی کے خلاف احتجاج کیا اور ”نجکاری کا جو یار ہے، غدار ہے غدار ہے!“ سمیت دیگر نعرے بلند کیے۔

انقلابی کمیونسٹ پارٹی کے کارکنان نے کہا کہ یہ پارٹی مزدور دشمن ہے اور حکمران طبقے کا حصہ ہے۔ یہ لوگ نجکاری کی پالیسی لاگو کرنے میں برابر کے شریک ہیں۔ یہ منافق اسمبلیوں میں بیٹھ کر مزدوروں کے خلاف فیصلے کرتے ہیں اور پھر احتجاج میں آ کر جھوٹی ہمدردیوں کے ذریعے محنت کشوں کی تحریکوں کو ضائع کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ انقلابی کمیونسٹ پارٹی کے اس احتجاج کی وجہ سے یونین لیڈرشپ نے غصے کا اظہار کیا اور پیپلز پارٹی کا دفاع کرنے کی کوشش کی لیکن دھرنے میں شامل ورکرز نے انقلابی کمیونسٹ پارٹی کے کارکنان کا ساتھ دیا اور کہا کہ یہ ہمارے لوگ ہیں۔ محنت کشوں کا کہنا تھا کہ انقلابی کمیونسٹ پارٹی کا مؤقف بالکل درست ہے۔

ہم سمجھتے ہیں کہ یہ یونین قیادت کی کمزوری ہے جو ان مزدور دشمن عناصر کو سٹیج دے رہی ہے۔ یونین قیادتوں کو مزدوروں کے اتحاد کی بات کرنی چاہیے نہ کہ حکمران طبقے کی پارٹیوں سے مدد کی اپیل کرنی چاہیے۔ کل کو یہی پیپلز پارٹی دھرنا ختم کروانے کی کوشش کرے گی، اس کے چاہے مظاہرین پر جبر و تشدد ہی کیوں نہ کرنا پڑے۔ یہ تحریک یونین قیادتوں کا بھی امتحان ہے جو پہلے ہی مزدوروں میں اپنی حمایت کافی حد تک کھو چکی ہیں۔ ملازمین گزشتہ کئی سالوں سے نجکاری کے خلاف جدوجہد کر رہے ہیں اور مسلسل قربانیں دے رہے ہیں، موجودہ تحریک بھی اسی جدوجہد کا تسلسل ہے۔ گزشتہ تحریکوں کو بھی حکومت کے جھوٹے وعدوں کی آڑ میں ضائع کیا گیا تھا۔ اکتوبر 2023ء کی لاہور میں منعقد ہونے والی نجکاری مخالف تحریک، جو کہ انتہائی شاندار تحریک تھی، کو ضائع کیا گیا، اسی طرح 10 فروری 2025ء کے دن احتجاجی کال کو بھی منسوخ کیا گیا۔ یونین قیادتوں کو ماضی کی اپنی غلطیوں سے سیکھنا پڑے گا۔ اگر پیپلز پارٹی کے ہاتھوں تحریک کا گلہ گھونٹا گیا تو یہ یونین قیادتیں کی آخری غلطی ہو گی اور وہ ملازمین میں اپنی بچی کھچی ساکھ بھی گنوا دیں گی۔

انقلابی کمیونسٹ پارٹی کے کارکنان صبر کے ساتھ وضاحت کرتے رہے اور محنت کشوں نے ان کی بات سے اتفاق کیا کہ یہ حکمران طبقے کی پارٹیاں ہماری دشمن ہیں اور ہم اپنی تحریک ان کے ہاتھوں میں نہیں آنے دیں گے۔

انقلابی کمیونسٹ پارٹی کے کارکنان نے کل بھی احتجاج میں نجکاری کے خلاف بھرپور نعرے بازی کی اور شرکاء نے بڑی تعداد میں کمیونسٹ اخبار بھی خریدا۔ بہت سے مظاہرین نے انقلابی کمیونسٹ پارٹی کا ممبر بننے کی خواہش کا اظہار بھی کیا۔

آج اس تحریک کے چوتھے روز بھی اہم پیشرفت ہوئی ہے۔ آج لاہور کے جنرل ہسپتال اور جناح ہسپتال کے ملازمین بھی احتجاج لے لیے نکل آئے ہیں اور انہوں نے احتجاجی ریلی منعقد کی ہے۔ ان ہسپتالوں کے ڈاکٹرز اور نرسز  نے وائے ڈی اے کی قیادت میں کل سے ہسپتالوں کی او پی ڈیز کو بند کرنے اعلان کیا ہے۔

انقلابی کمیونسٹ پارٹی سمجھتی ہے کہ وائے ڈی اے کی قیادت کا یہ فیصلہ بالکل درست ہے اور اس تحریک کی مضبوط بنانے کے لیے اہم بھی ہے۔ اس تحریک میں شامل قیادتوں کو چاہیے کہ وہ نجکاری کی زد میں باقی اداروں کے ملازمین کے پاس بھی جائیں اور ان سے یکجہتی کی اپیل کے ساتھ ساتھ احتجاجی دھرنے میں شریک ہونے کی اپیل کرے۔ اس کے بعد تمام اداروں کی یونین قیادتیں اپنے اداروں میں غیر معینہ مدت تک کام چھوڑ ہڑتال کا آغاز کرتے ہوئے ایک ملک گیر عام ہڑتال کی جانب بڑھیں۔ اس ملک گیر عام ہڑتال کو تب تک ختم نہ کیا جائے جب تک حکومت نجکاری کا فیصلہ واپس نہیں لیتی۔ اس تحریک کی کامیابی اور مطالبات کی منظوری کے لیے اس کے علاوہ دوسرا کوئی راستہ نہیں ہے۔

نجکاری مردہ باد!
مزدور اتحاد زندہ باد!
عام ہڑتال کی جانب بڑھو!
سوشلسٹ انقلاب زندہ باد!

Comments are closed.