|رپورٹ: نمائندہ ورکرنامہ، تھرپارکر|
شعبہ صحت سے وابستہ مڈوائفز پچھلے تین ماہ سے سراپا احتجاج ہیں۔
یہ احتجاج تین نکاتی مطالبات کے گرد کیا جا رہا ہے، جس میں کنٹریکٹ ملازمین کو مستقل کرنا، تنخواہوں کے ادائیگی اور رسک الاؤنس کی بحالی جیسے بنیادی مطالبات شامل تھے۔
26 مارچ 2023 کو اسی سلسلے میں تھرپارکر پریس کلب میں منعقد ہونے والے ایک احتجاج کے دوران مظاہرین کا کہنا تھا کہ وہ پچھلے تین مہینوں سے سراپا احتجاج ہیں مگر انتظامی افسران مذاکرات کرنا تو دور ُالٹا ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ملازمین کو برطرف کرنے کی دھمکیوں جیسے غلیظ ہتھکنڈے اختیار کررہے ہیں۔ لہٰذا ملازمین مطالبہ کرتے ہیں کہ انتظامیہ ہوش کے ناخن لے اور ملازمین کے نہ صرف جائز مطالبات مانے بلکہ ان مزموم حرکات کی ان سے معافی بھی مانگے۔
مظاہرین کا مزید کہنا تھا کہ تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے سبب انہیں بہت سی دشواریوں کا سامناہے۔ ان کے گھروں کے چولہے بجھ گئے ہیں۔ وہ بھوکے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ بچوں کی فیسیں ادا کرنا مشکل ہوگیا ہے، جبکہ اعلیٰ افسروں کو تمام تر سہولیات فراہم کی جارہی ہیں۔ یہ دہرا معیار اس بات کا ثبوت ہے کہ محنت کشوں کو انسان نہیں سمجھا جارہا۔ اب وہ مجبور ہیں کہ کام بند کر کے احتجاج کا دائرہ کار وسیع کریں۔
ریڈ ورکرز فرنٹ تھرپارکر کی محنت کش خواتین کے تمام مطالبات کی غیر مشروط حمایت کرتے ہوئے ان کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے رہنے کے عزم کا اعادہ کرتا ہے اور انہیں یہ باور کراتا ہے کہ یہ لڑائی محنت کش طبقے کی مجموعی لڑائی ہے لہٰذا اسے محنت کشوں کے اتحاد کے ذریعے ہی فتح سے ہمکنار کیا جاسکتا ہے۔ وحشی، درندہ صفت، سفاک اور احساس سے محروم شعبہ صحت کی انتظامیہ کو مزدور اتحاد کی طاقت کے ذریعے ہی شکست دی جاسکتی ہے اور محنت کشوں کے پاس ایک ملک گیر عام ہڑتال کرنے کا اختیار موجود ہے، ملک گیر عام ہڑتال کی جانب بڑھنا وقت کی ناگزیریت بن چکا ہے۔