|رپورٹ: ریڈ ورکرز فرنٹ، بہاولپور|
گلستان ٹیکسٹائل ملز کے ورکروں نے گزشتہ ماہ کے احتجاجی دھرنے میں 8 فروری کو اگلے احتجاج کا اعلان کیا تھا جس کیلئے آج ورکرزصبح گلستان ملز پہنچے تو دیکھ کر حیران رہ گئے کہ درجن بھرپو لیس کی گاڑیا ں جس میں ایک کثیر تعداد پولیس اہلکاروں کے ساتھ ایک ڈی ایس پی بھی موجود ہے۔ ایسا لگ رہا تھا جیسے کسی جنگی محاذ پر آئے ہیں مگر ورکروں نے بغیر کسی خوف کے جمع ہو ناشروع ہوگئے۔ پولیس انتظامیہ نے دیکھا کہ ورکرز خوفزدہ ہو نے کی بجائے جمع ہوتے جارہے ہیں تو انہوں نے ریڈ ورکرز فرنٹ کے سرگرم کارکن ملک رفیق کو مذاکرات کیلئے بلایا۔ ایک گھنٹے تک پولیس انتظامیہ کوشش کرتی رہی کہ مزدور احتجاجی ریلی منسوخ کردیں مگر مزدور قیادت اپنے مؤقف پر ڈٹی رہی۔ آخر کار پو لیس اور ضلعی انتظامیہ کو ہتھیار ڈالنے پڑے۔ جس کے بعد ورکر موٹر سائیکل ریلی کی شکل میں گلستان ملز سے چوک فوارے تک آئے۔ اس کے بعد چوک فوارے سے ڈی سی آفس تک پیدل پر جوش نعروں کے ساتھ پہنچے جہاں پر ایک طویل دھرنا دیا گیا۔ اس ریلی میں گذشتہ ریلی کی نسبت زیادہ جوش وجزبہ دیکھنے کو ملا جس میں PYA کے نوجوانوں نے بھی شرکت کی جو ورکروں کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر پر جوش نعرے بازی کرتے رہے جس سے مزدوروں کو بہت حو صلہ ملا اور PYA کے نوجوانوں کو ورکروں کے ساتھ رہ کر بہت کچھ سیکھنے کو ملا۔
ڈی سی آفس چوک بند ہو نے کے بعد ضلعی انتظامیہ کی مذاکراتی ٹیم نے گلستان ورکرز اور ریڈ ورکرز فرنٹ کی مقامی قیادت سے مذاکرات کئے۔ انتظامیہ نے مزید پندرہ دن کا وقت مانگا کہ چند سال قبل یزمان روڈ پر ایک آئل اینڈ گھی مل نیلام ہو ئی تھی اس کا نیلا می کا آڈر دیکھیں گے اس کو سامنے رکھتے ہو ئے اسی کی بنیاد پر گلستان ملز کی نیلا می کرکے تین کروڑ پچاس لاکھ کی ادائیگی کردینگے۔ جس کے بعد مزدور قیادت نے اگلے احتجاج کے لئے 9 مارچ کی تاریخ مقرر کی جس میں مزدور قیادت نے ورکروں کو کہا یہ آپ کے محنت کی کمائی ہے اور اس کو حاصل کر نے کیلئے مزید جذبہ دکھائیں اور جو ورکرز رابطے میں ان کو اگلے احتجاج میں ساتھ لے کر آئیں۔ بلکہ اگلے احتجاج میں تمام اداروں کے محنت کشوں کو اس جدو جہد کے ساتھ جوڑتے ہو ئے پرائیویٹائزیشن کے خلاف بھی آواز بلند کرینگے۔