رپورٹ:| محمد ابنِ ثناء |
فیروزوالہ روڈ پر واقع باؤ شہزاد، باؤ عمر اور فاروق بٹ کی سلک فیکٹری کے مزدوروں اور بانڈڈ لیبرلِبریشن فریڈم ٹریڈ یونین نے کل دوپہر 200 فیکٹری ورکرز کو نکالے جانے کے خلاف شیرانوالہ باغ سے گوندلانوالہ چوک تک ریلی نکالی اور جی ٹی روڈ بلاک کرکے احتجاج کیا۔ یونین کے صدر ملک محمد حسین اور جنرل سیکرٹری محمد ریاض کی قیادت میں مزدور، حکمرانوں اور فیکٹری مالکان کے خلاف نعرے لگاتے رہے۔
جنرل سیکرٹری محمد ریاض نے ریڈ ورکرز فرنٹ کے نمائندے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مالکان نے پہلے ایک مزدور کو اس وجہ سے نکالا کہ وہ مزدوروں کے حقوق کا مطالبہ کرتا تھا۔ اس کے بعد 40 مزدوروں کو نکالا گیا اور پھر مزید 160 مزدوروں کو نکال دیا گیا جو کہ سراسر ظلم ہے۔ ان کاکہنا تھا کہ قانونی طور پر ہر مزدور کو 3 ماہ بعد مستقل کر دیا جانا چاہئے جبکہ یہاں مستقل ملازمت تو دور کی بات ہے بلکہ جب جی چاہے مزدوروں کو نوکری سے فارغ کر دیا جاتا ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ مزدوروں کو اولڈ ایج بینیفٹ، مہنگائی الاؤنس، سالانہ چھٹیوں اور بونس سے محروم رکھا جاتا ہے اور فیکٹری مالکان اسی پر اکتفا نہیں کرتے بلکہ مزدوروں سے10 10 گھنٹے کام لیا جاتا ہے اور رات کی شفٹ میں 14 گھنٹے کام لیا جاتا ہے جس میں اوور ٹائم بھی نہیں دیا جاتا۔ پرانے مزدوروں کو نکالا جا رہا ہے جس کی واضح وجہ یہ ہے کہ مزدور اپنی تنخواہ میں اضافے اور مستقل ملازمت کا مطالبہ کر رہے تھے اور مالکان کو یہ بات کسی صورت منظور نہیں کہ مزدور اپنی اجرت میں اضافے کی مانگ کرے۔ لہذٰا مزدوروں کی نئی اور پہلے سے کئی گنا زیادہ سستی فوج بھرتی کی جارہی ہے جن کا پہلے نکالے گئے مزدوروں سے بھی زیادہ استحصال کیا جائے گا۔ جن کونہ گریجویٹی دینی پڑے گی اور سوشل سکیورٹی کے خرچے سے بھی جان چھوٹ جائے گی۔
احتجاج میں موجود مزدوروں نے بتایا کہ سلک اور دیگر اقسام کا کپڑا بنانے والی فیکٹریاں سرے سے رجسٹرڈ ہی نہیں ہیں جہاں کسی لیبر لاء پر عملدرآمد نہیں کیا جاتا۔ لیبر ڈیپارٹمنٹ کی ناک کے نیچے یہ گھناؤنا کھیل جاری ہے مگر لیبر ڈیپارٹمنٹ اس پر خاموش تماشائی ہے اور مالکان کی کاسہ لیسی کر رہا ہے۔احتجاجی مزدوروں کا کہنا تھا کہ برطرف ملازمین کی بحالی تک احتجاج جاری رکھیں گے۔