|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، گوجرانوالہ|
8 مارچ ’’محنت کش خواتین کا عالمی دن“ پوری دنیا میں منایا جاتا ہے۔ 7 مارچ کو اسی سلسلے میں پروگریسو یوتھ الائنس اورریڈ ورکرز فرنٹ کے پلیٹ فارم سے ”سماج ا ٓزاد، عورت ا ٓزاد!“ کے عنوان پر تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں سکول، کالج ا ور یونیورسٹی کے طلبہ سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے خواتین و حضرات نے شرکت کی۔
سٹیج سیکرٹری کے فرائض عرشہ صنوبر نے سر انجام دیے۔ ریڈ ورکرزفرنٹ گوجرانوالہ کی راہنما ناصرہ وائیں نے گفتگو کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ عورت کو اپنا سماجی مقام حاصل کرنے کے لئے گھر کے اندر اور باہر ایک جنگ لڑنی پڑتی ہے۔عورت کو اپنی ترقی کی راہ میں مرد سب سے بڑی رکاوٹ نظر آتا ہے جو باپ، بھائی، خاوند اور بیٹے کی شکل میں اس پر پابندیاں عائد کرتا ہے اس لئے وہ اس کو اپنا دشمن تصور کرتی ہیں۔ لڑکیوں کواٹھارہ سال کی عمر میں وزیر اعظم چننے کا حق تو ملتا ہے لیکن پسند کا جیون ساتھی چننے پر اس کو زندہ جلایا دیا جاتا ہے یا پھر احاطہ عدالت میں گولی مار دی جاتی ہے۔ نجی سکولوں کے اساتذہ کا بہت زیادہ استحصال کیا جاتا ہے۔ ان کو بہت کم اجرت دی جاتی ہے اور سارا منافع سکول مالک اپنی جیب میں ڈالتا ہے۔ ان کیلئے کوئی ایسا پلیٹ فارم موجود نہیں ہے جہاں وہ اپنے حقوق اورمسائل پر بات کرسکیں۔ عورت اور مرد کا اصل مشترکہ دشمن سرمایہ دار ہے۔ موجودہ سرمایہ دارانہ نظام میں عورت کو نجی ملکیت تصور کیا جاتا ہے لیکن قدیم کمیون میں عورت کو بلند مقام حاصل تھا۔ عورت کی حقیقی آزادی کے لئے اس نظام اور اس پر بنے سماج کو بدلنا لازمی ہے۔
اس کے بعد گورنمنٹ کالج سیٹلائٹ ٹاؤن فار بوائز سے پی وائے اے کی کارکن نے طلبہ کے مسائل پر بات کرتے ہوئے بتایا کہ طالبات کو ہراسمنٹ سمیت کئی مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اس کے بعد پی وائے اے گوجرانوالہ کی راہنما سحر وائیں نے بھی یونیورسٹی طالبات کے مسائل پر بات کرتے ہوئے بحث کو آگے بڑھایا کہ پنجاب یونیورسٹی کی طالبات کے لئے ادارے کی جانب سے ٹرانسپورٹ کاکوئی انتظام موجود نہیں ہے۔دوردراز سے طالبات کو لوکل ٹرانسپورٹ میں سفر کرنا پڑتا ہے اور ہراسمنٹ کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اگر آن لائن پڑھایا جاتا ہے تو امتحانات بھی آن لائن ہونے چاہیں۔
پی وائے اے کی مرکزی راہنما سلمی نے بتایا کہ کیسے نجی سکول اساتذہ کا استحصال کرتے ہیں۔ خواتین نے انقلاب روس کا آغاز 8 مارچ کے دن احتجاج سے کیا تھا اوراس وقت مردوں کو اس میں شامل ہونے کی دعوت بھی دی تھی۔ انقلاب روس کے بعد عورتوں کو سماج میں بلند مقام حاصل ہوا اور ہر قسم کی سماجی آزادی اور سہولت ان کو میسر ہوئی۔ خلا میں بھیجی جانے والی پہلی خاتون ایک کسان کی بیٹی تھی، آج کسی کسان کی بیٹی ایسا سوچ بھی نہیں سکتی جانا تو بہت دور کی بات ہے۔پنجاب ٹیچرز یونین ڈسٹرکٹ گوجرانوالہ کے راہنما گل زادہ نے بھی عورت کی حالت زار پر بات کی۔ شاعر ہمراز نئیر نے عورت پر ایک نظم پڑھی۔
سائنس ٹیچر جہانزیب نے بھی خواتین کے مسائل اور استحصال کے بارے بتایا۔ ناصر منیر نے اپنے والد شاعر منیر عصری مرحوم کے چند اشعار پڑھے جو خواتین کے حوالے سے لکھے گئے تھے۔ ریڈ ورکرز فرنٹ کے مرکزی راہنما کامریڈآدم پال نے اس دن کے حوالے سے کہا کہ خواتین کے مسائل کو سیاسی جدوجہد سے جوڑنا چاہئے نہ کہ اخلاقیات سے۔ انقلابی جدوجہد کے بغیر خواتین آ زاد نہیں ہو سکتیں۔ جب تک نجی ملکیت موجود ہے عورت آ زاد نہیں ہوسکتی۔ اس مسئلے کو انفرادی طور پر ختم نہیں کیا جا سکتا۔ محنت کش خواتین کو اپنا کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔ انقلاب روس کے بعد خواتین کو دنیا میں سب سے پہلے ووٹ اور طلاق کا حق ملا۔ ملکیت کے ساتھ تمام مسائل جڑے ہوئے ہیں۔ اگر کوئی یہ سوچتا ہے کہ خواتین گھر کے اندر بیٹھی ہیں تو انقلاب آجائے گا تو وہ احمقوں کی جنت میں رہتا ہے۔ محنت کش عورت اور مرد کی سیاسی جدوجہد کے بغیر انقلاب نہیں آسکتا۔ سماج کو بدلے بغیر اور سوشلسٹ انقلاب کے بغیر نہ عورت آزاد ہو سکتی ہے نہ مرد۔
پروگرام کا اختتام کرتے ہوئے ریڈ ورکرز فرنٹ کے راہنما کامریڈ صبغت وائیں نے کہا کہ اینٹی ہراسمنٹ کمیٹیوں میں طلبہ کو شامل کیا جائے۔ سرمایہ دار طبقہ محنت کش طبقے کا استحصال کرتا ہے۔اور اس کو محنت کی پوری اجرت ادا نہیں کی جاتی۔ سرکاری ملازمین کی تنخواہ میں اضافہ نہیں کیا گیا اور مہنگائی کی وجہ سے ان کی تنخواہ مزید کم ہو گئی ہے۔ انسان کی ٓزادی سرمایہ داری سے نجات کے بغیر ممکن نہیں۔