|رپورٹ: ریڈ ورکرز فرنٹ، کامونکے|
ماسٹر ٹائلز انڈسٹری مالکان کی زیادہ سے زیادہ منافع بٹورنے کی لالچ نے سینکڑوں مزدوروں کی زندگیوں کو خطرات سے دوچار کردیا ہے۔ یاد رہے فیکٹری مالکان نے زیادہ تر ورکرز کو دو ماہ کی واجب الادا تنخواہیں اس شرط پر ادا کی تھیں کہ وہ لاک ڈاؤن کے دوران فیکٹری میں کام کریں گے۔ ماسٹر ٹائلز انڈسٹری کے 7 کے قریب سیل مینیجرز میں کروناوائرس کاٹیسٹ مثبت آنے پر ماسٹر ٹائیل انڈسٹریز کے سینکڑوں مزدوروں کے کرونا ٹیسٹ کئے گئے، جن میں سے ابھی تک 54 سالہ گارڈ سمیت درجنوں ورکرز کے ٹیسٹ مثبت آگئے ہیں۔ باقیوں کے رزلٹ کا تاحال انتظار ہے۔
جی ٹی روڑ پر واقع ماسٹر ٹائلز انڈسٹریز کے سیل مینیجرز میں چند روز قبل کروناوائرس کی تصدیق ہوئی تھی جس کے بعد فیکٹری کو بند کرکے یہاں کام کرنے والے سینکڑوں ورکرز کے نجی لیبارٹری سے کروناوائرس کے ٹیسٹ کروائے گئے جن میں سے محلہ رسول نگر کے54 سالہ سیکیورٹی گارڈ منیر احمد سمیت کئی ورکرز میں کروناوائرس کی موجودگی کی تصدیق ہوگئی ہے جس کے بعد مریضوں کو ڈی ایچ کیو ہسپتال گوجرانوالہ منتقل کیا جارہاہے اور ان کی رہائش گاہوں سمیت جہاں جہاں ورکرز رہتے ہیں ان علاقوں کو قرنطینہ میں تبدیل کر کے دیگر رہائشیوں کی آمدورفت پر پابندی لگادی گئی ہے۔
یادرہے پچھلے ماہ لاک ڈاؤن شروع ہونے کے بعد ماسٹر ٹائلز کے ہزاروں ورکرز نے تنخواہیں نہ ملنے پر کئی روز احتجاج کیا تھا جن میں سے بعد میں صرف انہی ورکرز کو تنخواہیں دی گئی جنہوں نے لاک ڈاؤن کے دوران بھی فیکٹری میں آکر چوری چھپے کام کرنے کا حلف دیا تھا۔ لاک ڈاؤن کے دوران مالکان نے ریاستی مشینری کے ساتھ سازباز کر کے فیکٹری کو چالو رکھا جس کی وجہ سے 4 روز قبل درجنوں ورکرز میں کرونا وائرس کا شکار ہو چکے ہیں۔
ریڈ ورکرز فرنٹ، ماسٹر ٹائلز مالکان کی اس بے حسی اور مزدور دشمنی کی شدید مذمت کرتا ہے اور یہ مطالبہ کرتا ہے کہ لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی اور مزدوروں کی جانیں خطرے میں ڈالنے کی بنیاد پر مالکان کے خلاف اقدام قتل کا مقدمہ درج کرتے ہوئے کاروائی کی جائے۔ مزید برآں، تمام محنت کشوں کو حفاظتی سامان کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔