گوجرانوالہ: ایک روزہ مارکسی سکول کا انعقاد

رپورٹ: |محمد ابن ثناء|
پروگریسو یوتھ الائنس(PYA) زیر اہتمام 23جولائی2016ء کو ایک روزہ مارکسی سکول منعقد کیا گیا۔ سکول دو سیشنز پر مشتمل تھا۔ پہلے سیشن کا موضوع ’’ نوجوان اور انقلاب‘‘ تھا جسے اویس نے چئیر کیا جبکہ دوسرے سیشن کا موضوع کارل مارکس کی شہرہ آفاق تصنیف ’داس کیپیٹل‘ کا پہلا باب ’’شے(Commodity)‘‘ تھا جسے محمد نے چئیر کیا۔
Marxist School Gujranwala July 2016 (1)پہلے موضوع پر زین العابدین نے بحث کا آغاز کیا اور کہا کہ عالمی سرمایہ داری کے گہرے ہوتے ہوئے بحران کی وجہ سے دن بدن بڑھتی بے روزگاری ، مہنگی تعلیم اور تعلیم اداروں کی نجکاری کے زیر اثر پوری دنیا میں نوجوان متحرک ہوتے نظر آتے ہیں اور ایک عالمی طلبہ تحریک بنتی ہوئی نظر آتی ہے۔ بڑھتے ہوئے سماجی اور معاشی مسائل کی وجہ سے نوجوانوں کے شعور میں تیز ترین تبدیلی دیکھنے کو مل رہی ہے اور وہ مسائل کو سمجھتے ہوئے ان کے حل کے لئے متحرک ہو رہے ہیں۔ امریکہ میں برنی سینڈرز کے گرد نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد اکٹھی ہوئی ہے اور اس کی کمپین میں حصہ لیا ہے۔ اسی طرح برطانیہ میں جیرمی کوربن کے گرد نوجوان متحرک ہو رہے ہیں اور لیبر پارٹی میں ایک نئی جان ڈال دی ہے۔ حال ہی میں انڈیا میں JNUکے طلبہ کی ایک ملک گیر تحریک دیکھنے کو ملی جس نے پورے بھارت کو ہلا کر رکھ دیا۔ پاکستان میں بھی پچھلے عرصے میں مختلف تعلیمی اداروں میں چھوٹی بڑی تحریکیں دیکھنے کو ملی ہیں۔ پاکستانی نوجوان مروجہ سیاست سے بیزار نظر آتے ہیں جو ان کے بلند شعور کا اظہار ہیں مگر کسی متبادل نہ ہونے کے باعث مایوسی کا شکار ہوتے دکھائی دیتے ہیں۔ نوجوانوں میں نئے نظریات کے لئے شدید پیاس ہے اور جس کی مدد سے وہ درپیش مسائل کو سمجھ سکیں اور ان کے حل کے لئے جدوجہد کرسکیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم تمام تعلیمی اداروں میں PYAکے پلیٹ فارم سے ان تک سوشلزم کے نظریات لے کر پہنچیں اور PYAکے پلیٹ فارم پر منظم کریں۔ ماضی میں ہونے والے تمام انقلابات کی تاریخ کا مطالعہ کریں تو ان تمام انقلابات میں نوجوان ہر اول دستے کا کردار ادا کرتے نظر آتے ہیں۔ اس کے بعد گل زادہ صافی، محمد، علی،عمران اور صبغت نے موضوع کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ بعد ازاں زین نے سوالات کا جواب دیتے ہوئے بحث کو سمیٹا۔
Marxist School Gujranwala July 2016 (3)دوسرے سیشن میں صبغت وائیں نے بحث کا آغاز کیا۔ صبغت نے کہا کہ ایک نشست میں داس کیپیٹل کے اس باب کو سمجھنا اور اور اس پر بات کرنا بہت مشکل کام ہے۔ اور تمام شرکا کو اس کو پڑھنے پر زور دیا کہ جب تک ہم خود اس کو نہیں پڑھیں گے اس کا درست ادراک حاصل نہیں کیا جاسکتا۔ صبغت نے مختصراً مگر جامع انداز سے ’’شے(Commodity)‘‘ اور سرمایہ دارانہ نظام میں اس کے کردار پر بات کی۔ شے سے متعلقہ خصوصیات قدر(Value)، قدر استعمال(Use Value)، قدر تبادلہ(Exchange Value) کو بھی بیان کیا۔ اس کے بعد شرکا نے موضوع کے حوالے سے سوالات کئے۔ آخر میں صبغت نے سوالات کا جواب دیتے ہوئے سیشن کا اختتام کیا۔




Comments are closed.