|رپورٹ: انقلابی کمیونسٹ پارٹی، گلگت بلتستان|
ہنزہ میں روزانہ 23 گھنٹے بجلی کی لوڈ شیڈنگ کے خلاف ہنزہ بزنس ایسوسی ایشن، عوامی ایکشن کمیٹی ہنزہ اور مختلف سیاسی پارٹیوں نے 2 جنوری سے 8 جنوری تک ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر علی آباد میں KKH (Karakoram Highway) پہ احتجاجی دھرنا دیا۔ اس دھرنے میں ہنزہ کے دور دراز علاقوں سے ہزاروں افراد نے شرکت کی۔
اس دھرنے کی خاص بات یہ تھی کہ اس میں ہنزہ کی عورتوں نے بھی بڑی تعداد میں شرکت کی۔ دھرنے میں شریک افراد نے ہنزہ میں بجلی کی 23 گھنٹے کی شدید ترین لوڈ شیڈنگ اور حکومت کی طرف سے لوڈ شیڈنگ میں کمی لانے میں مکمل ناکامی کے خلاف شدید نعرہ بازی کی۔
مختلف مقررین نے موجودہ حکومت سمیت پچھلی تمام حکومتوں کی ناقص منصوبہ بندی، بجلی کے پراجیکٹس میں بڑے پیمانے پہ کرپشن اور غلط پلاننگ کو ہنزہ اور پورے گلگت بلتستان میں ہونے بجلی کی لوڈ شیڈنگ کا ذمہ دار ٹھہرایا۔
اس احتجاجی دھرنے میں منفی 6/7 ڈگری پر سردی کے باوجود احتجاج میں لوگوں کی تعداد روز بروزبڑھتی رہی اور بالآخر دھرنے کے چھ دنوں کے بعد حکومت سخت دباؤ میں آ گئی اور احتجاجی دھرنے کے نمائندوں سے مذاکرات کر کے بجلی کے التوا کے شکار پراجیکٹس پہ فوری کام شروع کرانے، 54 میگا واٹ عطا آباد ہائیڈل پراجیکٹ کا فوری ٹینڈر کرانے اور فوری ریلیف کے طور پہ ڈیزل جنریٹرز کے ذریعے ہنزہ سمیت پورے گلگت بلتستان میں بجلی پیدا کر کے لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ کم کرنے کے مطالبات تسلیم کر لیے اور اس کے نتیجے میں دھرنے کو ختم کیا گیا۔
اس احتجاجی دھرنے میں انقلابی کمیونسٹ پارٹی ہنزہ اور گلگت بلتستان کے کارکنوں نے بھی شرکت کی اور دھرنے کو منظم کرنے اور مظاہرین کے اندر جوش و خروش بڑھانے میں سرگرم کردار ادا کیا۔
دھرنے میں شامل سینکڑوں نوجوان نے عوامی مطالبات کی منظوری کے حکومتی نوٹیفکیشن جاری ہونے سے قبل دھرنے کے شرکاء کو اعتماد میں لیے بغیر دھرنا ختم کرنے پر اصلاح پسند نمائندوں سے سخت ناراضگی کا اظہار کیا اور ان اصلاح پسند نمائندوں کے خلاف سخت نعرہ بازی کی۔
انقلابی کمیونسٹ پارٹی کے کارکنوں نے بھی نوجوانوں کے اس جائز مؤقف کی حمایت کی اور اصلاح پسند نمائندوں کی طرف سے یکطرفہ طور پہ ایک کمزور معاہدے کے ذریعے دھرنا ختم کرنے کی کاروائی کو موقع پرستانہ اقدام قرار دیا۔
دھرنے میں شریک نوجوانوں نے اصلاح پسند پارٹیوں کی پالیسی کو مسترد کر کے انقلابی کمیونسٹ پارٹی کے کارکنوں کی جانب سے عوامی مفاد میں پیش کردہ ٹھوس مؤقف کی حمایت کی۔ ہنزہ کے نوجوانوں نے بجلی سمیت دیگر عوامی مسائل پہ اصلاح پسند پارٹیوں کے کمزور مؤقف کی بجائے انقلابی کمیونسٹ پارٹی کے مؤقف کا ساتھ دیا۔