|رپورٹ: نمائندہ ورکرنامہ، گلگت بلتستان|
گلگت پورے جی بی کا ہیڈ کوارٹر ہونے کے ساتھ ساتھ تمام دس ضلعوں کے محنت کشوں کے لیے روزگار کا مرکز بھی ہے مگر بدقسمتی سے نالائق حکام اور بدمست اشرافیہ کی عدم توجہی کے باعث یہ شہر مسائل کا شکار ہے۔ ان مسائل میں بجلی کا بحران ایک شدید مسئلہ ہے۔
اس مسئلے نے جہاں معاشرے کے ہر عام انسان کو متاثر کیا ہے وہاں محنت کشوں کے روزگار کو بھی بڑا دھچکا لگایا ہے۔ ایک طرف عام آدمی کے لیے بجلی کی بائیس گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ ہے جبکہ وزیر اعلیٰ سمیت اشرافیہ کو لوڈ شیڈنگ کے عذاب سے استثنیٰ حاصل ہے۔
ستم ظریفی یہ ہے کہ ہر سال بجلی کی پیداوار میں اضافے کی بجائے اس میں کمی آتی جا رہی ہے جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ حکومت اور متعلقہ محکمہ بجلی کے پیداوار میں اضافے کے لیے کوئی اقدامات نہیں کیے جا رہے جبکہ بجلی کے محکمے میں سیکرٹری سے لے کر چیف انجینئر تک افسران عوام کے پیسوں سے مراعات کے مزے لے رہے ہیں۔
ادھر گلگت بلتستان کی لولی لنگڑی اور بیمار حکومت کوآرڈینیٹرز کی فوج بھرتی کرنے سے فارغ نہیں ہو رہی ہے اور کھوکھلے بیانات کے لیے بھرتی کیے گئے مشیر اطلاعات بیانات دینے سے شرماتے بھی نہیں ہیں۔ عام آدمی کے مسائل سے کسی کو غرض نہیں ہے اور نہ ہی عوام کو اس اذیت سے نجات دینے کا کسی کا کوئی ارادہ ہے۔
اس عوام دشمن نظام کو جڑ سے اکھاڑنے کے لیے سوشلسٹ انقلاب کی طرف قدم بڑھانا ضروری ہے تاکہ ایک انسان دوست نظام کی تشکیل ہو سکے۔