|رپورٹ: نمائندہ ورکر نامہ|
25 اکتوبر کو حلقہ نمبر 6 ضلع ہنزہ سے ریڈ ورکرز فرنٹ اور پروگریسو یوتھ الائنس کے حمایت یافتہ امیدوار کامریڈ احسان علی نے اپنے مرکزی انتخابی دفتر کی افتتاحی تقریب کے انعقاد سے باقاعدہ انتخابی مہم کا آغاز کیا۔ آفس کی افتتاحی تقریب کو بالشویک انقلاب کی ایک سو تیسری سالگرہ کے موقع پر منعقد کیا گیا تھا اور تقریب سے کامریڈ احسان علی کے علاوہ قراقرم نیشنل موومنٹ، YDA گلگت، ریڈ ورکرز فرنٹ اور پروگریسو یوتھ الائنس کے رہنماؤں سمیت دیگر لوگوں نے بھی خطاب کیا۔ مقررین نے کامریڈ احسان کے مزاحمتی اور انقلابی کردار کے ساتھ ان کے انتخابی منشور کے چیدہ چیدہ نقات کو بھر پور انداز میں سراہتے ہوئے اس عزم کا اعادہ کیا کہ اس منشور کو عملی جامہ پہنانے کے لیے ایک عوامی تحریک کو منظم کیا جائے گا۔
قراقرم نیشنل موومنٹ کے رہنما نے ہنزہ کے پیٹی بورژوا لبرل گروپ کی نظریاتی پراگندگی اور تذبذب پر سخت تنقید کرتے ہوئے یہ واضح کیا کہ یہ لوگ لیفٹ کے نام پر ایک بدنما دھبہ ہیں جن کی اصلیت کو عوام کے سامنے بے نقاب کرتے ہوئے ایک حقیقی عوامی تحریک کو منظم کرنے کی ضرورت ہے۔ KNM نے بطور پارٹی نہ صرف کامریڈ احسان کی مکمل حمایت کا اعلان کیا بلکہ اپنی تمام توا نائیوں کو بروئے کار لاتے ہوئے کامریڈ احسان کے پیش کردہ منشور کو عوام تک پہنچانے اور بھر پور انتخابی مہم چلانے کا بھی اعلان کیا۔
دیگر مقررین نے بھی کامریڈ احسان کے پیش کردہ انتخابی منشور کو ایک انقلابی قدم قرار دیتے ہوئے یہ واضح کیا کہ جی بی اسمبلی کے موجودہ انتخابات میں حصہ لینے والے سینکڑوں امیداواران میں واحد کامریڈ احسان ہیں جنہوں ایک واضح پروگرام کی صورت میں اپنے مقاصد کو عوام کے سامنے رکھا۔ یہ منشور صرف اس حلقہ انتخاب کے عوام اور نوجوانوں کے مسائل کا نہیں بلکہ پورے جی بی کے محنت کش عوام، خواتین اور نوجوانوں کو درپیش بنیاد ی مسائل کا حل پیش کرتا ہے۔ کامریڈ احسان کے انتخابی منشور میں وسائل کے اجتماعی کنٹرول کی حامل عوامی اسمبلیوں کے قیام کا پروگرام درحقیقت 1917 کے روسی انقلاب کے بعد قائم ہونے والی مزدور ریاست سے ہی اخذ کیا گیا ہے۔ جب تک سرمایہ دارانہ نظام کا خاتمہ نہیں کیا جاتا اس خطے کے وسائل کی سامراجی لوٹ مار کو نہیں روکا جا سکتا اور نہ ہی عوام کے بنیادی مسائل کا مکمل خاتمہ ممکن ہے۔
کامریڈ احسان نے اپنے خطاب میں کہا کہ یہ دیگر امیدواروں کی طرح عوام سے جھوٹے وعدے کر کے ووٹ لینے کی مہم نہیں ہے بلکہ ہم اس انتخابی مہم میں اس لیے حصہ لے رہے کہ محنت کش عوام، خواتین اور نوجوانوں تک سوشلزم کے انقلابی نظریات لے کے جائیں اور ایک انقلابی تحریک کو منظم کر سکیں۔ ہمارا مقصد یہ نہیں ہے کہ اس بے اختیار اسمبلی کے ذریعے مسائل کے حل کی جھوٹی امیدیں پیدا کریں بلکہ ہمارا مقصد یہ ہے کہ عوام کے سامنے ان سرمایہ دارانہ انتخابات کے جھوٹ اور فریب کو بے نقاب کر سکیں۔ ہم اس سچائی کو لوگوں کے سامنے لانا چاہتے ہیں کہ ایک طبقاتی نظام میں حاکمیت ہمیشہ اس طبقے کی ہوتی ہے جو دولت کے وسائل کی ملکیت رکھتا ہے اور سرمایہ داری نظام میں یہ حاکمیت سرمایہ داروں اور امیروں کی ہوتی ہے۔ ہر انتخابات میں ان امیروں کا ایک نہیں تو دوسرا گروہ عوام سے جھوٹے وعدے کر کے انتخابات میں ان سے ووٹ لیتا ہے اور پھر اسی استحصالی نظام کو عوام پر مسلط رکھتے ہوئے وسائل اور دولت کی لوٹ مار جاری رکھتا ہے۔ یہ حکمران گزشتہ 70 سالوں سے اس خطے کے عوام کو پینے کے صاف پانی، بجلی، صحت، تعلیم اور روزگار جیسی بنیادی سہولیات بھی فراہم نہیں کر سکے۔ آج بھی ہنزہ کے لوگ 20 سے 22 گھنٹے بجلی سے محروم رہتے ہیں، پینے کے صاف پانی سے محروم ہیں، صحت و تعلیم کی سہولیات کا فقدان ہے، بیروزگاری کی اذیت بڑھتی جا رہی ہے، صرف ہمارے حلقے میں ہزاروں تعلیم یافتہ نوجوان مرد و خواتین روزگار سے محروم ہیں۔ محنت کش عوام کے بنیادی مسائل میں اضافہ ہو رہا ہے لیکن المیہ یہ ہے کہ کسی بھی امیدوار کے پاس ان مسائل کے حل کا کوئی پروگرام ہی نہیں۔ اس صورتحال کے پیش نظر ہی ہم نے انتخابات میں حصہ لینے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ اس سیاسی عمل میں محنت کش عوام تک ان کی حقیقی نجات کے نظریات اور پروگرام پر ایک بحث و مباحثے کا آغاز کرتے ہوئے اس نظام کے خاتمے کی لڑائی کو آگے بڑھایا جاسکے۔ یہ نظام عالمی سطح پربدترین زوال اور بحرانوں کا شکار ہو چکا ہے اور اس کو تبدیل کیے بغیر ہمارے مسائل کا کوئی حقیقی حل ممکن نہیں۔ ہماری یہ جدوجہد انتخابات کے بعد ختم نہیں ہو گی بلکہ اس کے بعد پہلے سے زیادہ تیزی کے ساتھ جاری رہے گی اوراس نظام کی مکمل تبدیلی تک ہم اپنی لڑائی جاری رکھیں گے اور اس کو پورے جی بی میں پھیلانے کے ساتھ پاکستان سمیت دنیا بھر کے محنت کشوں کی تحریکوں کے ساتھ اس کی طبقاتی جڑت بناتے ہوئے سوشلسٹ انقلاب کو کامیابی سے ہمکنار کر کے ہی دم لیں گے۔