فرانس الیکشن: دائیں بازو سے مصالحت رد کرو! لیفٹ کا پروگرام نافذ کرو!

|تحریر: ریوولوشن، ترجمہ: فرحان رشید|

 

فرانسیسی قانون ساز انتخابات کے دوسرے مرحلے کے نتائج نے لاکھوں ووٹرز کو خوشی دی اور سب سے بڑھ کر ان کو راحت بخشی جو انتہائی دائیں بازو کی National Rally (RN) بلاک کی فتح سے خوفزدہ تھے۔

انگریزی میں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں

پہلے مرحلے کے اگلے روز، RN کی رہنماء میرین لی پین اور پارٹی کے صدر جورڈن بارڈیلا پہلے ہی اپنی ’مستقبل‘ کی حکومت کی منصوبہ بندی کر رہے تھے، جس کا ’مستقبل‘ کے وزیروں کے نام سے پریس میں انکشاف ہو چکا تھا۔ وہ اپنی جیت کو لے کر اتنے پراعتماد تھے کہ انہوں نے اپنے ’سماجی‘ پروگرام کو غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دیا۔

انہوں نے وضاحت کی کہ ’ابتدائی طور پر‘ وہ بجٹ میں کٹوتی اور 66 سال کی عمر میں ریٹائرمنٹ کی پالیسی اپنائیں گے۔ لیکن آخری رات، ان کے منصوبے ہوا ہو گئے۔ 143 ممبرانِ اسمبلی کے ساتھ، آراین-سیوٹی (RN-Ciotti) اتحاد ایک مطلق اکثریت سے بہت دور ہے۔

184نشستوں کے ساتھ، بائیں بازو کی NFP پہلے نمبر پر آئی جو کہ میکرونسٹ گروپ (166 نشستوں) سے آگے ہے۔ لہٰذا یہ ’صدارتی اکثریت‘ کے لیے ایک بھاری شکست ہے لیکن اس قدر بدترین نہیں جو یورپی انتخابات کے اگلے دن سے ظاہر ہو رہی تھی۔ حتیٰ کہ انتخابات کے دو مراحل کے درمیان نام نہاد ریپبلکن فرنٹ کا حصہ ہوتے ہوئے NFP اور میکرونسٹ امیدواروں کی دستبرداری کو خاطر میں لانے کے باوجود، میکرونسٹ (یا سابق میکرونسٹ) رائے شماری کرنے والوں کی حالیہ دنوں کی پیش گوئیوں کے مقابلے میں بہتر کارکردگی دکھانے میں کامیاب رہے۔

ہم کسی اور جگہ انتہائی دائیں بازو کے خلاف نام نہاد ریپبلکن فرنٹ کو مکمل طور پر رد کرنے کے ہمارے مؤقف کی تفصیلات بیان کریں گے۔ تاہم رپبلیکن فرنٹ دراصل طبقاتی تعاون کی ایک ایسی پالیسی ہے جو دائیں اور انتہائی دائیں بازو کو کمزور کرنے کے بجائے انہیں مضبوط کرتی ہے۔

یہاں، ہم صرف اس بات پر زور دیں گے کہ نشستوں کے لحاظ سے، ’ریپبلکن فرنٹ‘ نے بنیادی طور پر میکرونسٹ دائیں بازو (اور روایتی دائیں بازو کی Les Républicains (LR) جس نے رائے شماریوں کے اندازوں سے بہتر پرفارم کیا) کو فائدہ پہنچایا۔ NFP کے کافی سارے امیدواروں کی دستبرداری نے ہاتھوں سے جاتی اکثریت کو مکمل تباہی سے بچایا اور LR کو چند اضافی نشستیں حاصل کرنے کا موقع فراہم کیا۔

آخر میں، ’ریپبلکن فرنٹ‘ نے بنیادی طور پر RN کے خلاف میکرونسٹوں اور ریپبلکنز کو فائدہ پہنچایا۔ تاہم، یہ نتیجہ اخذ کرنا بالکل غلط ہو گا کہ RN بلاک سیاسی طور پر کمزور ہو گیا ہے۔ نہ صرف RN نے پہلے مرحلے میں 2022ء کے مقابلے میں ساٹھ لاکھ زیادہ ووٹ حاصل کیے، بلکہ NFP اور دائیں بازو کے درمیان دو مرحلوں کے درمیان اتحاد صرف میرین لی پین اور ان کے ساتھیوں کی ’اینٹی اسٹیبلشمنٹ‘ تشخیص کو مضبوط کر سکتا ہے، جو کہ زیادہ تاخیر کیے بغیر جلد اس کے ثمرات حاصل کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

گلیوں اور کام کی جگہوں پر متحرک ہوں!

NFPنے 184 نشستوں کے ساتھ پہلا نمبر حاصل کیا، لیکن 289 نشستوں کی مطلق اکثریت حاصل کرنے سے بہت دور رہی۔ اس لیے قومی اسمبلی میں NFP کے پروگرام کو ووٹ دینے کے لیے کوئی اکثریت نہیں ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ صرف قومی اسمبلی کی تشکیل کی بنیاد پر کسی طرح کی قدرے ’مضبوط‘ حکومت کا قیام ایک چیلنج ہے۔ 9 جون کو شروع ہونے والا گہرا سیاسی بحران ختم ہونے کی بجائے ایک نئے مرحلے میں داخل ہو رہا ہے۔

آنے والے دنوں اور ہفتوں میں پس پردہ مذاکرات اور سودے بازی میں اضافہ ہو گا۔ سوشلسٹ پارٹی (PS) اور گرینز (Greens) کے رہنماء پہلے ہی NFP کے پروگرام سے دستبردار ہونے پر آمادگی ظاہر کر چکے ہیں تاکہ میکرونسٹوں کے ساتھ اتفاق رائے حاصل ہو سکے۔ جہاں تک فرانسیسی بورژوازی کا تعلق ہے، وہ اگلی حکومت چاہے جو بھی ہو وہ اس پر زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالے گی کہ وہ ذمہ داری نبھائے، یعنی کٹوتیوں کی پالیسی اپنائے۔

La France Insoumise (LFI) کے رہنما ژاں -لوک میلینشون نے میکرون سے NFP کا وزیراعظم مقرر کرنے کی درخواست کی ہے۔

اس نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ کوئی بھی ہو، لیکن وہ ایسی حکومت قائم کرنے کے لیے تیار ہو جو میکرونسٹ ممبران سے کسی قسم کے مذاکرات کیے بغیر NFP پروگرام کو من و عن نافذ کرے۔ یہ موقف NFP کے دائیں بازو کے کئی رہنماؤں کے موقف سے بالکل مختلف ہے۔ لیکن یہ دائیں بازو والے ہی ہیں جو مذاکرات اور سودے بازی میں مرکزی کردار ہوں گے۔

قومی اسمبلی (اور NFP کے اندر) میں طاقت کے داخلی توازن کو دیکھتے ہوئے، پارلیمان کے باہر نوجوانوں اور محنت کشوں کی طاقتور تحریک کے بغیر، میلینشون کے مطالبات پورے ہونے کا امکان موجود نہیں ہے۔ جدوجہد کا مرکز اب قومی اسمبلی نہیں ہے، بلکہ گلیاں، کام کی جگہیں اور محنت کش طبقے کے محلے ہیں۔

یہ سچ ہے کہ NFP کو قومی اسمبلی میں مطلق اکثریت حاصل نہیں ہے۔ لیکن ملک میں محنت کش بھاری اکثریت میں موجود ہیں۔ وہ بہت زیادہ حد تک فیصلہ کن سماجی قوت ہیں۔ ان کی مرضی کے بغیر نہ کوئی پہیہ گھومتا ہے اور نہ ہی کوئی بلب جلتا ہے۔ آنے والے دنوں میں LFI اور CGT یونین کنفیڈریشن کے رہنماؤں کو دیگر کو ساتھ ملاتے ہوئے بڑے پیمانے پر متحرک ہونے کا ایجنڈا طے کرنا ہو گا، جس میں NFP کے پروگرام کے نفاذ اور پھیلاؤ کے مطالبے کے لیے قابلِ تجدید ہڑتالیں شامل ہوں۔

نوجوانوں اور مزدوروں کے انقلابی تحرک کی بنیاد پر نہ صرف NFP کے پروگرام کے تمام ترقی پسند اقدامات کو نافذ کرنا ممکن ہو گا، بلکہ اس سے بھی آگے بڑھنا ممکن ہو گا، یہاں تک کہ بڑے سرمایہ داروں کی بے دخلی تک۔

ہمیں معیشت پر قابض چند بڑے خون آشام طفیلیوں کے تسلط کو ختم کرنا ہو گا جو آبادی کی بھاری اکثریت پر کٹوتیاں، بے یقینی، بے روزگاری اور دیگر بہت سی مصیبتیں مسلط کرتے ہیں۔ انہیں بے دخل کرنا ضروری ہے۔ محنت کشوں کو اقتدار میں لانا ہو گا اور معیشت کے پیداواری ڈھانچے کو جمہوری منصوبہ بندی کی بنیاد پر دوبارہ منظم کرنا ہو گا۔

یہی واحد طریقہ ہے جس کے ذریعے مستقل بنیادوں پر سماجی زوال اور بربادی کا خاتمہ کیا جا سکتا ہے اور اسی عمل کے ذریعے ہی National Rally (NR) کے اُبھار کو صحیح معنوں میں اور مستقل طور پر روکا جا سکتا ہے۔

Comments are closed.