|تحریر: ریولوشن (آر سی آئی کا فرانسیسی سیکشن)، ترجمہ: جلال جان|
فرانسیسی انتخابات کے پہلے مرحلے کے نتائج عمومی طور پر وہی ہیں جسکی مختلف سرویز میں پیش گوئی کی گئی تھی۔ ٹرن آؤٹ اس سال 66.7 فیصد رہا جو کہ 2022ء (47.5 فیصد) کے مقابلے میں کافی زیادہ تھا۔ اس سے فائدہ کس کو ہوا؟ میکرون اور اس کی پارٹی کو نہیں، جنہیں شدید ترین شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ زیادہ ٹرن آؤٹ کا فائدہ بائیں بازو کے نئے عوامی محاذ اور خاص طور پر انتہائی دائیں بازو کو ہوا۔ یہ 2022ء اور 2024ء کے نتائج میں ووٹوں کی تعداد کا موازنہ کرنے سے صاف ظاہر ہوتا ہے۔
انگریزی میں پڑھنے کیلئے یہاں کلک کریں
نیشنل ریلی/ لی پین- ریپبلیکن/ ایرک کیوٹی کے اتحاد کو موجودہ الیکشن میں ایک کروڑ چھ لاکھ ووٹ ملے۔ اگر ہم ایرک زیمور کی پارٹی ری کنکویسٹ کے نتائج کو بھی اس میں شامل کریں تو یہ کل ایک کروڑ نو لاکھ ووٹ بنتے ہیں جو اس اتحاد نے حاصل کیے ہیں۔ 2022ء کے انتخابات میں نیشنل ریلی(آر این) اور ری کنکویسٹ کو ملنے والے کل ووٹوں کی تعداد 52 لاکھ تھی۔ 2022ء اور 2024ء کے انتخابات کے درمیان، دائیں بازو کو ملنے والے ووٹوں کی تعداد میں 57 لاکھ ووٹوں کا اضافہ ہوا ہے۔
اس کے ساتھ اگر دیکھا جائے تو پرانے بائیں بازو NUPES بلاک نے 2022ء کے انتخابات میں 58 لاکھ ووٹ حاصل کیے تھے، اور اس دفعہ کے انتخابات میں این ایف پی نے 90 لاکھ ووٹ حاصل کیے ہیں۔ ”متحدہ بائیں بازو“ نے اس سال 32 لاکھ زیادہ ووٹ حاصل کیے، جبکہ دوسری جانب دائیں بازو کے ووٹوں میں 57 لاکھ ووٹوں کا اضافہ ہوا ہے۔ اس سارے عمل میں این ایف پی کے متنفر امیدواروں کو شامل کرنے سے زیادہ تبدیلی نہیں ہوگی۔
یہ نتیجہ متوقع تھا، جیسا کہ ہم نے ایک پچھلے مضمون پیش گوئی کی تھی کہ:
”کیا NFP قانون ساز انتخابات جیت سکتی ہے اور اگلی حکومت بنا سکتی ہے؟ یہ ممکن ہے، لیکن سب سے زیادہ متوقع نتیجہ نہیں ہے۔ صورت حال کو سمجھنے کے لئے ہمیں سماج کی طبقاتی تعمیر کو انتخابات کی گنتی سے جوڑنا ہوگا، یہی طبقاتی حرکیات ہی آخری تجزیے میں انتخابات کی بنیاد بناتے ہیں۔
”بورژوازی اور پیٹی بورژوازی یا تو RN کو یا پھر ’آزاد‘ ری پبلیکنز کو، ’مرکز‘ کے لیے بڑے پیمانے پر ووٹ دیں گے۔ تاہم یہ ووٹرز کی تعداد کا صرف ایک چھوٹا سا حصہ ہے، اس کے علاوہ جو باقی حصہ ہے اس میں نوجوان اور مزدور شامل ہیں۔ وہ کس کے لئے ووٹ دیں گے؟ ان ووٹرز کا ایک بڑا حصہ خاص طور پر وہ جو سب سے زیادہ استحصال شدہ اور مظلوم طبقات پر مشتمل ہے، RN کے لئے ووٹ دیں گے یا ووٹ ہی نہیں دیں گے۔ یہ وہی ہے جو تمام رائے شماری کے سروے ظاہر کرتے ہیں، اور یہی چیز سماج کی حرکیات سے مطابقت رکھتی ہے۔
”ہم اس کی بنیادی وجوہات جانتے ہیں۔ 1981ء سے، مختلف نام نہاد بائیں بازو کی حکومتوں نے مزدوروں، نوجوانوں اور غریبوں کی امنگوں کے ساتھ دھوکہ کیا ہے۔ اسی عمل نے RN کے عروج میں مرکزی کردار ادا کیا ہے، جو نہ صرف پیٹی بورژوازی میں بلکہ محنت کش طبقے میں بھی مسلسل اپنے ووٹرز کو بڑھاتی رہی ہے۔ دہائیوں سے، لاکھوں مزدوروں نے دیکھا کہ دائیں بازو اور ’بائیں بازو‘ کے درمیان تبدیلی نے ان کے حالات زندگی میں بالکل بھی کوئی فرق نہیں کیا۔ دائیں بازو کی حکومتیں ہوں یا پھر ’بائیں بازو‘ کی، عوام بے روزگاری، کاروباری بندش، سرکاری محکموں کی بربادی، ملازمت کی غیر یقینی صورتحال اور کئی دیگر مشکلات سے دو چار ہوئے ہیں، جبکہ آبادی کی ایک چھوٹی سی اقلیت نے اسی عرصے میں بے حد دولت جمع کی ہے۔
RN کی انتخابی طاقت کو دو طریقوں سے توڑا جا سکتا ہے۔ پہلا طریقہ، جو کہ کافی تکلیف دہ ہوگا، وہ یہ ہے کہ RN حکومت بنائے اور لوگوں کو اس کی عوام دشمن سرمایہ دارانہ پالیسیوں کا سامنا کرنا پڑے۔ یہ عمل آخر کار پارٹی کے مزدور ووٹرز کو مایوس کرنے کی طرف جائے گا۔ جبکہ دوسرا طریقہ، جو کہ درست ہے، وہ یہ ہے کہ ایک بڑا بائیں بازو کا متبادل تیار کیا جائے جو اتنا لڑاکا ہو کہ وہ ان لاکھوں نوجوانوں اور مزدوروں کی حمایت حاصل کر سکے جو اس متبادل کی عدم موجودگی میں انتخابات سے غیرحاضر رہتے ہیں یا RN کی جھوٹی عوام دوست لفاظی کی طرف متوجہ ہوتے ہیں۔ RN پھر اس بات کا بھی فائدہ اٹھاتی ہے کہ وہ کبھی بھی اقتدار میں آئی ہی نہیں۔
”تاہم، NFP نہ تو اپنے سیاسی پروگرام کی بنیاد پر اور نہ ہی اپنی سیاسی تشکیل کی بنیاد پر ایک ریڈیکل بائیں بازو کا متبادل ہو سکتا ہے۔ ہولاندے کی شمولیت اس کی علامت ہے؛ یہ RN کے لئے بھی ایک قیمتی کا تحفہ ہے۔ لیکن اس مضحکہ خیز کیس سے آگے، NFP کی مجموعی تشکیل انہی پرانی سیاسی پارٹیوں، جنہیں عوام مسترد کر چکی ہے، جیسا کہ سوشلسٹ پارٹی (PS)، کمیونسٹ پارٹی (PCF) اور گرینز پر مشتمل ہے۔ ان ہی مسترد شدہ پارٹیوں کی بنیاد پر نوجوانوں اور غریب ترین مزدوروں، (جو کہ سرمایہ داری کے بحران سے سب سے زیادہ کچلے ہوئے ہیں) کو قائل نہیں کیا جاسکتا ہے۔
”اس صورت حال کی ذمہ داری سب سے پہلے PS، PCF اور گرینز کے رہنماؤں پر آتی ہے، جو پچھلی دہائیوں میں مسلسل دائیں بازو کی طرف جھک چکے ہیں۔ لیکن فرانس انسومے (FI) کی قیادت بھی موجودہ انتخابی حرکیات کے لئے ذمہ دار ہیں۔ وہ اصلاح پسندی کے دائیں بازو سے الگ ہونے میں ناکام رہے۔ NFP پچھلے بائیں بازو کی اتحاد Nupes سے بھی زیادہ معتدل ہے، جو خود 2022ء میں FI کی نسبت ایک پیچھے کے قدم کے طور پر دیکھا جائے گا۔“
آئیے اس میں مزید اضافہ کریں کہ نام نہاد ”انتہائی دائیں بازو کے خلاف ریپبلیکن فرنٹ“ کا کردار مکمل طور پر غیر موثر رہا ہے۔ RN کو کمزور کرنے کی بجائے، سیاسی طور پر، NFP امیدواروں کا واپس لیا جانا میکرونیسٹ یا ریپبلیکن امیدواروں کے حق میں، کئی حلقوں میں، صرف لی پین اور بارڈیلا کی پارٹی کو مضبوط کرنے کا باعث بنا ہے۔ بعد میں دائیں بازو کے لوگ اس سے فائدہ اٹھائیں گے تاکہ ”دھوکے“ کو ظاہر کر سکیں اور اپنے ”نظام مخالف“ تشخص کو مضبوط کر سکیں۔
اس سال، ”انتہائی دائیں بازو کے خلاف ریپبلیکن فرنٹ“، جو درحقیقت طبقاتی مفاہمت کی پالیسی ہے، نے ایک انوکھا مضحکہ خیز کردار ادا کیا ہے۔ یہ۔۔۔ژاں لوک میلنشون اور اس کے ساتھیوں کے خلاف ”ریپبلیکن فرنٹ“ کے ساتھ مل کر بنایا گیا ہے۔ لی فرانس انسوئمیز (FI) اپنے کچھ امیدواروں سے مطالبہ کر رہی ہے کہ وہ میکرونسٹس کے حق میں دستبردار ہو جائیں جو خود FI امیدواروں کو شکست دینے کا مطالبہ کر رہے ہیں، سوائے ان لوگوں کے جنہوں نے میلنشون سے علیحدگی کی ہے! جہاں تک LR امیدواروں کا تعلق ہے، کچھ کو ”انتہائی دائیں بازو کے خلاف ریپبلیکن فرنٹ“ سے فائدہ ہوگا، جبکہ دوسرے (یا یہاں تک کہ وہی، دوسرے مرحلے میں) انتہائی دائیں بازو میں شامل ہو جائیں گے۔
کل رات، پلاس دی لا ریپبلیکن، پیرس میں، میلنشون نے اعلان کیا: ”یا وہ (RN)ہیں یا ہم (NFP)! درمیان میں کچھ نہیں ہے۔“ مگر، وہی میلنشون FI امیدواروں سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ ”درمیان“ کے حق میں واپس جائیں جو کہ یا دائیں بازو کے میکرونسٹ ہیں یا LR کے امید وار ہیں، انہی امید واروں میں سابق وزیر اعظم الیزابت بورن بھی شامل ہے۔ بھلا کس معجزے کے ذریعے سے یہ تماشائی انتہائی دائیں بازو کو کمزور کر سکتے ہیں؟
انقلاب (انقلابی کمیونسٹ انٹرنیشنل کا فرانسیسی سیکشن) نام نہاد ”RN کے خلاف ریپبلیکن فرنٹ“ کو قطعی طور پر مسترد کرتا ہے۔ تمام FI امیدوار جو دوسرے مرحلے کے لئے اہل ہیں، انہیں رہنا چاہئے اور دو مرحلوں کے درمیان کے دورانیے کا فائدہ اٹھانا چاہئے تاکہ تمام دائیں بازو کی پارٹیوں پر کھلی تنقید کرسکیں، اور، اس کے ساتھ NFP کے دائیں بازو کے امیدواروں کو بھی بے نقاب کرنا چاہیے جو ایک ہفتے میں میکرونزم کے زندہ بچنے والوں کے ساتھ اکثریت بنانے کے خیال کی بھی کھلی حمایت کریں گے۔
مزید برآں، RN اور اس کے اتحادیوں کی اگلے اتوار کی جیت کے امکان کے پیش نظر، FI، جنرل کنفڈریشن آف لیبر (CGT) اور پوری مزدور تحریک کو فوری طور پر ایک مضبوط طبقاتی جنگ کی منصوبہ بندی کو تیار کرنا ہوگا تاکہ نوجوانوں اور مزدوروں کو لی پین، بارڈیلا اور ان کے گروہ کے سرمایہ دارانہ پروگرام کے خلاف متحرک کیا جا سکے۔ کوئی بھی دوسری حکمت عملی صرف انتہائی دائیں بازو کو مضبوط کر سکتی ہے اور ہمارے کیمپ کو غیر مسلح کر سکتی ہے۔