| تحریر: انقلابی کمیونسٹ انٹرنیشنل، ترجمہ: جلال جان|
طلحہ محمود چودھری، جو ایسٹ ڈیلٹا یونیورسٹی (سی ایس ای ڈیپارٹمنٹ، بہار 2020ء میں داخل ہوئے) کے طالبعلم ہیں، کو 17 جولائی کی رات 8:48 بجے بنگلہ دیش سٹوڈنٹس لیگ (حکمران پارٹی عوامی لیگ کا ایک سٹوڈنٹ ونگ) کے 20 سے 30 افراد نے زبردستی اغوا کر لیا۔ اغواہ کاری کا یہ واقعہ آگرآباد میں سی ڈی اے کے رہائشی علاقے کی سڑک نمبر 5 کے چوراہے پر پیش آیا۔
انگریزی میں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں
انہوں نے اس کا موبائل فون چیک کیا اور اس کی فیس بک پر کوٹہ اصلاحات تحریک کی حمایت میں پوسٹیں دیکھ کر، اسے اور اس کے ساتھ دیگر تین افراد کو چٹگانگ ڈبل مورنگ پولیس اسٹیشن (Chittagong Double Mooring Police Staion) کی گشت کرنے والی ٹیم کے حوالے کر دیا۔
بعد ازاں، انہیں گرفتاری کے وارنٹ کے بغیر ڈبل مورنگ پولیس اسٹیشن میں رات بھر حراست میں رکھا گیا اور اگلے دن، 18 جولائی کو صبح 11 بجے خُلشی پولیس اسٹیشن منتقل کر دیا گیا۔ اس پولیس اسٹیشن میں طلحہ پر سات جھوٹے مقدمات، جن میں قتل کرنے کی کوشش اور توڑ پھوڑ کرنے کے جھوٹے مقدمات بھی شامل ہیں، (مجموعہ تعزیرات: 143، 307، 323، 324، 326، 359، 506) عائد کیے گئے۔
چونکہ پولیس اسے وقت پر عدالت میں پیش نہیں کر سکی اس لیے طلحہ کو بغیر سماعت کے ہی جیل بھیج دیا گیا۔ عوامی تعطیلات اور کرفیو کی وجہ سے عدالت کے اجلاس ملتوی ہو گئے تھے۔
بالآخر، 24 جولائی کو عدالت کی سماعت ہوئی اور سماعت کے دوران طلحہ کی ضمانت کی درخواست مسترد کر دی گئی۔ دوسری جانب، پولیس کی پانچ روزہ ریمانڈ کی درخواست بھی عدالت نے مسترد کر دی، جس کے بعد اگلی سماعت 28 جولائی کو مقرر کی گئی۔ دوسری سماعت میں بھی عدالت نے، ضمانت اور ریمانڈ، دونوں درخواستوں کو مسترد کر دیا اور اگلی سماعت کی تاریخ چار دن بعد یعنی یکم اگست مقرر کی۔ تاہم، آج کی عدالت کی سماعت بھی منسوخ کر دی گئی اور طلحہ کے خلاف دو مزید جھوٹے مقدمات درج کر دیے گئے۔
طلحہ محمود انقلابی کمیونسٹ انٹرنیشنل کے حامی ہیں۔
ہم شیخ حسینہ کی حکومت کے زیر حراست طلحہ محمود چودھری اور باقی تمام طلبہ کی غیر مشروط رہائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔
طلحہ کی اگلی سماعت 7 اگست کو ہے۔ اس تاریخ تک، ہم اپنے تمام کامریڈوں، قارئین اور حامیوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اپنے ملک میں موجود بنگلہ دیش کے سفارتخانوں، ہائی کمیشنوں اور سفارتی مشنز سے رابطہ کریں اور طلحہ کی اور دیگر تمام طلبہ کی فوری رہائی کا بھی مطالبہ کریں۔