(انقلابی کمیونسٹ پارٹی، بلوچستان)
22 جنوری کو بلوچستان پروفیسرز اینڈ لیکچررز ایسوسی ایشن کی میزبانی میں ایجوکیشن ڈائریکٹوریٹ کوئٹہ میں ایک کامیاب گرینڈ اجلاس کا انعقاد ہوا۔ جس میں بلوچستان کے محنت کشوں اور ملازمین کی چالیس کے قریب تنظیموں نے مشترکہ جدوجہد کا اعلان کرتے ہوئے ’بلوچستان گرینڈ الائنس‘ کے نام سے بلوچستان کے محنت کشوں اور ملازمین کا سب سے بڑا صوبائی اتحاد قائم کر لیا۔
اجلاس مجموعی طور پر دو سیشنز پر مشتمل تھا۔ جس میں پہلے سیشن میں تمام شرکاء نے الائنس بنانے کی ناگزیر ضرورت اور الائنس کے مجوزہ نام پر اپنی تجاویز اور سفارشات پیش کیے۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مختلف مقررین نے کہا کہ بلوچستان گرینڈ الائنس ناروا پنشن اصلاحات، نجکاری اور صوبائی حکومت کی جانب سے محنت کشوں اور ملازمین تنظیموں کے خلاف جاری انتقامی کارروائیوں کے خلاف مشترکہ جدوجہد کرے گا اور اس سلسلے میں کسی قربانی سے دریغ نہیں کریگا۔
اس کے علاوہ الائنس کے زیر اہتمام تمام اضلاع میں ضلعی ایکشن کمیٹیاں تشکیل دی جائیں گی، جو مرکزی کال پر ضلعوں میں عملدرآمد کروائیں گی۔ الائنس نے حکومت کو خبردار کیا ہے کہ بلوچستان گرینڈ الائنس نجکاری، پینشن اصلاحات اور ریفارمز کے نام پرکسی کو مزدور دشمنی کی اجازت نہیں دے گا۔ اگر کسی بھی سطح پر اتحاد میں شامل تنظیموں کے خلاف انتقامی کارروائی کا سوچا گیا تو گرینڈ الائنس مذمت نہیں بلکہ بھرپور مزاحمت کرے گی۔
صدر بی پی ایل اے پروفیسر عبدالقدوس کاکڑ کی زیر صدارت منعقدہ اجلاس میں سول سیکرٹریٹ آفیسرز ویلفیئر ایسوسی ایشن، گورنمنٹ ٹیچرز ایسوسی ایشن بلوچستان، آل پاکستان کلرکس ایسوسی ایشن، ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن بلوچستان، اکیڈمک سٹاف ایسوسی ایشن، سینئر ایجوکیشنل سٹاف ایسوسی ایشن، بلوچستان یونیورسٹی ایمپلائز ایسوسی ایشن، بیوٹمز سٹاف ایسوسی ایشن، گورنمنٹ ٹیچرز ایسوسی ایشن (آئینی)، وطن ٹیچرز ایسوسی ایشن، جونیئر ٹیچرز ایسوسی ایشن، آفیسرز ایسوسی ایشن ٹیکنیکل مین پاور، بلوچستان سیکرٹری یونین کونسل ایسوسی ایشن، پی پی ٹی اے، بلوچستان پیرا ویٹرنری سٹاف ایسوسی ایشن، تنظیمی اتحاد میٹروپولیٹن کارپوریشن کوئٹہ، پاکستان ویٹرنری میڈیکل ایسوسی ایشن، بلوچستان ٹیکنیکل ڈرافٹس مین ایسوسی ایشن، پاکستان پیرا میڈیکل سٹاف ایسوسی ایشن 2076، آل پاکستان کلرکس ایسوسی ایشن بلوچستان پاکستان (باچا)، آل پاکستان کلرکس ایسوسی ایشن (منیر)، ایڈمنسٹریٹر آفیسرز ایسوسی ایشن جامعہ بلوچستان، بلوچستان ایری گیشن ایمپلائز ایسوسی ایشن، پاکستان یونائیٹڈ ورکرز فیڈریشن، بی ڈی اے یونین، کیسکو لیبر یونین، بلوچستان فشریز ایمپلائز ایسوسی ایشن، پی ایچ ای ایمپلائز ایسوسی ایشن، آل پاکستان لیبر فیڈریشن، اٹیچڈ ڈیپارٹمنٹ آفیسرز ایسوسی ایشن، آل بلوچستان کلرکس اینڈ ٹیکنیکل ایمپلائز ایسوسی ایشن، پاکستان ویٹرنری میڈیکل ایسوسی ایشن بلوچستان، پیپلز لیبر بیورو بلوچستان، ریلوے انقلابی یونین، ایگری کلچر ورکرز ایسوسی ایشن، پاکستان ورکرز فیڈریشن بلوچستان ریجن، نیشنل ہیلتھ پروگرام ایمپلائز یونین بلوچستان و دیگر تنظیموں کے صدور، جنرل سیکرٹریز و عہدیداران نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ جبکہ بائیں بازو کی سیاسی پارٹی انقلابی کمیونسٹ پارٹی بھی اس تاسیسی گرینڈ اجلاس میں شریک ہوئی۔
اجلاس کے شرکاء نے بلوچستان میں سرکاری ملازمین کو درپیش مسائل، اصلاحات کے نام پر اداروں کی تباہی کے منصوبوں، محنت کشوں کی یونینز اور ایسوسی ایشنز کو دیوار سے لگانے اور ان کے خلاف انتقامی کارروائیوں، مختلف فورمز سے پرامن آئینی احتجاج کرنے کے حق چھیننے کے غیر آئینی فیصلوں اور احتجاج کرنے والے رہنماؤں کے خلاف کیسز کے اندراج، پنشن پالیسی، پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے خوش نما لبادے میں اداروں کو ٹھیکیداروں کے حوالے کرنے سمیت دیگر اقدامات پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔
اور اس بات کا اعادہ کیا کہ ہر حال میں ان ملازم دشمن اور اداروں کی خریدو فروخت کے خلاف منظم تحریک و مزاحمت کی جائیگی۔ رہنماؤں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ بلوچستان بھر کی ملازمین ایسوسی ایشنز، یونینز اور فیڈریشنز کی مدد سے ایک مشترکہ پلیٹ فارم سے جدوجہد شروع کی جائے گی۔
اجلاس کے دوسرے سیشن میں بلوچستان گرینڈ الائنس کے نام سے نئے اتحاد کے قیام سمیت دیگر فیصلوں کی جمہوری انداز سے منظوری لی گئی۔ اجلاس نے متفقہ فیصلہ کیا کہ بلوچستان گرینڈ الائنس کے پلیٹ فارم سے پنشن رولز، ریکروٹمنٹ پالیسی، پرائیوٹائزیشن اور پی پی پی اے موڈ سمیت دیگر حکومتی فیصلوں کے خلاف مشترکہ جدوجہد شروع کی جائے گی۔
اجلاس کے شرکاء نے اتفاق کیا کہ اگر حکومت نیک نیتی سے گورننس کے مسائل حل کرنا چاہتی ہے اور ریفارمز لانا چاہتی ہے تو پہلے تمام شعبوں اور محکموں کے اصل اسٹیک ہولڈرز کو اصلاحاتی مراحل میں اعتماد میں لیا جائے اور ان کو فیصلہ سازی کے امور میں شامل کیا جائے۔
ملازمین تنظیموں اور اصل سٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لئے بغیر اصلاحات کا عمل ڈھونگ کے سوا کچھ نہیں لہٰذا ایسے اصلاحاتی عمل کو قطعاً قبول نہیں کیا جائے گا۔ اجلاس میں مختلف تنظیمی ڈھانچوں کی منظوری دی گئی اور آئندہ کا لائحہ عمل طے کرنے کے لئے کور کمیٹی کا اجلاس جلد ہی طلب کیا جائے گا۔ دریں اثنا وہ ملازم تنظیمیں جو اس اجلاس میں شریک نہیں ہوسکیں ان سے رابطہ کرکے بلوچستان گرینڈ الائنس میں شامل کیا جائے گا۔
مذکورہ بلوچستان گرینڈ الائنس کے تمام تر فیصلہ جات کور کمیٹی کے ذریعے ہی کیے جائیں گے جبکہ 11 رکنی ایکشن کمیٹی کا انتخاب یہی کور کمیٹی کرے گی اور پھر 11 رکنی ایکشن کمیٹی کے ارکان میں سے پانچ رکنی الائنس کا کابینہ تشکیل دیا جائے گا۔
انقلابی کمیونسٹ پارٹی کے ساتھی نے پارٹی کا موقف پیش کرتے ہوئے اجلاس کو خوش آئند قرار دیا اور اس کے نتیجے میں بننے والے الائنس کو وقت کی ناگزیر ضرورت سمجھتے ہوئے بلوچستان بھر کے محنت کشوں اور ملازمین کو مبارکباد کہتے ہوئے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ہم اپنی اس معاشی جدوجہد کے سلسلے کو سیاسی رنگ دیتے ہوئے مزدور نظریات کی جانب بڑھنا ہوگا۔
اور انہوں نے مزید کہا کہ جیسے اجلاس کے اندر مختلف شرکاء نے قیادت کے حوالے سے مبہم اور واشگاف الفاظ میں قیادت کی خلوص اور دیانت داری پر سوالات اٹھائے ہیں، ہم سمجھتے ہیں کہ اس وقت پوری دنیا میں محنت کش طبقے کے پاس قیادت کا فقدان موجود ہے اور اس فقدان کو کمیونزم کے انقلابی نظریات کے بغیر حل نہیں کیا جاسکتا۔ اور یہ الائنس اس وقت ایک انقلابی تحریک کو جنم دے سکتا ہے جب کم از کم تحریک کی قیادت مزدور نظریات سے روشناس ہو۔
اس کے علاوہ انہوں نے مزید بات کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت بلوچستان سمیت پورے پاکستان بالخصوص پنجاب اور خیبر پختون خواہ میں نجکاری کے خلاف ایک تحریک چل رہی ہے ان کے ساتھ یکجہتی کرنے اور اتحاد کرنے کا وقت آ پہنچا ہے اور اس اتحاد و اتفاق کو بنانے کے لیے انقلابی کمیونسٹ پارٹی اپنی بساط سے زیادہ انقلابی کردار ادا کرے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت عالمی سرمایہ دارانہ نظام جس نہج پر موجود ہے وہاں اصلاحات کے بجائے ردِ اصلاحات کیے جا رہے ہیں اور پوری دنیا میں محنت کش طبقے کی زندگی کو اجیرن بنانے میں سرمایہ دار طبقہ پیش پیش ہے۔ لہٰذا ہمیں موجودہ حالات کی نزاکت کو سمجھنا ہوگا اور جن بنیادوں پر یہ پالیسیاں لاگوکیجا رہی ہیں ان کا مقابلہ کرنے کے لیے بلوچستان گرینڈ الائنس میں شامل تمام تنظیموں اور دیگر محنت کش ساتھیوں کو اس نظام کی ساخت اور طبقاتی مفادات کے حوالے سے سب محنت کشوں کی سیاسی تربیت دینے کا آغاز کرنا ہوگا۔
ہم سمجھتے ہیں کہ اس وقت بلوچستان سمیت پورے پاکستان میں محنت کش طبقے کی نجکاری اور دیگر بنیادی ضروریات زندگی کے حوالے سے جو تحریک الگ الگ انگڑائی لے رہی ہے، ان تمام تر تحریکوں کو یکجا کرنے کی سخت ضرورت ہے اور اس ضرورت کو ملک گیر عام ہڑتال کے ذریعے ہی یکجا کیا جا سکتا ہے اور پورے ملک کے محنت کش طبقے کے پاس ملک گیر عام ہڑتال ہی وہ واحد اوزار ہے جس کے ذریعے صفوں میں اتحادو اتفاق پیدا ہو سکتا ہے۔
عام ہڑتال سے محنت کشوں کو اپنی قوت کا ادراک حاصل ہو جاتا ہے اور سماج کو چلانے کی ضمن میں محنت کشوں کو حکمران طبقے کی حیثیت کا بھی پتہ چل جاتا ہے۔ اگر مزدور اپنا ہاتھ روک کر کام بند کر دے تو پورے سماج کا پہیہ جام ہو جائے گا۔
آخر میں انقلابی کمیونسٹ پارٹی’بلوچستان گرینڈ الائنس‘ کے قیام پر ایک بار پھر بلوچستان سمیت پورے پاکستان کے محنت کش عوام کو مبارکباد پیش کرتی ہے اور ہم بی جی اے کے تمام ذمہ دار ساتھیوں سے اپیل کرتے ہیں کہ بلوچستان گرینڈ الائنس میں بلوچستان کے تمام مزدور تنظیموں ایسوسی ایشنز اور غیر یونینائز محنت کشوں کو اپنے ساتھ شامل کرنے کی کوششیں تیز کریں۔ بالخصوص بارڈر ٹریڈ سے منسلک محنت کش، کانکنی سے منسلک محنت کش اور دیگر غیر رسمی معیشت سے منسلک محنت کشوں کو بھی اپنی صفوں میں لازمی شامل کریں۔