|رپورٹ: ریڈ ورکرزفرنٹ، بلوچستان|
27دسمبر کو گوادر میں ماہی گیر وں نے اپنے مطا لبات کے حق میں ماہی گیر اتحاد کے زیر اہتمام احتجاجی ریلی و مظاہرے کا انعقاد کیا جس میں ماہی گیروں نے اپنی کشتیاں ساحل پر لنگر انداز کرکے احتجاجاً شکار کا بائیکاٹ کیا۔ اس احتجاجی بائیکاٹ کی بنیادی وجہ سی پیک کے سامراجی منصوبے میں شامل ایسٹ بے ایکسپریس وے کا منصوبہ ہے جس سے نہ صرف ماہی گیروں کے روزگار کو نقصان پہنچنے کا خد شہ ہے بلکہ اسکی وجہ سے ماہی گیری کے پیشے کا مکمل طور پر بند ہونے کا شدید امکان موجود ہے۔ جوکہ ضلع گودار کے غریب عوام کی معاشی طور پر نسل کشی کے مترادف ہے۔ گوادر سی پیک کا مرکز ہے جس کے ایک لاکھ کے قریب باسی معاشی نقصان کی زد میں ہیں۔ ایسٹ بے ایکسپر یس وے کے منصوبے کا ڈیزائن ماہی گیروں کو معاشی قتل کی طرف لے جارہا ہے۔
ماہی گیراتحاد کی طرف سے نکالی گئی احتجاجی ریلی میں سینکڑوں ماہی گیروں نے شرکت کی۔ ریلی کاآغاز ملا موسیٰ موڈ پورٹ روڈ سے ہوا جو مارچ کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر آفس گوادر کے سامنے دھرنا کی شکل میں اختتام پذ یر ہوئی جس سے خطاب کر تے ہوئے مقر رین کا کہنا تھاکہ ایسٹ بے ایکسپر یس وے کے منصوبے میں ماہی گیر اور مز دور کش اقدامات موجود ہیں جسکی وجہ سے ہمارا مطالبہ ہے کہ منصوبے کے ڈیزائن میں تبدیلی لاکر ماہی گیروں کے روزگار کے تحفظ کو یقینی بنایاجائے۔
مقررین نے مزید کہا کہ اس سے پہلے کئی دفعہ ہم ماہی گیروں نے احتجاج کرکے گزرگاہوں اور گودی کی تعمیر کا مطالبہ کیا تھا لیکن منصوبے کے ڈیزائن میں تبدیلی کے کوئی آثار نظر نہیں آتے۔ انہوں نے کہا کہ کہا جارہا ہے کہ سی پیک اس خطے کے کروڑوں لوگوں کو معاشی فائدہ پہنچا ئے گا لیکن گوادر سی پیک کا دل ہے اور اس دل کے ایک لاکھ کے قریب غریب باسی اپنے معاشی مستقبل کے لیے پریشان ہیں۔
انہوں نے کہاکہ ماہی گیروں کے روزگار کا مسئلہ مخصوص طبقہ کا معاشی مسئلہ ہے جبکہ دوسری طرف اس کا دارو مدار شہر کی اجتماعی معیشت سے منسلک ہے جس کا تسلسل صدیوں پر محیط ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماہی گیروں نے اپنی کشتیوں کی آمدورفت کے لیے گزرگاہوں کا مطالبہ کیا تھا جس کے لئے نالے تجو یز کیے گئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ نالے نکاسی آب کے لیے ہوتے ہیں نالیوں سے کشتیوں کو کیسے پار کیا جاسکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ماہی گیروں کا یہ مسئلہ گوادر کی مقامی آبادی کے بنیادی اور سماجی حقوق سے تعلق رکھتا ہے جو اتحاد اور اتفاق کا تقاضا کر تاہے بالخصوص ماہی گیر برادری اس ضمن میں بھر پور انہماک کامظاہر ہ کرے۔ جبکہ جو لوگ گوادر کی نمائندگی کر رہے ہیں وہ بھی اپنی ذمہ داریاں ادا کریں اگر خدانخواستہ ماہی گیروں کا روزگار چھن گیا تو یہ مقامی آبادی کے بنیادی اور سماجی حقوق کو تاراج کر سکتا ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیاکہ حکومت اور ایسٹ بے ایکسپر یس وے منصوبے کے ذمہ داران ماہی گیروں کے مطالبات پر عمل درآمد کو یقینی بنائیں اور ایسٹ بے ایکسپر یس وے کے منصوبے کے ڈیزائن میں فوری تبدیلی لائی جائے۔ جب تک مطالبات منظور نہیں کئے جاتے ماہی گیر اتحاد تمام سیاسی اور سماجی تنظیموں سے رابطہ کرکے احتجاج کر تا رہے گا۔ اس موقع پر ماہی گیر اتحاد کے رہنماؤں نے ضلعی انتظامیہ کو مطالبات پر مبنی یا د داشت بھی پیش کی۔
ہم ریڈورکرزفرنٹ کی جانب سے گوادر کے ماہی گیروں کے مطالبات کی بھرپور حمایت کرتے ہیں، اور نااہل حکمرانوں کو یہ بتانا چاہتے ہیں کہ گوادر کے ماہی گیروں کے مذکورہ بالا مطالبات جلدازجلد پورے کیے جائیں بصورتِ دیگر ہم اس سلسلے میں ملک گیر احتجاج کرنے کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔ اسکے علاوہ گوادر شہر اور مضافات میں اس وقت نہ صرف ماہی گیری کا مسئلہ ہے بلکہ پینے کے صاف پانی سمیت صحت، تعلیم، بجلی اور دوسرے بنیادی ضروریات کے مسائل بھی درپیش ہیں جن کے حل کے لیے نااہل حکمران صرف وعدے کرتے ہیں جبکہ دوسری طرف سی پیک کو پورے ملک کے لیے گیم چینجر بناکر پیش کرتے ہیں اور دوسری جانب اس منصوبے کی تعمیری سلسلے میں گوادر کے غریب عوام پر روزگار کے دروازے بند کیے جارہے ہیں۔ جنکی ہم پرزور الفاظ میں مذمت کرتے ہیں، اور یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ ایسٹ بے کی تعمیر سے اگر گوادر کے محنت کش عوام کے روزگار ختم ہوتا ہے تو انہیں متبادل ذریعہ معاش فراہم کرنے کا فی الفور بندوبست کیا جائے۔