|رپورٹ: ریڈ ورکرز فرنٹ، گوادر|
20 اکتوبر بروز منگل ماہی گیر اتحاد کے زیر اہتمام احتجاجی مظاہرے اور دھرنے کا انعقاد کیا گیا جس میں ماہی گیروں سمیت سیاسی و سماجی کارکنان نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ ماہی گیروں نے ملا موسیٰ موڑ پر دھرنا دے کر احتجاج ریکارڈ کروایا۔ یہ احتجاج چار نکاتی مطالبات پر مشتمل تھا جس میں ٹرالر مافیا کا مکمل خاتمہ، ایسٹ وے کے نام پر ماہی گیروں کی سمندر سے بے دخلی کا خاتمہ، دیمی رز پر کشتیوں کے لیے جگہ کی فراہمی اور پدی زر پر جی ٹی کے قیام جیسے بنیادی مطالبات شامل تھے۔
ماہی گیروں کا کہنا تھا کہ ساحل پر گوادر کے ماہی گیر اور محنت کشوں کا حق ہے لہٰذا ان کی بے دخلی سراسر جبر و ظلم ہے جسے ماہی گیر کسی بھی صورت برداشت نہیں کریں گے۔ قیادت کی مرضی و منشاء کیخلاف ماہی گیروں کی نچلی پرتوں نے احتجاجی مظاہرے کو دھرنے میں تبدیل کردیا۔ گوکہ احتجاجی دھرنے کی بھی اپنی محدودیت ہے، مگرعام ماہی گیروں کے دباؤ کی وجہ سے دھرنے کے انعقاد نے ماہی گیر اتحاد کی قیادت کی غداری کا کھل کر اظہار کیا ہے۔ احتجاجی دھرنا چند گھنٹوں کے بعد مذاکرات کے نتیجے میں اختتام پذیر ہوا، اور انتظامیہ نے ماہی گیروں کیساتھ مذاکرات کرکے دس دن کے اندر تمام مطالبات کو عملی جامہ پہنانے کا وعدہ کیا۔
ریڈ ورکرز فرنٹ ماہی گیروں کی جرات مند جدوجہد کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے واضح کرتا ہے کہ جدوجہد ہی حقوق کے حصول کا واحد راستہ ہے۔ اسکے علاوہ ریڈ ورکرز فرنٹ، گوادر کے ماہی گیروں کے مطالبات کی غیر مشروط حمایت کرتا ہے اور یہ باور کراتا ہے کہ وعدہ خلافی کرنا انتظامیہ اور حکمرانوں کے خمیر میں موجود ہے لہٰذا اگر دس دن کے بعد بھی مطالبات نہ مانے گئے تو پھر احتجاجی سلسلے کو مذید بڑھاتے ہوئے ضلعی انتظامیہ کو باور کرایا جائے کہ ہم ہی اس ساحل کے محافظ ہیں اور ان پر ہمارا حق ہے جو ہم چھین کر لینے کی اہلیت بھی رکھتے ہیں۔