|رپورٹ: ریڈ ورکرز فرنٹ، بلوچستان|
اتوار کے روز بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں ماہی گیروں کو تین دن سے سمندر میں جانے سے روکنے پر ماہی گیروں نے جی ٹی گیٹ پردھرنا دے کر احتجاج کیا جس میں سینکڑوں کی تعداد میں ماہی گیروں نے شرکت کی۔ احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے مقررین کا کہنا تھا کہ اگر ہم ماہی گیروں کو سمندر جانے سے روکا گیا تو ہم بھوکے مر جائیں گے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ماہی گیر ویسے بھی ٹرالر مافیا کی وجہ سے خستہ حالی کا شکار ہیں اور نانِ شبینہ نہ ہونے کی وجہ سے فاقہ کشی کی اذیت میں مبتلا ہیں۔ اس طرح کی پابندی ہماری تباہ حالی میں اضافہ کرے گی۔ یاد رہے کہ گوادر کے سمندری گردونواح میں آج بھی ٹرالر مافیا کثیر تعداد میں مچھلیوں کی نسل کشی میں مصروف ہے جبکہ عام ماہی گیر کے لیے سمندر میں جانے پر پابندی عائد ہے۔
ماہی گیروں نے مطالبہ کیا کہ انہیں اس واحد روزگار سے نہ روکا جائے اور سمندر جانے پر عائد پابندی ختم کردی جائے۔ واضح رہے کہ سیکیورٹی کی وجوہات پر ماہی گیروں کو سمندر جانے سے روکا جارہا ہے۔ رواں ماہ 20 اگست 2021ء کو گوادر میں چائنیز ورکروں پر ایک خودکش حملہ کیا گیا تھا، بعد ازاں بلوچستان میں متحرک آزادی پسند مسلح تنظیم نے ذمہ داری قبول کرلی تھی۔ اس طرح کے حملوں کی وجہ سے گوادر شہر میں سیکیورٹی کو مزید سخت کرتے ہوئے ماہی گیروں کے شکار کرنے پر پابندی لگائی گئی ہے تاہم سرکاری ذرائع نے اس حوالے سے کوئی مؤقف پیش نہیں کیا ہے۔
دریں اثناء ڈپٹی کمشنر گوادر نے ایک نوٹیفکیشن جاری کرتے ہوئے سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر شہر میں ہر قسم کے احتجاج، دھرنے، پہیہ جام اور دیگر قسم کے مظاہروں پر پابندی عائد کردی ہے، جبکہ گوادر کی سیاسی و مذہبی جماعتوں نے اس نوٹیفکیشن کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہم یہاں کے لوگوں کے بنیادی مسائل کے لیے جمہوری اور پرامن احتجاج کا حق رکھتے ہیں۔ ڈپٹی کمشنر کے نوٹیفکیشن میں یہ کہا گیا ہے کہ یہ مظاہرے اور دھرنے سی پیک کے ترقیاتی منصوبوں میں خلل ڈال رہے ہیں۔ اس تناسب سے احتجاج کے دائروں کو پریس کلب اور سورگ دل فٹ بال گراؤنڈ تک محدود کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
ریڈ ورکرز فرنٹ بلوچستان گوادر کے ماہی گیروں کے تمام تر مطالبات کی غیر مشروط حمایت کرتا ہے اور انہیں باور کراتا ہے کہ حقوق مسلسل اور منظم جدوجہد سے چھینے جاسکتے ہیں۔ اس کے علاوہ ہم گوادر کے سمندری علاقے میں ملکی و غیر ملکی قانونی و غیر قانونی ٹرالر مافیا کی موجودگی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ قانونی و غیر قانونی ٹرالر مافیا کے شکار پر مکمل پابندی عائد کی جائے تاکہ مچھلیوں کی نسل کشی بند ہوسکے اور غریب ماہی گیروں کی روزی روٹی کا قلع قمع نہ ہو۔
اس کے علاوہ ریڈ ورکرز فرنٹ مطالبہ کرتا ہے کہ اگر ان غریب ماہی گیروں کی موجودگی سیکیورٹی کے لیے خطرہ ہے تو ان تمام ماہی گیروں کو متبادل روزگار فراہم کیا جائے تاکہ وہ فاقہ کشی پر مجبور نہ ہوں۔ اس کے ساتھ ساتھ ہم سمجھتے ہیں کہ بلوچستان کے ماہی گیروں کو سندھ کے ماہی گیروں سمیت دیگر محنت کشوں کے ساتھ مل کر زیادہ طاقت کے ساتھ اپنی جدوجہد کو منظم کرنا پڑے گا۔ جبکہ ماہی گیروں کے اوپر ریاست کی جانب سے معاشی دہشت گردی کے خلاف بلوچستان کی ٹریڈ یونینز قیادتوں کی مسلسل خاموشی سمجھ سے بالاتر ہے کیونکہ بلوچستان کے ماہی گیروں کا احتجاجی سلسلہ پانچ سالوں سے چل رہا ہے۔ اس لیے ہم بلوچستان بھر کی ٹریڈ یونینز قیادتوں سمیت عام محنت کشوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ مشکل کی اس گڑی میں ماہی گیروں کا ساتھ دیں۔