|رپورٹ: عمر ریاض، ریڈ ورکرز فرنٹ، اسلام آباد|
گذشتہ روز فیڈریشن فار فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائز کی کال پر مختلف وفاقی اداروں کے ملازمین کی بڑی تعداد درپیش مسائل کے خلاف اسلام آباد پریس کے سامنے اکٹھی ہوئی۔ احتجاج کی قیادت چئیرمین چوہدری مختار نے کی۔ منتظمین میں عمران مغل صدر فیڈریشن، شاہد جنجوعہ جنرل سیکرٹری، راجہ بلال چیف آرگنائزر، سردار صدیق سینئر وائس چیئرمین، ضیاء خان یوسفزئی میڈیا چیف، چوہدری قدیر سینئر نائب صدر، ملک طاہر اعوان جوائنٹ سیکرٹری، صداقت عباسی وائس چیرمین، مظہر اقبال نائب صدر و دیگر شامل تھے۔ وفاقی ملازمین کی پندرہ سے زائد تنظیموں نے احتجاج میں شرکت کی، جن میں فیڈرل سیکریٹریٹ ایمپلائز کوآرڈینیشن کونسل، نان ٹیچنگ ایسوسی ایشن، آل ایسوسی ایشنز پمز، پوسٹل ایمپلائز یونین، پی ڈبلیو ڈی یونین، قومی ادارہ صحت ایسو سی ایشن، پاکستان بیت المال ایسوسی ایشن، فیڈرل گورنمنٹ ٹیچرز ایسوسی ایشن، ماڈل کالج ایسوسی ایشن، سپیشل ایجوکیشن ایمپلائز ایسوسی ایشن، اے جی پی آر ایسوسی ایشن، پاکستان ریلوے، کیرج فیکٹری ایسوسی ایشن، ایمپلائز ویلفیر ایسوسی ایشن اسلامک یونیورسٹی، اوپن یونیورسٹی ایسوسی ایشن، پاکستان ٹیلی ویژن ایسوسی ایشن، سی ڈی اے یونین، اے ٹی وی یونین اور دیگر نے شرکت کی، احتجاج میں بڑی تعداد میں ملازمین نے شرکت کی جن کے مطالبات ذیل تھے:
ایڈہاک ریلیف کو بنیادی تنخواہ کا حصہ بنایا جائے، دوران ملازمت بچوں کا کوٹہ دیا جائے، ڈیلی ویجز، کنٹریکٹ، ڈی۔پی۔ایل و پی ایم پیکیج ملازمین کی مستقلی کی جائے، درجہ چہارم ملازمین کو اپ گریڈ کیا جائے، وفاقی کیڈرز کی اپ گریڈیشن صوبوں سے بہتر کی جائے، یوٹیلیٹی الاؤنس کا اجراء صوبوں سے بہتر کیا جائے، ہاؤسنگ فاؤنڈیشن پلاٹوں کی مقرہ قیمتیں کم کی جائیں، 20 فیصد اسپیشل الاؤنس ماتحت محکموں کو دیا جائے، تمام اداروں کی تنخواہوں کو کم از کم ڈبل کیا جائے، ہاؤس رینٹ الاؤنس میں سو فیصد اضافہ کیا جائے، میڈیکل الاؤنس اور کنوینس الاؤنس کم از کم دس ہزار دیا جائے،معذور ملازمین کے الاؤنس میں اضافہ کیا جائے، کیپیٹل الاؤنس کا اجراء کیا جائے،عیدین الاؤنس دیا جائے، کمپیوٹر الاؤنس دیا جائے، اضافی تعلیمی قابلیت کی انکریمنٹس کی بحالی کی جائے، گروپ انشورنس ریٹائرمنٹ پر ملازم کو واپس کی جائے، ایجوکیشن الاؤنس کا اجراء کیا جائے، چار درجاتی فارمولے کی ری ایڈجسٹمنٹ کی جائے، بڑے محکموں میں اے جی پی آر کی برانچ قائم کی جائے، پروموشن کوٹہ 50 فیصد کیا جائے، شادی گرانٹ میں اضافہ کیا جائے، حج کوٹہ تمام وفاقی ملازمین میں کم از کم 5000 لوگوں کو دیا جائے، ریٹائر ملازمین کی ماہانہ بینولنٹ فنڈ گرانٹ میں اضافہ کیا جائے، عہدیدار ملازمین ایسوسی ایشن کے خلاف انتقامی کاروائیاں بند کی جائیں، سٹاف ویلفئیر آرگنائزیشن کی خدمات کو دیکھتے ہوئے مزید بہتر بنایا جائے، NTS و دیگر ٹیسٹنگ اتھارٹیز کا خاتمہ کر کے اداروں کو با اختیار بنایا جائے، وفاقی اداروں میں دفتری زبان اردو کی جائے، ہائرنگ کی مد میں 100 فیصد اضافہ کیا جائے اور اسے بنیادی تنخواہ کا حصہ بنایا جائے، ملازمین کے لیے رہائشی قلت کو دور کرنے کے لیے نئے گھر بنائیں جائیں، ملازمین کے تبادلے پر گھر رکھنے کے دورانیے کو بڑھایا جائے، ریٹائرمنٹ کے بعد گھر رکھنے کا دورانیہ بڑھا کر چھ ماں سے ایک سال کیا جائے، مکانوں کی الاٹمنٹ میں کلاس فور ملازمین کے ساتھ تفریق ختم کرتے ہوئے بی ٹاپ کی بھی سہولت دی جائے، تمام وفاقی ملازمین کی تنخواہوں میں 5 فیصد کٹوتی ختم کی جائے، ہیلتھ رسک بحال کیا جائے، پاکستان پوسٹ کیڈر کی اپ گریڈیشن، مکانوں کی الاٹمنٹ و ہفتہ وار چھٹی دی جائے، لیبر کی ایم این اے اور سنیٹر کے لیے نشستیں مخصوص کی جائیں ، سٹیل مل اور پی آئی اے کی پرائیویٹائزیشن ختم کی جائے۔ تمام لیڈر شپ نے مزدوروں کے مسائل پر بات کی اور حکومت کے ساتھ مذاکرات کر کے تین ہفتوں کا وقت دیا ہے کہ اگر مطالبات نہ حل ہوئے تو دوبارہ پارلیمنٹ کا گھیراؤ کریں گے۔ ریڈ ورکرز فرنٹ کے نمائندوں نے مزدوروں میں لیف لیٹ تقسیم کیے اور مختلف مزدورں سے گفتگو کی، اور ان کے ساتھ اس جہدوجہد میں شانہ بشانہ کھڑے رہنے کی یقین دہانی کروائی۔