|رپورٹ: نمائندہ ورکرنامہ، فیصل آباد|
پاور لومز کے مزدوروں کی بڑی تعداد نے ڈپٹی کمشنر دفتر کے سامنے احتجاج کیا۔ مزدوروں کے کا کہنا تھا حکومت نے کم از کم اجرت 15000روپے کا اعلان کیا ہے مگر فیکٹری مالکان مزدوروں کی تنخواہوں میں اضافہ کرنے پر راضی نہیں ہیں۔ اس کے علاوہ بہت سے مالکان نے مندی کا بہانہ کر کے خود ساختہ فیکٹریاں بند کر دیں ہیں تاکہ مزدوروں کے تنخواہوں میں اضافے کے مطالبے کو مانے بغیر انہیں پہلے والی اجرتوں پر کام کرنے پر مجبور کیا جائے۔
مالکان کے اس عمل کی وجہ سے ہزاروں کی تعداد میں مزدور بے روزگار ہیں اور نوبت فاقوں تک آگئی ہے۔ مزدوروں کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہر سال حکومت کم از کم اجرت میں اضافہ کرتی ہے۔ گو کہ حکومت کی اعلان کی گئی اجرت سے بھی ہمارا گزر بسر بہت مشکل سے ہوتا ہے مگر اس اجرت کو لینے کے لیے بھی ہمیں ہر سال احتجاج کا راستہ اختیار کرنا پڑتا ہے۔ پھر کہیں جا کر مالکان کی طرف سے اجرتوں میں اضافہ کا اعلان کیا جاتا ہے۔ اور اس اضافے کا تناسب بھی بہت کم ہوتا ہے۔ مزدوروں نے مطالبہ کیا کہ ہمیں سوشل سکیورٹی کارڈ اور EOBI کارڈ جاری کیا جائے۔ مزدوروں نے کہا کہ اگر ہمارے مطالبات نہ مانے گئے تو جو فیکٹریاں چل رہی ہیں ہم انہیں بھی بند کر دیں گے۔ مزدوروں نے کہا کہ جب تک ہمارے مطالبات نہیں مانے جاتے تو ہم ڈپٹی کمشنر کے دفتر کے سامنے دھرنا دیں گے۔