|رپورٹ: ریڈ ورکرز فرنٹ فیصل آباد |
سرمایہ دارانہ نظام نے اپنے منافعوں کی ہوس میں فیصل آباد میں پاور لومز میں کام کرنے والا ایک اور مزدور نگل لیا۔ ناصرویونگ فیکٹری، جو مین عیدگاہ روڈنوابانوالہ میں واقع ہے، میں 50سالہ عبدالغنی کی موت فیکٹری میں ناقص حفاظتی انتظامات کی وجہ سے کرنٹ لگنے کے باعث ہوئی۔
پاور لومز میں یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں اس سے کچھ عرصہ پہلے احمد یار کی موت بھی کرنٹ لگنے سے ہوئی تھی اور ایسے ہزاروں سے کیسز ہیں جو رپورٹ نہیں ہوتے اور کئی عبدالغنی اور احمد یار جیسے محنت کش ناقص انتظامات کی بھینٹ چڑھ جاتے ہیں کیونکہ جوں جوں سرمایہ داروں کی سرمائے کی ہوس بڑھتی جاتی ہے ان کی ہر ممکن کوشش ہوتی ہے کہ حفاظتی انتظامات جیسے ’فضول خرچ‘ سے بچا جائے کیونکہ منافع کا کچھ حصہ حفاظتی انتظامات کی مد میں صرف کرنا پڑتا ہے۔ ایسی صورتحال میں محنت کشوں کے کسی بھی قسم کے ردعمل سے بچنے کے لیے وہ نام نہاد ٹریڈیونین اور لیبر ڈیپاٹمنٹ کا سہارا لیتے ہیں اور ان کو ماہانہ ’’ہدیہ‘‘ بھی نظر کرتے ہیں تاکہ حفاظتی انتظامات جیسے معاملات پر پیسہ خرچ نہ کرنا پڑے۔ ناقص انتظامات کی وجہ سے ہر سال ہزاروں جانیں اس سرمایہ داری کی نظر ہو جاتی ہیں۔
یہ سوالیہ نشان ہے ایسی نام نہاد ٹریڈ یونین پر جس نے پچھلے دس سا ل سے پاورلومز ورکرز کے حقوق کے تحفظ کا ٹھیکہ اٹھا رکھا ہے اور آج تک فیکٹریوں میں موجود بنیادی مسئلے حفاظتی انتظامات کو حل نہیں کرواسکی۔ ہم سمجھتے ہیں عبدالغنی کی موت کی ذمہ دار صرف فیکٹری انتظامیہ ہی بلکہ نام نہاد ٹریڈ یونین اور لیبر ڈیپارٹمنٹ بھی ہیں جو فیکٹری انتظامیہ کی پشت پناہی کرتے ہیں۔ اس لیے محنت کشوں کو چاہیے کہ ایسے تمام ٹریڈ یونین لیڈران اور کاغذوں میں موجود لیبر ڈیپارٹمنٹ سے متعلقہ کسی بھی قسم کی خوش فہمیوں کو دماغ سے نکال باہر پھینکیں اور اپنے حقوق کے لیے منظم ہوتے ہوئے نئی قیادتیں تعمیر کریں جو محنت کش طبقے کی حقیقی نمائندگی کر سکے اور اپنے حقوق حاصل کرنے کی جنگ کو آگے بڑھاتے ہوئے اس سرمایہ داری کو اکھاڑ پھینکیں۔ سوشلسٹ انقلاب ہی محنت کشوں کی نجا ت کا واحد راستہ ہے۔