ٹرمپ کی تجارتی جنگ: امریکہ، کینیڈا اور میکسیکو کے کمیونسٹوں کا مشترکہ اعلامیہ

|امریکہ، کینیڈا اور میکسیکو میں RCI کا اعلامیہ|

ہم انقلابی کمیونسٹ انٹرنیشنل کے امریکہ، کینیڈا اور میکسیکو سیکشنز کا مشترکہ اعلامیہ جاری کر رہے ہیں جس میں کینیڈا اور میکسیکو پر ٹرمپ حکومت کی جانب سے لگائی گئی محصولات کا مقابلہ کرنے کے لیے محنت کش طبقے کے اتحاد اور عالمگیریت کی لازمیت کو بیان کیا گیا ہے۔

انگریزی میں پرھنے کے لیے یہاں کلک کریں

ٹرمپ حکومت کی جانب سے دیگر ممالک سمیت کینیڈا اور میکسیکو پر لگائی گئی حالیہ محصولات نے ایک دیوہیکل سیاسی انتشار پیدا کر دیا ہے۔ انقلابی کمیونسٹوں کے لیے اہم ہے کہ اس فیصلے کے محرکات بیان کرتے ہوئے محنت کش طبقے کے مفادات کے تحفظ میں ایک سیاسی پوزیشن واضح کی جائے۔

کینیڈا میں بورژوا سیاست دانوں اور کاروباری قائدین نے پوری عوام کو ”ٹیم کینیڈا“ کے نام پر متحد ہونے کی کال دی ہے اور جوابی محصولات کا اعلان کیا ہے۔ میکسیکو میں کلاڈیا شین بام (Claudia Sheinbaum) کی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ وہ ”باعزت“ طریقے سے ملک کی ”خودمختاری اور آزادی“ کا تحفظ کریں گے۔

ٹرمپ محصولات ایک عرصے سے جاری معاشی تحفظاتی پالیسیوں میں مزید شدت کا اظہار ہیں۔ ٹرمپ کی پہلی صدارت میں بھی ایسا ہی ہوا تھا اور اس پالیسی کو بعد میں بائیڈن نے بھی جاری رکھا تھا۔ یہ دوسری عالمی جنگ کے بعد عالمی تجارت میں دیوہیکل وسعت کے برعکس تھا جسے بعد میں عالمگیریت کا نام دیا گیا۔

سرمایہ داری میں پیداواری قوتوں کی تعمیر و ترقی میں دو مرکزی رکاوٹیں ذرائع پیداوار کی نجی ملکیت اور قومی ریاست ہیں۔ بورژوا انقلابات کے عہد میں ایک قومی ریاست کا قیام دیوہیکل تاریخی ترقی پسند قدم تھا جس نے جاگیردارانہ رکاوٹوں کو روندتے ہوئے ایک قومی منڈی تعمیر کی اور پیداواری قوتوں کی تعمیر و ترقی میں ایک عمل انگیز کردار ادا کیا۔

آج سے سو سال پہلے سامراجیت کے ظہور پذیر ہونے پر اس عہد کا اختتام ہو گیا۔ سرمایہ داری میں نشونما پانے والی معاشی قوتیں اب قومی ریاست میں مزید قید نہیں رہ سکتی تھیں جو اب رجعتی رکاوٹیں بن چکی ہیں۔ بے قابو بحران اور سامراجی ریاستوں کے درمیان بڑھتے تضادات کے نتیجے میں دہائیوں پر محیط عدم استحکام رہا اور دو عالمی جنگیں بھی ہوئیں۔ ناقابل تلافی الام و مصائب اور دیوہیکل تباہی و بربادی کے بعد ہی سرمایہ داری دوسری عالمی جنگ کے بعد ایک طویل خوشحالی کے عہد میں داخل ہو سکی جس کا اختتام 1970ء کی دہائی میں ایک نئے عالمی معاشی بحران پر ہوا۔

روس میں سٹالنزم کے انہدام اور چین میں سرمایہ داری کی بحالی کے ساتھ عالمی منڈی اور مزید معاشی ادغام کا ایک نیا عہد شروع ہو گیا۔ وسیع پیمانے پر سستی محنت کی دستیابی اور نئی منڈیوں تک رسائی نے عالمی سرمایہ داری کو وقتی دوام بخشا۔ اس کے نتیجے میں چین اور روس جیسے نئے سامراج منظرنامے پر ابھرے اور اب وہ امریکہ کے ساتھ عالمی تسلط کی تگ و دو میں لگے ہوئے ہیں۔

سرمایہ داری کے موجودہ بحران میں منڈیوں کے اندر مسابقت کے لیے بے انتہاء شدت بڑھ رہی ہے۔ عالمگیریت کو بریک لگ چکی ہے اور دنیا لڑاکا متصادم معاشی بلاکوں میں بٹ رہی ہے۔ مرکزی قوتیں معاشی قومیت کی جانب واپس پلٹ رہی ہیں جس کا بنیادی مطلب بیروزگاری کو برآمد کرنا ہے۔ یہ ٹرمپ کی ”سب سے پہلے امریکہ“ پالیسی کا حقیقی جوہر ہے۔ اگر امریکہ سب سے پہلے ہے تو اس کا مطلب ہے کہ باقی ممالک آخر میں آتے ہیں۔

ٹرمپ کا پیغام سادہ ہے کہ اگر محصولات سے بچنا ہے تو اپنی پیداوار امریکہ میں منتقل کرو۔ امریکہ کے محنت کشوں کو اس کا پیغام ہے کہ محصولات کا مطلب اچھی اجرت والی صنعتی نوکریاں ہیں۔ لیکن مسئلہ یہ ہے کہ محصولات کا یہ نتیجہ ہو نہیں سکتا۔

درحقیقت یہ پالیسی اعتراف ہے کہ امریکی سرمایہ داری اب عالمی منڈی میں مقابلہ کرنے کے قابل نہیں رہی۔ تحفظاتی پالیسیاں سرمایہ داری کے بحران کا اظہار ہیں اور خاص طور پر عالمی سطح پر امریکی سامراج کے نسبتی انحطاط کا اظہار ہے۔ یہ ایک کوشش ہے کہ اس عمل کو روکا جا سکے یا کم از کم جزوی طور پر اس سے بچا جا سکے۔

تحفظاتی پالیسیاں اور تجارتی جنگیں سرمایہ داری کا بحران حل نہیں کر سکتیں۔ درحقیقت ان کے نتیجے میں یہ بحران مزید وسعت اور شدت اختیار کرے گا۔ 1929ء میں اسٹاک ایکسچینج کے انہدام کے بعد یہ کرنسیوں کی قدر میں مسابقتی کمی اور محصولات تھے جنہوں نے عالمی معیشت کو گہرے گڑھے میں دھکیل دیا تھا۔

امریکہ، کینیڈا اور میکسیکو کی معیشتیں ایک دوسرے میں انتہائی گہرائی کے ساتھ مدغم ہو چکی ہیں جس میں 1994ء میں منظور ہونے والے NAFTA معاہدے نے فیصلہ کن کردار ادا کیا ہے۔ سپلائی لائنز قومی سرحدوں پر بکھری پڑی ہیں۔ کسی بھی قسم کی رکاوٹ سے معاشی بدحالی جنم لے گی جس کے نتیجے میں سرمایہ دار محنت کشوں کو قیمتوں میں اضافے، نوکریوں سے جبری برخاستگیوں، استحصال میں مسلسل اضافے اور فیکٹریوں کی بندش کی شکل میں اس بدحالی کو برداشت کرنے پر مجبور کریں گے۔

ہمیں واضح ہونا چاہیے کہ آزاد تجارت نے محنت کشوں کو تباہ و برباد ہی کیا ہے جس کا نتیجہ منجمد اجرتیں، فیکٹریوں کی بندش اور کام کے بدترین حالات ہیں۔ لیکن تجارتی جنگوں سے کوئی ایک مسئلہ حل نہیں ہو گا۔

ٹرمپ محنت کشوں کو آپس میں لڑانے کی کوششیں کرر ہا ہے اور UAW جیسی یونینز کے قائدین بے حیائی اور ڈھٹائی سے اس پروگرام کی حمایت کر رہے ہیں۔ کینیڈا یا میکسیکو میں ہزاروں محنت کشوں کو بیروزگار کر کے امریکی محنت کشوں کی زندگی بہتر نہیں ہو سکتی۔ مالکان کے خلاف ایک مشترکہ جدوجہد ناگزیر ہو چکی ہے جو اربوں لوٹ کھسوٹ رہے ہیں جبکہ محنت کشوں کے حالاتِ زندگی مسلسل تباہ و برباد ہو رہے ہیں۔

ہم میکسیکو کے محنت کشوں اور غریب کسانوں کی امریکی سامراج کی بدمعاشی کے خلاف جدوجہد کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔ کلاڈیا شین بام نے میکسیکو کی خودمختاری اور آزادی کے دفاع میں تحرک کی کال دی ہے۔ ہم انقلابی کمیونسٹوں کا مؤقف ہے کہ ایک مستعد سامراج مخالف جدوجہد کا مطلب بلا معاوضہ امریکی اجارہ داریوں کو قومیانا اور محنت کشوں کے جمہوری کنٹرول میں لینا ہے۔ لازارو کارڈیناس (Lazaro Cárdenas) اس کی ایک مثال ہے جب اس نے برطانوی تیل کی کمپنیوں کو قومیا لیا تھا! اگر کمپنیاں محصولات کو بہانہ بنا کر پیداوار کا عمل بند کرتی ہیں تو محنت کشوں کو ان پلانٹس پر قبضہ کر لینا چاہیے اور محنت کشوں کے کنٹرول میں قومیانے کا مطالبہ کرنا چاہیے۔ ”قومی“ بورژوازی کی مالیاتی سرمایہ کاری اور سبسڈیوں کے ذریعے حمایت سے میکسیکو سماج کا کوئی ایک حقیقی مسئلہ حل نہیں ہو گا۔ ہمارا مقصد مالکان کی تبدیلی نہیں بلکہ سرمایہ داری کا خاتمہ ہے۔

کینیڈین محنت کشوں کے لیے ہمارا پیغام ہے کہ مالکان یا سرمایہ دارانہ سیاست دانوں پر اعتماد مت کرو۔ سرمایہ داروں کے ساتھ قومی اتحاد کا جھوٹا نظریہ مردہ باد! ہم نوکریوں اور کام کے حالات کے تحفظ کے لیے طبقاتی جدوجہد کے حامی ہیں جس میں فیکٹریوں پر قبضہ شامل ہے! سرمایہ داروں کو سبسڈیوں کے برعکس ہم محنت کشوں کے کنٹرول میں قومیانے کی پالیسی کی حمایت کرتے ہیں تاکہ عوام کی ضروریات کے تحت منصوبہ بندی کی جائے۔ ظاہر ہے کئی متاثر صنعتیں امریکہ سے منسلک سپلائی لائنز کا اہم حصہ ہیں۔ کینیڈین محنت کشوں کو اپنے روزگار کے تحفظ کے لیے سرحد پار اپنے طبقاتی بھائیوں اور بہنوں کے نام اپیل جاری کرنی چاہیے۔ محنت کشوں کے کنٹرول میں کمپنیاں قومیا کر انہیں از سر نو منظم کیا جا سکتا ہے تاکہ محنت کشوں کی ضروریات پوری ہو سکیں (ایمبولینس، عوامی ٹرانسپورٹ سازی وغیرہ)۔

امریکی محنت کشوں کو ہمارا پیغام ہے کہ، مالکان کے ساتھ ”شراکت داری“ مردہ باد! ٹرمپ کی محصولات کوئی ایک مسئلہ حل نہیں کریں گی۔ یونین سازی اور طبقاتی جدوجہد کا طریقہ کار ہی نوکریوں اور کام کے حالات کا تحفظ کر سکتے ہیں۔ ہمیں 1930ء کی دہائی میں بننے والے ہڑتالی دھرنوں کی روایت کی جانب بڑھنا ہو گا جس نے UAW کو جنم دیا تھا!

حتمی تجزیے میں محصولات اور تجارتی جنگیں سرمایہ دارانہ بحران کا اظہار ہیں۔ محنت کشوں کے لیے اس غلیظ گلے سڑے نظام میں کوئی حتمی حل موجود نہیں ہے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ محنت کش اپنا مستقبل اپنے ہاتھوں میں لیں اور اجرتی غلامی کا ہمیشہ کے لیے خاتمہ کریں۔

سرحدوں کے پار محنت کش طبقے کا اتحاد زندہ باد!

ایک عالمی سوشلسٹ فیڈریشن کے حصے کے طور پر شمالی امریکہ کی ایک سوشلسٹ فیڈریشن زندہ باد!

انقلابی کمیونسٹس آف امریکہ (RCI کا امریکی سیکشن)

انقلابی کمیونسٹ پارٹی/ پارٹی کمیونسٹے ریوولوشیونیر (RCI کا کینیڈین سیکشن)

آگنائزیشیون کمیونسٹا ریوولوشیوناریا (RCI کا میکسیکی سیکشن)

Comments are closed.