|رپورٹ: ریڈ ورکرز فرنٹ، گوجرانوالہ|
بیکن ہاؤس سکول کی ہیڈ نے اپنے ملازمین کے ساتھ درندگی کی انتہا کر دی ہے۔ پرنسپل اساتذہ سے ان کی قوت سے زیادہ کام کرواتی ہے اوران پر حد سے زیادہ کام کا بوجھ ڈالا ہوا ہے۔ اساتذہ سے نہ صرف سکول میں سٹے بیک کروا کے ان سے اوقاتِ کار سے زیادہ کام لیا جاتا ہے بلکہ ان کو گھر کے لیے بھی دیا جاتا ہے۔ اساتذہ کو بات بات پہ بے عزت کرنا اور انہیں ہراساں کرنا معمول بن چکا ہے۔ جس کی وجہ سے بہت سے اساتذہ ذہنی تناؤ کا شکار ہیں۔ استحصال کا یہ عالم ہے کہ اساتذہ سے دو گنا، تین گنا کام لیا جاتا ہے لیکن تنخواہ انہیں ایک کام کی ملتی ہے۔
حالیہ عرصے میں ایک ٹیچر، جو کہ حاملہ تھی، کی طبیعت خراب ہو گئی۔ اسے ہسپتال منتقل کیا گیا اور ڈاکٹر نے بتایا کہ اس کا حمل گرتے گرتے بچا ہے۔ ڈاکٹر نے طبیعت خراب ہونے کی وجوہات ذہنی تناؤ، ضرورت سے زیادہ کام کرنے اور آرام نہ کرنا بتائی ہیں اور یہ بھی کہا کہ اگر یہ وجوہات برقرار رہیں تو حمل ضائع بھی ہو سکتا ہے۔ لہٰذا اس ٹیچر کو مکمل طور پر آرام کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
ایسے میں پرنسپل نے بھی اس معاملے کو ٹھنڈا کرنے کے لیے ہمدردی کا ناٹک کرتے ہوئے اس ٹیچر کو آرام کرنے کے لیے چھٹیاں دے دی ہیں۔ لیکن ان جھوٹی ہمدردیوں سے نجی تعلیمی اداروں کے مالکان اور ان اداروں میں براجمان پرنسپلز کی درندگی اور سفاکیت چھپ نہیں سکتی۔ یہ اپنے منافعے کو بچانے کے لیے کسی بھی حد تک گر سکتے ہیں، اس کے لیے یہ انسان کی جان لینے میں بھی ذرہ برابر عار محسوس نہیں کرتے۔ سرمایہ دارانہ نظام اور اس کے رکھوالوں کا یہی کردار ہے کہ یہ انسانوں کے قاتل ہیں۔
ریڈ ورکرز فرنٹ نجی اداروں میں ملازمین کے ساتھ ہونے والے تمام ظلم و جبر اور زیادتیوں اور استحصال کی شدید مذمت کرتا ہے۔ ریڈ ورکرز فرنٹ نجی اداروں کے اساتذہ کو یہ پیغام دیتا ہے کہ ان کے تمام مسائل کی بڑی وجہ اداروں میں اساتذہ کی یونین کا نہ ہونا ہے جو کہ بذاتِ خود ایک بہت بڑا مسئلہ ہے۔ جس کے لیے نجی اداروں کے اساتذہ کو یکجا ہو کر اپنی یونین بنانی ہو گی تاکہ اساتذہ ہراسمنٹ سے لے کر تنخواہوں تک اپنے ہر مسئلے کے خلاف اپنی یونین کے ذریعے مؤثر انداز میں لڑ سکیں۔
اساتذہ اتحاد زندہ باد!
اساتذہ کی یونین بحال کی جائے!