|رپورٹ: ریڈ ورکرز فرنٹ، گوجرانوالہ|
کورونا کی وباء کے بعد لاکھوں لوگوں کو جبراً بیروزگار کیا جارہا ہے۔ ان میں بڑی تعداد نجی سکولوں کے اساتذہ کی ہے۔ پہلے پرائیویٹ کالج کے اساتذہ کو اس وباء کے دوران جبراً فارغ کردیاگیا۔ ان کا پرسان حال کوئی نہیں ہے اور اب چار ماہ لاک ڈاؤن میں تنخواہ دینے کے بعد اشرافیہ کے سکولوں سے اساتذہ کو فارغ کرنے کا سلسلہ چل نکلا ہے۔ اگست میں گوجرانوالہ کے ایل۔جی۔ایس کی جونئیر برانچ سے 25 سینئر اور سپورٹ اساتذہ کو یہ کہہ کر چھٹی دی گئی ہے کہ آج سے آپ لوگ فارغ ہیں، جب سکول کھلیں گے تو آپ کو واپس بلا لیا جائے گا۔ ابھی تک تو سکول انتظامیہ یہی کہہ رہی ہے کہ جب سکول کھلیں گے تو سب کو واپس بلا لیا جائے گا لیکن سب جانتے ہیں کہ اب انہیں واپس نہیں بلایا جائے گا۔ نیا سٹاف رکھا جائے گا کیونکہ اسی میں سکول مالکان کوفائدہ ہے۔ نئے سٹاف کو اجرت کم دینی پڑے گی اور رعب بھی جھاڑا جائے گا کہ آپ ناتجربہ کار ہیں پھر بھی آپ کو ہم نے ملازمت میں رکھا ہے۔ علاوہ ازیں سینئر برانچ گوجرانوالہ سے بھی کئی سپورٹ اساتذہ کو اسی طرح فارغ کر دیا گیا ہے۔
سکول مالکان نے طویل عرصے سے لوٹ مار کا بازارگرم کرکھا ہے۔ ان کے بینک بیلنس بھرنے کا نام نہیں لیتے اور دوسری طرف سکول عملے کے حالات زندگی بد سے بدتر ہوتے جا رہے ہیں۔ سارا سال استحصالی نظام چلا نے اور کم سے کم اجرت میں زیادہ سے زیادہ کام کرانے والوں کو یہی اساتذہ سانپ اور بچھونظر آتے ہیں جو ان کو ڈستے ہیں۔ کچھ دنوں سے یہ خبریں بھی گرم تھیں کہ نجی سکول ہیلپنگ اساتذہ کو نکال رہے ہیں۔ کیونکہ ایل۔جی۔ایس میں ایسا کوئی واقع نہیں ہوا اس وجہ سے عملہ قدرے مطمئن دلجوئی سے کام میں لگا ہوا تھا۔ پھر ایک دن اچانک تمام اساتذہ کو بغیر تنخواہ کے سکول سے طویل غیر مدتی چھٹی پر بھیج دیا گیا۔ وہ اساتذہ جن کا انحصار صرف اور صرف اس تنخواہ پر نہیں تھا وہ تو کسی طرح اپنا انتظام کرلیں گے، لیکن ان لڑکیوں کا کیا ہو گا جن کا پورا گھر ان کی تنخواہ سے چل رہا تھا؟ اس ناانصافی کے خلاف ان کی آنکھوں میں صرف آنسو تھے۔ ذہن میں یہ سوالات ابھرتے ہیں کہ
آخر کب تک اساتذہ اپنے لہو سے ان لوگوں کی جیبیں بھرتے رہیں گے! کب ان کی فریاد سنی جائے گی؟ اب وقت آگیا ہے کہ ہم ان سرمایہ داروں سے اپنا حق چھین لیں۔ کیا حکومت نے نہیں کہا تھا کہ نجی سکولوں کو اجازت نہیں ہوگی کہ وہ سکولوں سے اساتذہ کو فارغ کریں؟ یا یہ کب کہا تھا کہ جب تک سکول نہیں کھلتے تب تک سکول کے آدھے سٹاف کو فارغ کردیا جائے؟ خود غرض سرمایہ دارانہ نظام اورسکول مافیہ کے خلاف آواز بلند ہونی چاہیے۔ اساتذہ کو اپنے حقوق کے لئے آواز بلند کرنی ہوگی ورنہ یہ سرمایہ دارانہ نظام ان کو نگل جائے گا۔ ان حالات میں تمام نجی اساتذہ کو متحد ہونے کی ضرورت ہے تاکہ وہ اپنے حقوق حاصل کر سکیں۔