پاکستان میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ اور گلگت بلتستان میں گرین ٹور ازم

|رپورٹ: انقلابی کمیونسٹ پارٹی، گلگت بلتستان|

آج سے تقریباً تیس سال قبل 90 کی دہائی میں پاکستانی حکومت نے پاکستان میں بجلی کی پیداوار بڑھانے کی غرض سے چند سرمایہ دار کمپنیوں سے معاہدے کیے، ان کمپنیوں کو آئی پی پیز (Independent Power Producers) کہا جاتا ہے۔ یقینا آپ سب نے ان آئی پی پیز (IPPs) کے بارے میں سنا ہو گا۔ جب ان سے معاہدے ہو رہے تھے تب یہ کہا جا رہا تھا کہ اس معاہدے کے بعد پاکستان میں زندگی بھر کھبی لوڈ شیڈنگ نہیں ہو گی، ٹی وی چینلز اور اخباروں میں سرکاری مداریوں نے اس معاہدے کی تعریفوں میں زمین و آسمان کے قلابے ملا دیے۔

لیکن پچھلے پندرہ سالوں سے پاکستان کو بجلی کی لوڈ شیڈنگ کا جو سنگین مسئلہ در پیش ہے وہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں، مہنگی بجلی اور لوڈ شیڈنگ اس وقت پاکستان کا سب سے سنگین مسئلہ ہے۔ اس وقت عوام کو بجلی کم میسر ہے اور بل بہت زیادہ برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔ پاکستان میں بجلی کے اس مسئلے کی سب سے اہم وجہ 90 کی دہائی میں آئی پی پیز کے ساتھ کیے گئے یہی معاہدے ہیں۔

اُس وقت آئی پی پیز سے معاہدہ کچھ یوں ہوا تھا کہ فرض کریں اگر کوئی کمپنی 6 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے تو حکومت اسے چھ ہزار میگاواٹ کا بل ادا کرے گی اور بل بھی پاکستانی کرنسی کے بجائے ڈالر میں ادا کیا جائے گا، چاہے کمپنی 6 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کرے یا نہ کرے۔ اِس وقت یہ سب کمپنیاں اس معاہدے کے مطابق کیپیسٹی پیمنٹ (Capacity Payment) پر اس بجلی کا بل بھی حکومت سے ڈالر کی مد میں وصول کر رہی ہیں جو بجلی کبھی بنائی ہی نہیں گئی۔

اس معاہدے کی وجہ سے محنت کش عوام لٹ رہے ہیں مگر آئی پی پیز کی پانچوں انگلیاں گھی میں اور سر کڑاہی میں ہے۔ چند دن قبل حکومت گلگت بلتستان نے بھی بالکل ایسا ہی معاہدہ گرین ٹور ازم نامی کمپنی کے ساتھ کیا ہے اور چند صحافیوں کی یہ ڈیوٹی لگائی ہے کہ وہ اس معاہدے کی جتنی ہو سکے تعریفیں کریں۔ عوام کو سبز باغ دکھا کر بہلانے کی کوششیں حکومت کی طرف سے سوشل میڈیا سمیت ہر پلیٹ فارم میں زور و شور سے جاری ہیں۔ لیکن عوام یاد رکھے کہ گرین ٹورازم کمپنی کے ساتھ کیا گیا معاہدہ مستقبل قریب میں آئی پی پیز کے ساتھ کیے گئے معاہدے سے بھی بدتر ثابت ہو گا۔

عوام اور حکومت دونوں کو اس معاہدے سے شدید نقصان کا سامنا کرنا پڑے گا اگر کسی کو اس معاہدے سے فائدہ پہنچے گا تو وہ صرف اور صرف ”گرین ٹور ازم“ نامی کمپنی ہو گی اور عوام کے حصے میں صرف رونا دھونا آئے گا، زمینیں اور جائیداد دونوں عوام کے ہاتھ سے نکل جائیں گی اور گرین ٹور ازم زمینوں اور گیسٹ ہاؤسز پر مکمل قابض ہو جائے گی۔ یہ ایک اٹل حقیقت ہے کہ سرمایہ داروں کے مابین کیے گئے معاہدوں سے صرف سرمایہ دار ہی مستفید ہوتے ہیں اور غریب عوام کے حصے میں کچھ نہیں آتا۔

Comments are closed.